جمیعت علماء ھند کے اعلی سطحی وفد نے میرٹھ کے ضلعی افسران سے ملاقات کر کے مسلم نوجوانوں کی سنگین دفعات کے تحت گرفتاری پرتشویش کا اظہار کیا۔
وفد نے ان دفعات کو ختم کرنے کے لیے افسران کو میمورنڈم پیش کیا۔ افسران نے یقین دہانی کرائی ہے کہ بے جا الزامات میں کسی کو نہیں پھنسایا جائے گا۔
جمیعت علماء کے سکریٹری حکیم الدین قاسمی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 30 جون کو دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر مسلم نوجوانوں کی سنگین دفعات کے تحت گرفتاری تشویش کا باعث ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماءھند اس سلسلے میں قانونی لڑائی لڑے گی اور جو بھی قانونی مدد کے لیے جمیعت کے پاس آئے گا اسے مدد فراہم کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس کے لئے ضلعی سطح پر لیگل سیل بنایا گیا ہے جس کے ذریعہ ضلعی عدالت اور ہائی کورٹ تک قانونی لڑائی لڑی جائے گی۔
واضح رہے کہ ماب لنچنگ میں ہلاک ہونے والے تبریز انصاری کے کے لیے 30 جون کو میرٹھ کے فیض عام انٹر کالج میں ایک جلسہ تھا جس کے اختتام کے بعد لوگ اپنے گھر جا رہے تھے۔ اسی دوران نعرے بازی کی وجہ سے پولیس نے لاٹھی چارج کر دیا تھا
بعدا ازاں پولیس دفعہ 144 کے خلاف ورزی کرنے والوں پر مقدمہ درج کرکے گرفتار کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں اب تک 49 لوگوں کی گرفتاریاں ہو چکی ہیں۔