ڈی ڈی سی الیکشن کے لیے انتخابی انتظامات میں حکومتی ناکامی کا ذکر کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے کہا کہ پیپلز الائنس برائے گپکار اعلامیہ کی طرف سے جونہی کوئی امیدوار کھڑا کیا جاتا ہے تو اسے سیکیورٹی کے نام پر فوری طور پر کسی محفوظ مقام پر پہنچا دیا جاتا ہے اور اس کی تمام سرگرمیاں محدود کردی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے وہ رائے دہندگان تک کوئی بھی رابطہ بنانے میں ناکام ہوجاتا ہے۔
انتخابات کی غیر جانبداری سے متعلق خدشات میں اُس وقت مزید اضافہ ہوجاتا ہے جب آخری لمحات میں پولنگ مراکز کو ناقابل رسائی اور نامعلوم مقامات پر منتقل کیا جاتا ہے۔
انہوں نے ہوٹلوں میں بند امیدواروں کا معاملہ بھی ریاستی الیکشن کمشنر کے نوٹس میں لایا اور کہا کہ مذکورہ اُمیدواروں کی تمام سرگرمیاں محدود کر دی گئی ہیں اور انہیں انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے جس سے وہ لوگوں کی حمایت حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ منظور نظر اُمیدواروں کو سیکورٹی فراہم کرنے سے بھی دیگر اُمیدواروں کے خدشات کو تقویت ملتی ہے، ایس ایس سی میئر کے انتخاب میں جس انداز سے پولیس نے مداخلت کی وہ بھی جمہوری عمل میں انتظامیہ کی غیر مناسب مداخلت کے مترادف ہے اور یہ بات کہنے کی ضرورت نہیں کہ ایس ایم سی انتخابات میں کس طرح سے پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں ضابطہ اخلاق اور جمہوری اصولوں کی دھجیاں اڑائی گئیں۔
ساگر نے مزید لکھا کہ مجھے اُمید ہے کہ آپ ضروری اقدامات اٹھاکر اس بات کر یقینی بنائیں گے کہ ڈی ڈی سی انتخابات میں ڈالے گئے ووٹوں کو ضلع ہیڈکوارٹروں پر ایسے مقامات پر رکھا جائے گا جس سے تمام اُمیدوار مطمئن ہوں۔ خود الیکشن کمیشن نے مختلف پریس کانفرنس کے ذریعے یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ انتخابی عمل آزاد اور منصفانہ ہوگا لیکن جو کچھ ہو رہا ہے اس نے الیکشن کمیشن کی ذمہ داریوں پر سوالیہ نشان لگ جاتا ہے۔