ETV Bharat / bharat

'فیض کی نظم پر اعتراض مضحکہ خیز'

معروف شاعر فیض احمد فیض کی ایک نظم ان دنوں کافی سرخیوں میں ہے۔ نظم ہے 'ہم دیکھیں گے، لازم ہے ہم بھی دیکھیں گے'۔

فیض احمد فیض
فیض احمد فیض
author img

By

Published : Jan 2, 2020, 5:06 PM IST

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے کے دوران آئی آئی ٹی کانپور کے طلبہ نے معروف شاعر فیض احمد فیض کی نظم 'ہم دیکھیں گے، لازم ہے ہم بھی دیکھیں گے' کو پڑھا تھا، جس کے بعد ہندو انتہا پسند تنظیم سے وابستہ افراد نے مذکورہ نظم کو ہندو مخالف قرار دیتے ہوئے اعتراض کیا تھا۔ اس پورے معاملے پر معروف نغمہ نگار وشاعر جاوید اختر نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

اس معاملے کی جانکاری جیسے ہی جاوید اختر کو ملی تو انہوں نے اس پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اسے ایک مزاق قرار دیا ۔

انہوں نے کہا کہ فیض کی نظم یا ان کی بات کو ہندو مخالف قرار دیا جانا مضحکہ خیز ہے اور اس طرح کی بات کرنا کسی مزاق سے کم نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فیض نے تو آدھی زندگی پاکستان سے باہر گزاری تھی اور انہیں پاکستان مخالف کہا جانے لگا تھا۔
انہوں نے کہا کہ فیض احمد فیض نے یہ نظم ضیأالحق کے فرقہ وارانہ اور انتہا پسندانہ حکومت کے خلاف لکھی تھی۔

فیض کی نظم

یاد رہے کہ آئی آئی ٹی کانپور کے طلبہ کے جانب سے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ کی حمایت میں کیمپس میں مظاہرے کے دوران 17 دسمبر کو شاعر فیض احمد فیض کی مشہور نظم 'ہم دیکھیں گے' گائے تھے، جس کے بعد ہندو پسند تنظیم سے وابستہ افراد نے اس نظم کو ہندو مخالف قراردیا تھا جس کے بعد آئی آئی ٹی کانپور کی انتظامیہ حرکت میں آگئی اور فوراً ایک کمیٹی تشکیل دے کر جانچ کا حکم جاری کر دیا ۔

آئی آئی ٹی کانپور کے نائب ڈائریکٹر منیندر اگروال نے مظاہرے کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ آئی آئی ٹی کے تقریبا 300 طلبہ نے کیمپس کے اندر پر امن احتجاج کیا تھا۔ کیوں کہ دفعہ 144 نافذ ہونے کی وجہ سے انہیں کیمپس کے باہر جانے کی اجازت نہیں تھی۔

اسی مظاہرے کے دوران ایک طلبہ نے 'فیض احمد فیض' کی نظم 'ہم دیکھیں گے' پڑھا تھا جس کے خلاف کانت مشرا سمیت دیگر افراد نے آئی آئی ٹی کے ڈائریکٹر کے پاس شکایت درج کرائی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ نظم میں کچھ سماج کو جھنجھوڑنے والے الفاظ ہیں جو ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچا سکتے ہیں۔

آخر کیا ہے اس نظم میں آئے ایک نظر ڈالتے ہیں۔۔

ہم دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
وہ دن کہ جس کا وعدہ ہے
جو لوح ازل میں لکھا ہے
جب ظلم و ستم کے کوہ گراں
روئی کی طرح اڑ جائیں گے
ہم محکوموں کے پاؤں تلے
جب دھرتی دھڑ دھڑ دھڑکے گی
اور اہل حکم کے سر اوپر
جب بجلی کڑ کڑ کڑکے گی
جب ارض خدا کے کعبے سے
سب بت اٹھوائے جائیں گے
ہم اہل صفا مردود حرم
مسند پہ بٹھائے جائیں گے
سب تاج اچھالے جائیں گے
سب تخت گرائے جائیں گے
بس نام رہے گا اللہ کا
جو غائب بھی ہے حاضر بھی
جو منظر بھی ہے ناظر بھی
اٹھے گا انا الحق کا نعرہ
جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو
اور راج کرے گی خلق خدا
جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو

آئی آئی ٹی کانپور کے نائب ڈائریکٹر منیندر اگروال نے مزید بتایا کہ ان کی قیادت میں ایک چھ رکنی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو اس معاملے کی جانچ کرے گی۔ تا ہم کچھ طلبہ سے پوچھ گچھ ہوئی ہے جبکہ چند دیگر سے میزید پوچھ گچھ کی جائے گی، فی الحال کیمپس میں تعطیل ہے۔

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے کے دوران آئی آئی ٹی کانپور کے طلبہ نے معروف شاعر فیض احمد فیض کی نظم 'ہم دیکھیں گے، لازم ہے ہم بھی دیکھیں گے' کو پڑھا تھا، جس کے بعد ہندو انتہا پسند تنظیم سے وابستہ افراد نے مذکورہ نظم کو ہندو مخالف قرار دیتے ہوئے اعتراض کیا تھا۔ اس پورے معاملے پر معروف نغمہ نگار وشاعر جاوید اختر نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

اس معاملے کی جانکاری جیسے ہی جاوید اختر کو ملی تو انہوں نے اس پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اسے ایک مزاق قرار دیا ۔

انہوں نے کہا کہ فیض کی نظم یا ان کی بات کو ہندو مخالف قرار دیا جانا مضحکہ خیز ہے اور اس طرح کی بات کرنا کسی مزاق سے کم نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فیض نے تو آدھی زندگی پاکستان سے باہر گزاری تھی اور انہیں پاکستان مخالف کہا جانے لگا تھا۔
انہوں نے کہا کہ فیض احمد فیض نے یہ نظم ضیأالحق کے فرقہ وارانہ اور انتہا پسندانہ حکومت کے خلاف لکھی تھی۔

فیض کی نظم

یاد رہے کہ آئی آئی ٹی کانپور کے طلبہ کے جانب سے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ کی حمایت میں کیمپس میں مظاہرے کے دوران 17 دسمبر کو شاعر فیض احمد فیض کی مشہور نظم 'ہم دیکھیں گے' گائے تھے، جس کے بعد ہندو پسند تنظیم سے وابستہ افراد نے اس نظم کو ہندو مخالف قراردیا تھا جس کے بعد آئی آئی ٹی کانپور کی انتظامیہ حرکت میں آگئی اور فوراً ایک کمیٹی تشکیل دے کر جانچ کا حکم جاری کر دیا ۔

آئی آئی ٹی کانپور کے نائب ڈائریکٹر منیندر اگروال نے مظاہرے کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ آئی آئی ٹی کے تقریبا 300 طلبہ نے کیمپس کے اندر پر امن احتجاج کیا تھا۔ کیوں کہ دفعہ 144 نافذ ہونے کی وجہ سے انہیں کیمپس کے باہر جانے کی اجازت نہیں تھی۔

اسی مظاہرے کے دوران ایک طلبہ نے 'فیض احمد فیض' کی نظم 'ہم دیکھیں گے' پڑھا تھا جس کے خلاف کانت مشرا سمیت دیگر افراد نے آئی آئی ٹی کے ڈائریکٹر کے پاس شکایت درج کرائی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ نظم میں کچھ سماج کو جھنجھوڑنے والے الفاظ ہیں جو ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچا سکتے ہیں۔

آخر کیا ہے اس نظم میں آئے ایک نظر ڈالتے ہیں۔۔

ہم دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
وہ دن کہ جس کا وعدہ ہے
جو لوح ازل میں لکھا ہے
جب ظلم و ستم کے کوہ گراں
روئی کی طرح اڑ جائیں گے
ہم محکوموں کے پاؤں تلے
جب دھرتی دھڑ دھڑ دھڑکے گی
اور اہل حکم کے سر اوپر
جب بجلی کڑ کڑ کڑکے گی
جب ارض خدا کے کعبے سے
سب بت اٹھوائے جائیں گے
ہم اہل صفا مردود حرم
مسند پہ بٹھائے جائیں گے
سب تاج اچھالے جائیں گے
سب تخت گرائے جائیں گے
بس نام رہے گا اللہ کا
جو غائب بھی ہے حاضر بھی
جو منظر بھی ہے ناظر بھی
اٹھے گا انا الحق کا نعرہ
جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو
اور راج کرے گی خلق خدا
جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو

آئی آئی ٹی کانپور کے نائب ڈائریکٹر منیندر اگروال نے مزید بتایا کہ ان کی قیادت میں ایک چھ رکنی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو اس معاملے کی جانچ کرے گی۔ تا ہم کچھ طلبہ سے پوچھ گچھ ہوئی ہے جبکہ چند دیگر سے میزید پوچھ گچھ کی جائے گی، فی الحال کیمپس میں تعطیل ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.