خیال رہے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اقلیتی کردار پر سنہ 2011 کو دہلی ہائی کورٹ میں 6 عرضیاں داخل کی گئی تھیں، جس میں عزیر پاشا کیس کا حوالہ دیتے ہوئے عرضی گزاروں نے جامعہ کو اقلیتی ادارہ ماننے سے انکار کردیا تھا۔
واضح رہے کہ عزیر پاشا کیس دہائیوں پرانا کیس ہے، جس میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو اقلیتی یونیورسٹی نہ قرار دینے کی وکالت کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ میں 5 رکنی بینچ میں بحث کے بعد مذکورہ کیس کو 7 رکنی بنچ کے پاس سماعت کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ میں اقلتی کرادرپر جاری قانونی بحث کے مدنظر دہلی ہائی کورٹ نے اب عدلت عظمی کے فیصلہ کے اںتظار کرنے کو ترجیح دی ہے، عدالت کا کہنا ہے کہ 7 رکنی بینچ کے فیصلے کی روشنی میں جامعہ اقلیتی کردار کا فیصلہ سنایا جائےگا'۔
وکیل طارق صدیقی نے کہا کہ' جامعہ اقلیتی ادارہ تھا اور اس کا اقلیتی درجہ آئین کے بینادی حقوق کے مطابق ہے، جسے کوئی چھین نہیں سکتا۔
دیکھوں پورا انٹریو۔۔۔