26 جولائی یوم کرگل کے طور ملک بھر میں جانا جاتا ہے، جب بھارت کے جوانوں نے اپنی جان کو داؤں پر لگا کر دشمن فوج پر حملہ کیا۔
دہلی کے مُکھمیل پور گاؤں کے رہنے والے لانس نائک ستبیر سنگھ نے کرگل جنگ میں حریف فوج پر سب سے پہلے ہینڈ گرینیڈ اور گولی چلائی تھی۔ یہ بہادر سپاہی آج حکومت کی بے رخی کا شکار ہے۔ در در کی ٹھوکریں کھا کر اپنی زندگی کے باقی دن کاٹ رہا ہے۔
جنگ کے دوران ستبیر سنگھ کے پاؤں میں گولی لگی تھی جس کے سبب وہ معذور ہو گئے، اور حکومت سے ایک امید لگائی کہ ملک کی خدمت کے عوض انھیں کچھ امداد فراہم کی جائے گی۔
لیکن آج 20 سال گزرنے کے بعد بھی انھیں کوئی سرکاری مدد نہیں ملی۔ مزدوری کر کے یہ بہادر اپنا اور اہل خانہ کا گزر بسر کر رہا ہے۔
حکومت کی طرف سے پیٹرول پمپ اور کاشتکاری کے لیے زمین دینے کا وعدہ ہوا تھا، لیکن وہ بھی نہیں ملا، البتہ کاشتکاری کے لیے زمین دی گئی لیکن 6 سال بعد وہ بھی واپس لے لی گئی۔
ستبیر سنگھ نے مزید بتایا کہ اس نے فوج میں 13 سال 11 مہینے گزارے، میڈیکل کے بعد غیر صحت مند قرار دے کر نوکری سے دستبردار کر دیا گیا۔ میں دہلی کا اکلوتا سپاہی تھا جسے سروس سیوا اسپیشل میڈل ملا تھا۔
اب تک وزیر اعظم، صدر جمہوریہ، وزیر دفاع اور دیگر مرکزی وزراء کو خط لکھ چکے ہیں لیکن کوئی جواب نہیں ملا ہے۔