حبہ کدل (سرینگر): حبہ کدل اسمبلی حلقے کے آزاد امیدوار نظیر گلکار نے ای ٹی وی سے خاص بات چیت میں کہا کہ ماضی میں بائکاٹ کی وجہ سے ہی نیشنل کانفرنس کی امیدوار شمیم فردوس نے یہاں سے جیت درج کی تھی۔ لیکن اب کی بار ایسا کچھ نہیں ہوگا۔
انہوں نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس مرتبہ منصفانہ اور صاف و شفاف انتخابات ہو رہے ہیں۔نظیر گلکار نے کہا کہ پہلے حبہ کدل سے این سی کو جیتانے کی خاطر باہر سے ووٹرز کو بلایا جاتا تھا۔ مگر اس بار این سی ایسا کچھ نہیں کرپا رہی ہے اور اس کو کڑی ٹکر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
جماعت اسلامی کا انتخابات میں شرکت کے تعلق سے بات کرتے ہوئے نظیر گلکار نے کہا کہ این سی اور دیگر مقامی سیاسی جماعتوں کی کامیابی سے جماعت اسلامی اپنے کو الگ رکھتی تھی اور بائکاٹ کرتی تھی۔ انکی نظر میں یہ کام صحیح نہیں تھا مگر اب انکی سوچ میں بدلاؤ آیا ہے اور وہ سمجھ چکے ہیں ان کے بائیکاٹ سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے ایسے میں بہتر ہے کہ خود ہی انتحابات کا حصہ بنیں۔
حبہ کدل اسمبلی حلقے میں تقریباً 16 امیدوار میدان میں ہیں جن میں نیشنل کانفرنس، پی ڈی ہی، بے جے پی کے علاوہ کئی کشمیری مائیگرینٹ پنڈت بھی آزاد امیدوار کے طور میدان میں ہیں۔ تاہم اس نشست پر اصل مقابلہ روایتی حریف نیشنل کانفرس کی شمیم فرودس اور پی ڈی پی کے نوجوان چہرے عارف لائیگرو کے درمیان مانا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
اس اسمبلی حلقے میں 25 ہزار کشمیری پنڈتوں کے ووٹ ہیں اور اس حلقے کو روایتی طور نیشنل کانفرنس کا مظبوط گڑھ سمجھا جاتا رہا ہے جس پر تین مرتبہ این سی کی سینئر خاتون رہنما شمیم فردوس نے جیت درج کی تھی۔ تاہم سال 2002 میں رمن مٹو نے انتخابات میں جیت درج کی تھی اور وہ مفتی محمد سعید کی حکومت میں وزیر بنے۔ 2014 میں 4 ہجرت کرنے والے کشمیری پنڈتوں نے اس نشست پر مقابلہ کیا جبکہ 2008 میں یہ تعداد 12 تھی۔ سال 2002 میں حبہ کدل سیٹ پر 9 کشمیری پنڈت امیدواروں نے قسمت آزمائی تھی۔