انہوں نے اپنے خط میں حکومت ہند کے ہوم سکریٹری کی توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا ہے کہ چنئی(تمل ناڈو) میں پھنسے 12 خواتین سمیت 125 غیر ملکی تبلیغی افراد کی رہائی کے لئے اپیل کی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ان کی رہائی کا حکم معزز عدالت نے دیا ہے لیکن سینئر ریاستی پولیس اور جیل حکام نے کہا ہے کہ ایم ایچ اے نے اس سمت میں احکامات جاری کیے ہیں اور جب تک کہ وزارت داخلہ اس حکم کو واپس نہیں لیتی یہ ممکن نہیں ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ انہوں نے کسی ویزا کی شرائط کی خلاف ورزی نہیں کی ہے اور نہ ہی ایسی کسی سرگرمی میں ملوث تھے جن کا ایف آئی آر میں ذکر کیا گیا ہے کیونکہ ہائی کورٹ نے ان نکات پر توجہ دی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ اچھی بات یہ ہے کہ ملک کی کسی بھی ریاست میں اس طرح کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوا اور عدالت سے انصاف ملنے کے بعد تبلیغی جماعت کے لوگوں کو ان کے ملک بھیج دیا گیا، لیکن چنئی تامل ناڈو میں مسئلہ اس وقت آیا۔ اس معاملے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اور حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری کارروائی کریں اور انہیں انصاف دلائیں۔ امپار کے ریاستی عہدیداروں کو ضروری ہدایات جاری کرنے کے لئے وزارت داخلہ کی طرف دیکھ ر ہے ہیں اور اس معاملے کو انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر اٹھائے گا، کیوں کہ کووڈ 19 کے اچانک وباء میں انہیں اپنی معمولی غلطیوں کی سزا دی گئی ہے۔
امپار نے کہا کہ یہ بتانا مناسب ہوگا کہ تبلیغی جماعت کے لوگ اپنے دورے کے دوران یا مساجد میں قیام کے دوران کسی تبلیغی سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھے، کیوں کہ اس معاملے کی سماعت کے دوران ایسی کوئی رپورٹ پیش نہیں کی گئی تھی۔ کسی کے مذہبی، تہذیبی روایات کے اس عمل کو واعظ کے طور پر نہیں سمجھا جاسکتا اور نہ ہی ان پر جاری کردہ ویزا کی شرائط کی خلاف ورزی کا الزام لگایا جاسکتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ مدراس کے معزز ہائیکورٹ نے انہیں صرف ذاتی حفاظتی بانڈ پرہی انہیں راحت دے دی۔
انڈین مسلم فار پروگریس اینڈ ریفارمز (آئی ایم پی اے آر)نے ہوم سکریٹری اجے کمار بھلا کو مکتوب خط میں ہندوستانی حکومت کی کوروناکی روک تھام کی کوششوں کی تعریف کی گئی ہے اور کہا ہے کہ حکومت ہند نے معیشت کو فروغ دینے کے لئے جو اقدامات اٹھائے وہ قابل تحسین ہیں۔