مارکسی کمیونسٹ پارٹی (سی پی ایم) پولٹ نے ہفتہ کو یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ شمال مشرقی کے باہر کی دس ریاستوں کے وزیر اعلیٰ پہلے ہی اپنے یہاں این آر کے نفاذ کی مخالفت کر چکے ہیں اور دیگر بہت سی ریاستیں اسی راہ پر چلنے کے لئے تیار ہیں۔
بائیں بازوں کی پارٹیوں نے مظاہرین سے پرامن طور پر احتجاج کرنے کی اپیل کی لیکن اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کئی مقامات پر پرامن احتجاج کرنے والوں کو روکا گیا ہے اور مظاہرین کے خلاف پولیس نے طاقت کا بیجا استعمال کیا۔ پرامن احتجاج کرنے والوں کے خلاف پولیس کی یہ کارروائی قابل مذمت ہے۔
پولٹ بیورو نے لوگوں سے تشدد پھیلانے والے عناصر کے بہکاوے نہ آنے کی اپیل کی اور کہا کہ حکومت جانب سے تھوپی جانے والی کسی بھی من مانی کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
ہندوستانی کمیونسٹ پارٹی نے الگ سے ایک بیان جاری کرکے شہریت ترمیمی ایکٹ منسوخ کرنے کی مودی حکومت سے اپیل کی اور کہا کہ قومی سطح پر این آر سی لانے کے اپنے ارادے کو اسے چھوڑ دینا چاہیے۔
پارٹی کی قومی کونسل کے سکریٹری اور راجیہ سبھا کے رکن بنوئے وشوم کی گرفتاری کا ذکر کرتے ہوئے پارٹی نے کہا کہ احتجاجی مظاہروں کو دبانے کے لئے سرکاری مشینری کا استعمال کیا جارہا ہے۔
پارٹی نے کہا کہ قومی شہریت ایکٹ اور این آر سی کے خلاف بڑھتے مظاہروں کے سبب حکومت مایوسی میں ہے اور احتجاجی مظاہروں کو کچل رہی ہے۔ مظاہرین کو دبانے کے لئے حکومت پر پولیس اور نیم فوجی دستوں کو ڈھیل دیئے جانے کا الزام لگاتے ہوئے پارٹی نے کہا کہ اترپردیش میں اس کے 69 ارکان کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ منی پور اور دیگر مقامات پر بڑی تعداد میں اس کے کارکنان گرفتار ہوئے ہیں۔ دلی میں پولیس نے سی پی ایم کے جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری اور سی پی آئی جنرل سکریٹری ڈی راجا کو گرفتار کیا تھا۔