ایپل کمپنی کے وکیل نے ڈسٹرکٹ جج دھرمیش شرما کو یہ جانکاری دی۔
عدالت میں بدھ کے روز جنسی زیادتی کی متاثرہ کے والد کے قتل کے معاملے میں سماعت ہوئی۔اس دوران ایپل انڈیا نے حلف نامہ داخل کرکے بتایا کہ ملزم رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر کے آئی فون کا جی پی ایس ڈیٹا ان کے پاس نہیں ہے۔
وہیں ایپل کمپنی کے داخل کیے گئے حلف نامہ میں کہا گیا کہ صارف کے فون میں موجود جی پی ایس ڈیٹا اس فون میں کی گئی سیٹنگ پر منحصر کرتا ہے۔فون کے ڈیٹا کو آئی کلاڈ میں اسٹور کرنے کی سہولیت ہوتی ہے، لیکن جی پی ایل ڈیٹا کے ساتھ ایسا نہیں ہے،یہ 24 گھنٹوں کے اندر ختم ہوجاتا ہے۔
ایپل کمپنی کے حلف نامہ میں کہا گیا کہ اگر فون چوری ہوتا ہے تو اس وقت فون مالک کے فورا رپورٹ کرنے پر جی پی ایس سسٹم کو آخری لوکیشن کا پتہ لگایا جاسکتا ہے۔
واضح رہے گذشتہ ماہ 29 ستمبر کو کورٹ نے ایپل کمپنی سے حادثے والے دن کلدیپ سنگھ کے لوکیشن کی جانکاری مانگی تھی، اور پوچھا تھا کہ جب متاثرہ کے والد کی بے رحمی سے پٹائی کی گئی تھی تو سینگر کے آئی فون کی لوکیشن کیا تھی۔
دراصل کلدیپ سنگھ نے عدالت سینگر کو بتایا تھا کہ وہ حادثے والے دن جائے حادثہ پر موجود نہیں تھا، اس کے بعد عدالت نے اپیل کمپنی سے کلدیپ سنگھ سینگر کی لوکیشن کا مطالبہ کیا تھا۔
وہیں 1 اکتوبر کو عدالت نے اناؤ کے جوڈیشیل مجسٹریٹ کا بیان درج کیا تھا۔جس میں جوڈیشیل مجسٹریٹ نے اناؤ کے جنسی زیادتی کی متاثرہ کی چاچی کا بیان درج کروایا۔ ساتھ میں ڈسٹرکٹ جج نے متاثرہ کی ماں کا بھی بیان درج کیا۔
سپریم کورٹ نے 25 ستمبر کو اناؤ متاثرہ کے ساتھ ہوئے سڑک حادثے کے معاملے کی جانچ کے لیے سی بی آئی کو مزید 15 دنوں کی مہلت دی گئی تھی۔ وہیں عدالت نے 24 ستمبر کو متاثرہ اور اس کے اہل خانہ کو دہلی میں قیام کے انتظامات کرنے کا حکم دیا تھا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد متاثرہ کو سڑک حادثے کے بعد لکھنؤ سے دہلی ایمس میں علاج کے لیے منتقل کردیا گیا تھا۔جج دھرمیش نے 11 اور 12 ستمبر کو ایمس ٹرما سینٹر میں بنے عارضی عدالت میں متاثرہ کا بیان کیمرہ میں درج کیا تھا۔بیان درج کرنے کے دوران ملزم کلدیپ سنگھ کو بھی عارضی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔