ETV Bharat / bharat

جے این یو تشدد: انتظامیہ کو فوٹیج پیش کرنے کی ہدایت

author img

By

Published : Jan 14, 2020, 1:33 PM IST

Updated : Jan 14, 2020, 2:17 PM IST

دہلی ہائی کورٹ نے جے این یو انتطامیہ کو ان تمام فوٹیج کو حوالے کرنے کے لیے کہا ہے جس میں پانچ جنوری کو کیمپس میں ہوئے تشدد کے واقعات قید ہیں۔ ساتھ ہی عدالت نے انتظامیہ سے یہ بھی کہا کہ تشدد سے متعلق سبھی ثبوت کو پولیس کے حوالے کیے جائیں۔

جواہر لال نہرو یونیوسرٹی فائل فوٹو
جواہر لال نہرو یونیوسرٹی فائل فوٹو

عدالت نے دہلی پولیس کو ہدایت دی ہے کہ وہ وہاٹس ایپ گروپ 'فرینڈز آف آر ایس ایس' اور 'یونیٹی اگینسٹ لیفٹ' کے اراکین کے موبائل فونز فوری طور پر ضبط کریں۔

سماعت کے دوران دہلی پولیس نے کہا کہ جے این یو کی انتطامیہ کو سی سی ٹی وی فوٹیج کے ساتھ ساتھ تشدد سے متعلق مزید معلومات کے لیے مکتوب لکھا گیا تھا، تا حال مکتوب کا کوئی جواب نہیں آیا۔

جے این یو کے تین پروفیسر امت پرمیشورن، اتل سود اور شکلا ونایک ساونت کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی، دائر درخواست میں اپیل کی گئی تھی کہ تشدد کے دوران کے سی سی ٹی وی فوٹیج، اور اس سے جڑی معلومات سمیت سبھی ثبوت محفوظ کرنے کے لیے ہدایات جاری کی جائیں۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ وہاٹس ایپ گروپ کے ڈاٹا کو بھی محفوظ کیے جانے کا حکم دیا جائے، جس کے ذریعے جے این یو میں حملے کا منصوبہ بنائے جانے کا شبہ ہے۔ اس دوران عرضی گزار پروفیسرز نے خدشہ ظاہر کیا تھا اور کہا تھا کہ یونیورسٹی انتطامیہ کی مدد سے تشدد سے متعلق سارے ثبوت کو تباہ کیے جانے کا انہیں ڈر ہے۔

واضح رہے کہ پانچ جنوری کو جے این پانچ جنوری کو کچھ نقاب پوش کے ذریعے سابر متی، پیریار اور مانڈوی ہاسٹل پر حملہ کر دیا گیا تھا جس میں متعدد طلبا و طالبات زخمی ہو گئے تھے۔ حالانکہ پولیس نے ابھی تک اس سلسلے میں کوئی گرفتاری نہیں کی ہے۔

عدالت نے دہلی پولیس کو ہدایت دی ہے کہ وہ وہاٹس ایپ گروپ 'فرینڈز آف آر ایس ایس' اور 'یونیٹی اگینسٹ لیفٹ' کے اراکین کے موبائل فونز فوری طور پر ضبط کریں۔

سماعت کے دوران دہلی پولیس نے کہا کہ جے این یو کی انتطامیہ کو سی سی ٹی وی فوٹیج کے ساتھ ساتھ تشدد سے متعلق مزید معلومات کے لیے مکتوب لکھا گیا تھا، تا حال مکتوب کا کوئی جواب نہیں آیا۔

جے این یو کے تین پروفیسر امت پرمیشورن، اتل سود اور شکلا ونایک ساونت کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی، دائر درخواست میں اپیل کی گئی تھی کہ تشدد کے دوران کے سی سی ٹی وی فوٹیج، اور اس سے جڑی معلومات سمیت سبھی ثبوت محفوظ کرنے کے لیے ہدایات جاری کی جائیں۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ وہاٹس ایپ گروپ کے ڈاٹا کو بھی محفوظ کیے جانے کا حکم دیا جائے، جس کے ذریعے جے این یو میں حملے کا منصوبہ بنائے جانے کا شبہ ہے۔ اس دوران عرضی گزار پروفیسرز نے خدشہ ظاہر کیا تھا اور کہا تھا کہ یونیورسٹی انتطامیہ کی مدد سے تشدد سے متعلق سارے ثبوت کو تباہ کیے جانے کا انہیں ڈر ہے۔

واضح رہے کہ پانچ جنوری کو جے این پانچ جنوری کو کچھ نقاب پوش کے ذریعے سابر متی، پیریار اور مانڈوی ہاسٹل پر حملہ کر دیا گیا تھا جس میں متعدد طلبا و طالبات زخمی ہو گئے تھے۔ حالانکہ پولیس نے ابھی تک اس سلسلے میں کوئی گرفتاری نہیں کی ہے۔

Intro:नई दिल्ली। दिल्ली हाईकोर्ट ने जेएनयू प्रशासन को निर्देश दिया है कि वो पिछले 5 जनवरी को हुई हिंसा से संबंधित सीसीटीवी फुटेज दिल्ली पुलिस को सौंपे। कोर्ट ने जेएनयू प्रशासन को जल्द साक्ष्य उपलब्ध कराने का निर्देश दिया।



Body:मोबाइल जब्त करने का आदेश
कोर्ट ने दिल्ली पुलिस को निर्देश दिया कि वो व्हाट्सऐप ग्रुप फ्रेंड्स ऑफ आरएसएस और युनिटी अगेंस्ट लेफ्ट के ग्रुप के सदस्यों के मोबाइल फोन तुरंत जब्त करें।
सोशल मीडिया साईट्स को नोटिस जारी किया था
पिछले 13 जनवरी को कोर्ट ने फेसबुक, गूगल और व्हाट्स एप्प को नोटिस जारी किया था। सुनवाई के दौरान दिल्ली पुलिस ने कहा था कि जेएनयू प्रशासन को सीसीटीवी फुटेज के साथ और अधिक जानकारी देने के लिए पत्र लिखा गया है। लेकिन जेएनयू प्रशासन द्वारा अभी पत्र का कोई जवाब नहीं दिया है। 
तीन प्रोफेसरों ने याचिका दायर किया था
 याचिका जेएनयू के तीन प्रोफेसरों ने दायर किया था।याचिका में कहा गया था कि घटना के दौरान के सीसीटीवी फुटेज, हिंसा से जुड़ी सूचनाएं और साक्ष्यों को संरक्षित करने के लिए दिशा-निर्देश जारी किए जाएं। याचिका में कहा गया था कि उन व्हाट्सऐप ग्रुप की सूचनाओं को संरक्षित किया जाए जिनके जरिए इस हमले की योजना बनाई जाने का संदेह है। याचिका में कहा गया था कि उन्हें आशंका है कि प्रशासन के सहयोग से इन साक्ष्यों नष्ट किया जा सकता है।


Conclusion:नकाबपोश लोगों का हाथ होने की आंशका
आपको बता दें कि पिछले 5 जनवरी को जेएनयू में हुई हिंसा में कुछ नकाबपोश लोगों का हाथ होने की आंशका जाहिर की जा रही है। पुलिस ने अभी इस मामले में कोई गिरफ्तारी नहीं की है।
Last Updated : Jan 14, 2020, 2:17 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.