گیارہ جون 1948 کو بہار کے گوپال گنج کے پھل وریا گاؤں کے ایک متوسط خاندان میں پیدا ہوئے لالو پرساد یادو نے اپنے بچپن کے ایام کو مشکلات میں گزارے ،ابتدائی تعلیم مقامی اسکول سے حاصل کی، اعلیٰ تعلیم کے لیے پٹنہ یونیورسٹی کا رخ کیا۔
لالو یادو کا ملک کی سیاست میں ابھرنا کسی چمتکار سے کم نہیں ہے، اپنے طالب علمی کے زمانہ میں ہی بہار کے سابق وزیر اعلیٰ نے سیاست کی ہوا کو پہچان لیا اور پٹنہ یونیورسٹی میں دوران تعلیم یونیورسٹی کیمپس میں اپنی سیاسی زندگی کی شروعات کی۔
سنہ 1973 میں کیمپس طلبہ یونین کے صدر بننے کے بعد لالو یادو سنہ 1974 میں بہار میں ہوئے جے پی آندولن میں شامل ہو گئے اور سنہ 1977 میں پہلی بار 29 سال کی عمر میں بہار کے چھپرہ سے پارلیمانی انتخاب میں حصّہ لیا اور پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے، پھر10 اپریل 1990 کو بطور وزیر اعلی بہار کی کمان سنبھالی۔
راشٹریہ جنتا دل بہار میں تقریباً چودہ برس تک بر سر اقتدار رہی اور اس دوران سات برس تک لالو پرساد یادو خود وزیراعلٰی رہے۔
سن 1989 کے عام انتخابات میں نیشنل فرنٹ کی جیت میں انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔ سن 97-1990ء تک وہ بہار کے وزیراعلٰی رہے لیکن چارہ بدعنوانی معاملے میں انہیں اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا۔
سن 1997ء میں جنتا دل کے ٹوٹنے کے بعد انہوں نے راشٹریہ جنتا دل کا قیام کیا اور اس وقت سے وہ پارٹی کے صدر ہیں۔
بہار کے سابق وزیر اعلٰی یوپی اے حکومت میں 24 مئی 2004 سے 23 مئی 2009 تک وزیر ریلوے بھی رہے، اس دوران انہوں نے ریلوے کو مالی تقویت بخشی اور مالی بحران سے باہر نکالنے میں اہم کردار ادا کیا۔
لالو کی سب سے بڑی سیاسی ہار 2005ء کے بہار اسمبلی انتخابات میں ہوئی، اس کے بعد انہیں مودی لہر میں لوک سبھا انتخابات میں شکست کا سامناکرنا پڑا۔ یہی وجہ ہے کہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں بھی پارٹی کوئی اثر نہیں دکھاپائی اور کچھ ہی سیٹوں پر انہیں جیت ملی۔
عام زبان اور اپنے سادہ انداز کے بل پر لالو یادو نے اپنی شخصیت لوگوں کے بیچ میں ایک عام رہنما کے طور پر بنائی، بات چیت کرنے کا ہنر اور اپنی حاضر جوابی کی وجہ سے کبھی خود کو لوگوں سے الگ نہیں ہونے دیا، لیکن سیاست کی انتہا پر فائز بہار کے اس قدآور رہنما کے دامن پر ایک ایسا بدنما داغ بھی لگا جس سے ابھی تک وہ ابھر نہیں پائے ہیں اور اپنی سیاسی زندگی میں جو کچھ بھی حاصل کیا اس پر یہ داغ حاوی ہوتا چلا گیا۔
اپنے اب تک کہ سیاسی کریئر میں لالو یادو نے کئی ایسے ماسٹر اسٹروک لگائے ہیں جس نے سیاست کے تجزیہ کاروں کو حیران کردیا ہے۔ لیکن اب دیکھنا ہوگا کہ کیا راشٹریہ جنتا دل 2020 اسمبلی انتخابات میں اپنا کھویا ہوا ساکھ واپس کرپاتا ہے یا پھر جے ڈی یو اور بی جے پی کی ممکنہ اتحاد کی وجہ سے شکست کا سامنا کرنے پڑے گی۔
لالویاد اپنے دلچسپ انداز بیان اور تقاریر کے لیے پوری دنیا میں مقبول ہیں۔
لالو پرسادیادو چارہ بدعنوانی معاملے میں سزا کاٹ رہے ہیں لیکن طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے وہ اس رانچی کے ریمس اسپتال میں زیر علاج ہیں۔