جے پی مارگن کی جانب سے پیش سینیئر ایڈووکیٹ مکل روہتگی نے جسٹس ارون مشرا کی صدارت والی بینچ کے سامنے کہا کہ ان کے موکل کمپنی کی جائداد قرق کیا جانا غیر قانونی ہے کیونکہ جے پی انڈیا امرپالی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
جسٹس مشرا نے کہا، ہم جے پی مارگن کے سلسلے میں متفکر ہیں، اس کی پوری دنیا میں برانچز ہیں اور جب آپ کی پوری دنیا میں برانچز ہیں تو ہمیں اس کا خیال کرنا ہوگا۔ اس پر مسٹر روہتگی نے کہا کہ جے پی آزاد آرگنائیزیشن ہے اور اس کی امرپالی میں کوئی سرمایہ کاری نہیں ہے۔
اس دوران فلیٹ بیچنے والوں کے وکیل ایم ایل لاہوٹی نے ایک فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہوم بائرس کو تعمیر کے لیے اس وقت اب مزید ادائیگی نہیں کرنا چاہیے۔ مسٹر لاہوٹی نے کہا کہ کورٹ نے تعمیراتی کام متعینہ وقت میں کرنے کو کہا تھا۔ اس لیے ہوم بائرس معاوضے کے حق دار ہیں۔
جسٹس مشرا نے کہا کہ ہوم بائرس کو یہ نہیں سوچنا چاہیےکہ ادائیگی کیے بغیر انھیں جائداد کا فائدہ ملے گا۔ بائرس کے وکیل نے کہا ، میں نے یہ مشورہ نہیں دیا کہ بائرس کے بغیر پیسہ ادا کیے ہیں جائداد کا فائدہ لیں۔
اس کیس کی اگلی سماعت بدھ کے روز ہوگی۔ غور طلب ہے کہ جائداد قرق کرنے کا بینچ کا حکم اس وقت آیا جب اسے ای ڈی نے بتایا کہ جے پی مارگن کے کھاتوں میں 187 کروڑ روپیے ملے ہیں جو امرپالی میں ہوئے غبن سے جڑے ہیں۔ اس کے بعد بینچ نے انفورسمینٹ ڈائریکٹوریٹ کو جے پی مارگن کی جائداد قرق کرنے جیسی کاروائی کی اجازت دے دی۔
امرپالی کے ادھورے پروجیکٹ کے سلسلے میں ہوئی گذشتہ شنوائی کے دوران عدالت نے مرکزی حکومت سے نیشنل بلڈنگ کنسٹرکشن کارپوریشن (این بی سی سی) کو 500 کروڑ روپیے کا فنڈ دینے اور جی ایس ٹی میں 1000 کروڑ روپیے کی رعایت پر غوروخوض کرنے کا کہا تھا۔
غور طلب ہے کہ پروجیکٹ پورا کرنے کا ذمہ این بی سی سی کو سونپا گیا ہے۔ معاملے کی شنوائی کے دوران امرپالی کی جائداد کی فروخت سے فنڈ اکٹھا کرنے کے سلسلے میں بحث ہوئی تھی۔