ETV Bharat / bharat

بھارت میں صحافت کا پیشہ پرخطر بنتا جا رہا ہے - Annual report of RSF

رپورٹ کے مطابق بھارت میں حکومت کی تنقید کرنے والے صحافیوں کے خلاف مجرمانہ مقدمے درج کیے جاتے ہیں اور بعض معاملوں میں تو ملک کے ساتھ غداری کے بھی کیس درج کیے جاتے ہیں۔

علامتی تصویر
author img

By

Published : Apr 19, 2019, 3:23 PM IST

رپورٹرس ودائوٹ بارڈرس یعنی آر ایس ایف دنیا کا معروف ادارہ ہے جو بین الاقوامی سطح پر صحافیوں کی آزادی کے متعلق سالانہ رپورٹ شائع کرتا ہے۔

آر ایس ایف کے مطابق بھارت دنیا میں صحافیوں کی آزادی کے متعلق سے 140 ویں مقام پر ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت میں گزشتہ برس کم از کم 6 صحافیوں کو اپنی جانی گوانی پڑی تھی۔

گزشتہ برسوں میں عالمی درجہ بندی میں بھارت دو دو پائیدان پستی کی طرف گیا ہے۔ 2017 میں اس رپورٹ کے مطابق بھارت136 ویں مقام پر تھا جبکہ 2018 138 ویں مقام پر، لیکن اس برس بھارت کی حالت اس سے بھی بدتر ہو گئی ہے۔

آر ایس ایف نے اپنی رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے حامی کافی زبان درازی کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں جو ہندوتو کی حمایت کر رہے ہیں وہ ان سبھی افکار کو مسخ کر دینا چاہتے ہیں جسے وہ ملک مخالف سمجھتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق حکومت کی تنقید کرنے والے صحافیوں کے خلاف مجرمانہ مقدمے درج کیے جاتے ہیں۔ بعض معاملوں میں تو ملک کے ساتھ غداری کے بھی کیس درج کیے جاتے ہیں جس میں عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

آر ایس ایف کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 'بھارت میں کچھ صحافیوں کے خلاف اجتماعی طور پر نفرت آمیز تحریک چلائی جاتی ہے۔ کئی دفع ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو جان سے ہلاک کرنے کی دھمکی بھی دی جاتی ہے۔ اور اگر کوئی خاتون صحافی ہو تو یہ حملہ مزید بدتر ہو جاتا ہے'۔

گزشتہ دنوں کی ہیش ٹیگ می ٹو مہم نے پوری دینا کے صحافیوں میں ہلچل مچا دی تھی۔ بھارت میں کئی خواتین صحافیوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ آفسز میں کام کرنے کے دوران انہیں کن مسائل سے دو چار ہونا پڑتا ہے۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے رپورٹ میں فکر مندی کا اظہار کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارت میں چند حساس علاقوں میں بین الاقوامی صحافیوں کو جانے سے منع کر دیا گیا ہے۔ خاص طور سے ریاست جمو و کشمیر میں جہاں اکثر انٹرنیٹ کی خدمات کو معطل کر دیا جاتا ہے۔
دیگر ممالک اور بھارت
بھارت کے ہمسایہ ممالک میں صحافیوں کی آزادی کے معاملے میں بھارت نیپال اور سری لنکا سے بھی پیچھے ہے۔ کیوں کہ نیپال رپورٹ میں 106 ویں مقام پر ہے وہیں سری لنکا 126ویں مقام پر ہے۔

آزاد ی صحافت میں پاکستان بھارت سے دو قدم پیچھے ہے ، عالمی درجہ بندی میں وہ 142 ویں مقام پر ہے۔

پریس کی آزادی کے معاملے میں پہلے دس ممالک میں ایشیا یا افریقہ کا کوئی ملک نہیں ہے۔ اس فہرست میں سیریا، سوڈان چین، ایریٹریا اور ترکمنستان آخری پانچ ممالک میں شامل ہیں۔

کون سب سے آگے؟
پریس کی آزادی میں ناروے اول مقام پر ہے۔ پہلے دس ممالک میں شمالی یوروپ یعنی سکین ڈینویا کے ہیں۔ ان میں نیوزی لینڈ اور کینڈا کافی اوپر ہیں۔ فہرست میں برطانیہ کو 33واں اور امریکہ کو 48 واں مقام حاصل ہے۔

رپورٹرس ودائوٹ بارڈرس یعنی آر ایس ایف دنیا کا معروف ادارہ ہے جو بین الاقوامی سطح پر صحافیوں کی آزادی کے متعلق سالانہ رپورٹ شائع کرتا ہے۔

آر ایس ایف کے مطابق بھارت دنیا میں صحافیوں کی آزادی کے متعلق سے 140 ویں مقام پر ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت میں گزشتہ برس کم از کم 6 صحافیوں کو اپنی جانی گوانی پڑی تھی۔

گزشتہ برسوں میں عالمی درجہ بندی میں بھارت دو دو پائیدان پستی کی طرف گیا ہے۔ 2017 میں اس رپورٹ کے مطابق بھارت136 ویں مقام پر تھا جبکہ 2018 138 ویں مقام پر، لیکن اس برس بھارت کی حالت اس سے بھی بدتر ہو گئی ہے۔

آر ایس ایف نے اپنی رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے حامی کافی زبان درازی کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں جو ہندوتو کی حمایت کر رہے ہیں وہ ان سبھی افکار کو مسخ کر دینا چاہتے ہیں جسے وہ ملک مخالف سمجھتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق حکومت کی تنقید کرنے والے صحافیوں کے خلاف مجرمانہ مقدمے درج کیے جاتے ہیں۔ بعض معاملوں میں تو ملک کے ساتھ غداری کے بھی کیس درج کیے جاتے ہیں جس میں عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

آر ایس ایف کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 'بھارت میں کچھ صحافیوں کے خلاف اجتماعی طور پر نفرت آمیز تحریک چلائی جاتی ہے۔ کئی دفع ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو جان سے ہلاک کرنے کی دھمکی بھی دی جاتی ہے۔ اور اگر کوئی خاتون صحافی ہو تو یہ حملہ مزید بدتر ہو جاتا ہے'۔

گزشتہ دنوں کی ہیش ٹیگ می ٹو مہم نے پوری دینا کے صحافیوں میں ہلچل مچا دی تھی۔ بھارت میں کئی خواتین صحافیوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ آفسز میں کام کرنے کے دوران انہیں کن مسائل سے دو چار ہونا پڑتا ہے۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے رپورٹ میں فکر مندی کا اظہار کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارت میں چند حساس علاقوں میں بین الاقوامی صحافیوں کو جانے سے منع کر دیا گیا ہے۔ خاص طور سے ریاست جمو و کشمیر میں جہاں اکثر انٹرنیٹ کی خدمات کو معطل کر دیا جاتا ہے۔
دیگر ممالک اور بھارت
بھارت کے ہمسایہ ممالک میں صحافیوں کی آزادی کے معاملے میں بھارت نیپال اور سری لنکا سے بھی پیچھے ہے۔ کیوں کہ نیپال رپورٹ میں 106 ویں مقام پر ہے وہیں سری لنکا 126ویں مقام پر ہے۔

آزاد ی صحافت میں پاکستان بھارت سے دو قدم پیچھے ہے ، عالمی درجہ بندی میں وہ 142 ویں مقام پر ہے۔

پریس کی آزادی کے معاملے میں پہلے دس ممالک میں ایشیا یا افریقہ کا کوئی ملک نہیں ہے۔ اس فہرست میں سیریا، سوڈان چین، ایریٹریا اور ترکمنستان آخری پانچ ممالک میں شامل ہیں۔

کون سب سے آگے؟
پریس کی آزادی میں ناروے اول مقام پر ہے۔ پہلے دس ممالک میں شمالی یوروپ یعنی سکین ڈینویا کے ہیں۔ ان میں نیوزی لینڈ اور کینڈا کافی اوپر ہیں۔ فہرست میں برطانیہ کو 33واں اور امریکہ کو 48 واں مقام حاصل ہے۔

Intro:Body:

News


Conclusion:

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.