ریاست گجرات کے جام نگر میں واقع آیوروید انسٹی ٹیوٹ کو قومی اہمیت کا درجہ دئے جانے کے سلسلے میں اٹھائے جارہے سوالوں پر جواب دیتے ہوئے حکومت نے آج کہا کہ اس معاملے میں پوری شفافیت برتی گئی ہے اور یہ انسٹی ٹیوٹ سب سے پرانہ ہے اور اس کے سبھی کسوٹیوں پر کھرا اترنے کے بعد اسے چنا گیا ہے۔
صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج راجیہ سبھا میں آیوروید ٹریننگ اور ریسرچ انسٹی ٹیوٹ بل 2020 پر ہوئی بحث کا جواب دیتے ہوئے اس مسئلے پر اراکین کی خدشوں کا حل کیا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت سبھی آیوروید انسٹی ٹیوٹ کو آگے بڑھانے اور ملک میں آیوروید طبی نظام کو مضبوط بنانے کےلئے پرعزم ہے۔ ان کے جواب کے بعد ایوان نے بل صوتی ووٹوں سے پاس کردیا۔ جس سے اس پر پارلیمنٹ کی مہر لگ گئی۔ لوک سبھا اس بل کو پہلے ہی پاس کرچکی ہے۔
بل میں تین آیوروید انسٹی ٹیوٹ کو ملاکر ایک انسٹی ٹیوٹ بنانے اور اسے قومی اہمیت کے انسٹی ٹیوٹ کا درجہ دینے کا التزام ہے۔
ڈاکٹر ہرشوردھن نے کہا کہ ملک بھر میں قومی اہمیت کے حامل 103 انسٹی ٹیوٹ ہیں اور اب تک آیوروید کے میدان میں ایسا کوئی انسٹی ٹیوٹ نہیں تھا۔ یہ ملک کا سب سے قدیم ادارہ ہے اور عالمی ادارہ صحت نے بھی اس کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے۔ حال ہی میں 65 ممالک کے طلباء اس انسٹی ٹیوٹ کا دورہ کرنے آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس انسٹی ٹیوٹ نے تمام معیارات کو پورا کیا ہے اور اس کے انتخاب میں کوئی تعصب نہیں کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ ملک میں آیوروید کے بہت سارے اچھے انسٹی ٹیوٹ ہیں اور حکومت ان سب کو آگے لے جانے کے لئے اقدامات کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ آغاز ہے اور آئندہ بھی دیگر اداروں کو بھی قومی اہمیت کا درجہ دیا جائے گا۔ چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ تمام ریاستوں کے ممبروں نے اس کا مطالبہ کیا ہے اور حکومت کو ان کے نقطہ نظر پر غور کرنا چاہئے کیونکہ ملک میں آیور وید کو فروغ دینا بہتر ہے۔
وزیر صحت نے کہا کہ مودی حکومت شروع سے ہی تمام ہندوستانی طبی طریقوں کو مستحکم کرنے کی طرف کام کر رہی ہے اور قومی آیوش مشن اور وزارت آیوش اس کا ثبوت ہے۔ حکومت ممبروں کی اچھی تجاویز پر سنجیدگی سے غور کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ بڑے آیوروید اداروں کو اعزازی یونیورسٹی کا درجہ دینے کی تجویز پر غور کیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ میڈیکل پلانٹس کو اگانے کے لئے خود کفیل ہندوستان اسکیم کے تحت 4000 کروڑ روپئے طے کئے گئے ہیں۔
قومی اہمیت کا حامل انسٹی ٹیوٹ بننے کے بعد ، اس انسٹی ٹیوٹ کو مرکزی حکومت کی مدد ملے گی۔ اس انسٹی ٹیوٹ میں گجرات آیور ویدک یونیورسٹی کے پوسٹ گریجویٹ آیوروید ایجوکیشن اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ، سری گلاب کنوربا آیور ویدک کالج اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف فارماسیوٹیکل سائنسز کا انضمام کیا گیا ہے۔ یہ انسٹی ٹیوٹ گجرات آیوروید یونیورسٹی کے کیمپس میں قائم کیا جائے گا۔
اس سے قبل سماج وادی پارٹی کے رام گوپال یادو نے کہا کہ حکومت نے کہا ہے کہ خود انحصاری صحت مند ہندوستان اسکیم کے تحت 65 ہزار کروڑ روپئے کے اخراجات پر غور کیا جارہا ہے ، لیکن وزارت صحت کا بجٹ صرف 65 ہزار 11 کروڑ ہے ، پھر حکومت مذکورہ رقم کس مد سے لائے گی؟ ۔انہوں نے سوالیہ لہجے میں پوچھا کہ کیا یہ بھی صرف جملہ ہی نہیں ہے ؟ انہوں نے کہا کہ مرکز کو کورونا کی وبا سے نمٹنے میں ریاستوں کی ہر ممکن مدد کرنی چاہئے۔
جنتا دل یو کے رام چندر پرساد سنگھ نے کہا کہ حکومت کو ایک اعلی اختیار کمیٹی تشکیل دینی چاہئے جو مطالعات کی بنیاد پر تمام ریاستوں میں قومی اہمیت کے حامل ادارے بنانے پر تجویز دے۔
مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے کے کے راگیش نے کہا کہ یہ ادارہ کیرالہ میں تعمیر کرنا چاہئے تھا کیونکہ وہاں اس طریقے پر روایتی طور پر طویل عرصے سے کام چل رہا ہے۔ ریاست میں طبی اہمیت کے حامل بہت سے نادر پودے بھی ہیں۔
راشٹریہ جنتا دل کے منوج جھا نے انسٹی ٹیوٹ کے 14 میں سے 10 عہدیداروں کا آیور وید کے ساتھ تعلقات نہ ہونے کا سوال اٹھایا۔
آزاد رکن سبھاش چندر نے کہا کہ کاشتکاروں کو طبی اہمیت کے پودوں کو اگانے کی ترغیب دی جانی چاہئے۔