جمعیت علمائے ہند کی جانب سے نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس منعقد کی گئی جس میں جمعیت کا منشور پڑھ کر سنایا گیا ۔
پریس کانفرنس میں مولانا محمود مدنی نے کہا کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے اور ملک کی سیکوریٹی اور سالمیت کے ساتھ کوئی سمجھوتے نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ علیحدگی پسند تحریکیں کشمیر کو نقصان پہنچارہی ہیں۔
آج کی میٹنگ میں ایک قرار داد منظور کی گئی ہے جس میں واضح کیا گیا ہے کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے اور علیحدگی پسند تحریک نہ صرف ملک کے لیے نقصاندہ ہے بلکہ کشمیری عوام کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کشمیری عوام کی خود داری اور شناخت کی اہمیت سمجھتے ہیں لیکن ہمارا خیال ہے کہ کشمیری عوام کی فلاح بھارت کے ساتھ شامل ہونے میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیرونی اور پڑوسی طاقتیں کشمیر اور ملک کو تباہ کرنا چاہتی ہیں جبکہ کشمیری کی عوام ان طاقتوں اور فوج کے درمیان پھنسے ہوئے ہیں۔
دشمن کشمیر کو میدان جنگ اور کشمیری عوام کو ڈھال کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ انسانی حقوق کی پاسداری کرتے ہوئے پر امن طریقہ سے مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کیا جائے اور خطہ کے حالات کو معمول پر لایا جائے۔
مولانا نے کہا کہ مدرسہ کے بارے میں بھی ایک قرار داد منظور کی گئی ہے جس کے تحت ایک طالب علم اگر مدرسہ سے فارغ ہوتا ہے تو اس کے پاس کم از کم انٹر میڈیٹ تک کی تعلیم کا صداقتنامہ اور قابلیت ہونی چاہئے۔
این آر سی پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں مولانا نے کہا کہ میرا جی چاہتا ہے کہ میں حکومت سے مطالبہ کروں کہ اسے پورے ملک میں نافذ کیا جائے جس سے پتہ چل جائے گا کہ کون درانداز ہے اور جو اصلی ہیں ان کے اوپر بھی دراندازی کا داغ لگ جاتا ہے اس سے سب کچھ پتہ چل جائے گا۔