جامعہ کے اخراجات، طالبات کی فیس اور اس درسگاہ میں تعلیم دینے والی معلمہ و دیگر اسٹاف کی تنخواہوں کے مسائل کے تعلق سے شیخ الجامعۃ الصالحات اور عالم اسلام کی معروف شخصیت مولانا محمد یوسف اصلاحی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ 'اس وقت دنیا یہ کہہ رہی ہے کہ کورونا سے لڑنا ہے لیکن ہم یہ لفظ استعمال نہیں کرتے۔ ہم کہتے ہیں کہ کورونا سے اللہ کی پناہ مانگنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا بے وجہ نہیں آیا بلکہ یہ ہماری غلطیوں اور کوتاہیوں کا نتیجہ ہے۔' مولانا یوسف اصلاحی نے جامعۃ کی مسلسل تعطیلات کے سلسلہ میں کہا کہ ابھی کہا نہیں جا سکتا کہ مزید کتنے دن جامعہ بند رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے بھی کوئی واضح رہنمائی حاصل نہیں ہوپا رہی ہے جس سے یہ اندازہ لگایا جا سکے کہ تعلیمی اداروں کو کب تک بند رکھا جائے گا۔ طالبات کی فیس کے سوال پر انہوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ جب درسگاہ بند ہے ہم بچیوں کو تعلیم نہیں دے رہے ہیں تو فیس کیوں لیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے یہاں ٹیچرز اور دیگر اسٹاف کی تنخواہیں مسلسل دی جا رہی ہیں۔ صرف جولائی ماہ کی نصف تنخواہ دی گئی ہے لیکن جیسے ہی جامعہ کی تعلیمی صورتحال بہتر ہوگی تو ٹیچرز کو بھی تنخواہ دی جائے گی۔
آن لائن تعلیم کے سوال پر مولانا نے کہا کہ ابھی اس سلسلہ میں جامعہ انتظامیہ کی کوئی نشست نہیں ہو سکی ہے۔ انہوں نے کہا یہ نشست کے بعد ہی طے ہو سکے گا کہ طالبات کی تعلیم کو کس انداز میں جاری کیا جائے۔
مزید پڑھیں:
ہلکی بارش میں ہی وکاس بھون پانی پانی
قابل ذکر ہے کہ جامعۃ الصالحات رامپور ہندوستان کے ان دینی مدارس میں سے ایک ہے جہاں جدید علوم کو بھی اہمیت دی جاتی ہے۔ لیکن جس طرح سے کووڈ 19 جیسے مشکل ترین حالات میں جہاں تمام اسکول و کالجز نے حالات کے پیش نظر جدید علوم اور جدید تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے آن لائن درس و تدریس کا سلسلہ لاک ڈاؤن کے پہلے روز سے ہی شروع کر دیا تھا، لیکن جامعۃ الصالحات رامپور اب بھی اُنہی روایتی مدارس کی صف میں کھڑا نظر آ رہا ہے جو آج کی جدید ٹکنالوجی کے دور میں بھی درس و تدریس کے لئے قدیم اور روایتی انداز میں اپنے طلبہ کو تعلیم دیتے ہیں۔