ETV Bharat / bharat

رمضان المبارک کے آخری ایام اور نمازِ عید کے سلسلے میں اہم ہدایات - جماعت اسلامی ہند

کوونا وائرس سے نمٹنے کے لیے قومی سطح پر تقریباً دو ماہ سے لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا ہے اور عوامی مقامات سمیت مذہبی مقامات پر جمع ہونے پر جو پابندی عائد کی گئی تھی اس کا سلسلہ دراز ہوتا گیا۔

نمازِ عید کے سلسلے میں اہم ہدایات
نمازِ عید کے سلسلے میں اہم ہدایات
author img

By

Published : May 18, 2020, 8:38 PM IST

اس کے نتیجے میں ماہِ رمضان المبارک میں بھی پنج وقتہ نماز، نماز جمعہ اور تراویح کی نمازیں محدود رہیں اور مسلمان گھروں پر ہی انفرادی اور اجتماعی طور پر ادا کرتے رہے۔

امکان ہے کہ یہ سلسلہ مزید کچھی جاری رہے گا، چنانچہ اب یہ سوال کیا جارہا ہے کہ ایسی صورت حال میں رمضان المبارک کے آخری دنوں کے معمولات کیسے ہوں اور نماز کیسے ادا کی جائے؟

اس مسئلے پر غور کرنے کے لیے شریعہ کونسل جماعت اسلامی ہند کے صدر مولانا سید جلال ا لدین عمری اور کونسل کے سکریٹری ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی کی نگرانی میں ایک نشست منعقد ہوئی اور کونسل کی جانب سے درج ذیل فیصلے کیے گئے۔

رمضان المبارک کا ایک اہم عمل صدقہ عید الفطر کی ادائیگی ہے۔ یہ ہر صاحب نصاب پر اپنی طرف سے اور گھر کے تمام افراد کی طرف سے واجب ہے، رمضان کے آخری دنوں میں اسے ضرور ادا کرنا چاہیے۔

اس کی مقدار کھجور، کشمش، پنیر اور جَو میں ایک صاع (ساڑھے تین کلو) اور گیہوں میں نصف صاع (پونے دو کلو) ہے۔ اس کی قیمت بھی نکالی جاسکتی ہے، نصف صاع گیہوں کی قیمت چالیس روپے ہے، حسبِ استطاعت اس میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں سے ایک شب قدر ہو سکتی ہے، اس لیے ان میں عبادات (نوافل، تلاوت قرآن، اذکار اور دعا وغیرہ) کا اہتمام کیا جائے۔

رمضان المبارک کا آخری جمعہ (جمعۃ الوداع) دیگر جمعہ کے مثل ہے۔ اس کی کوئی خصوصی فضیلت نہیں ہے۔ موجودہ حالات میں گھروں میں اگر چار افراد ہوں تو وہ باجماعت نماز جمعہ یا نماز ظہر پڑھ سکتے ہیں۔ کوئی شخص تنہا ہو تو وہ انفرادی طور پر ظہر پڑھ لے۔

موجودہ حالات میں عید الفطر کی نماز عید گاہوں، جامع مساجد اور محلے کی مساجد میں (جتنے لوگوں کی اجازت ہو) ادا کی جائے۔ گھروں میں اگر چار افراد ہوں تو وہ عید کی نماز دو رکعت زائد تکبیر کے ساتھ باجماعت پڑھیں۔ نماز کے بعد خطبہ دیا جا سکتا ہے، لیکن ضروری نہیں۔ چار افراد نہ ہوں تو چار رکعت نفل تنہا پڑھ لی جائے۔

رمضان کے آخری دنوں میں خریداری کے لیے بازاروں میں بھیڑ لگانے سے حتی الامکان گریز کیا جائے۔ عید کے دن نئے یا پرانے صاف ستھرے کپڑے، جو بھی میسر ہوں، زیب تن کیے جائیں اور اللہ کا شکر ادا کیا جائے۔

عید کے دن گھومنے پھرنے اور ملاقات و مبارک باد کے لیے زیادہ اِدھر اُدھر جانے سے اجتناب کیا جائے، عید کی خوشیوں میں غریبوں اور ناداروں کا خاص طور پر مسلم قیدیوں کا جیلوں میں اور ان کے پریشان حال گھر والوں کا خیال رکھا جائے۔

دعا کی جائے کہ اللہ تعالیٰ کورونا وائرس جیسی کی مہلک بیماری سے جلد از نجات دے اور معمول کی زندگی لوٹ آئے۔

شریعہ کونسل جماعت اسلامی ہند حکومت اور انتظامیہ سے مطالبہ کرتی ہے کہ چوتھے لاک داؤن میں عبادت گاہوں کو پابندی سے مستثنیٰ کیا جائے اور ان میں سماجی فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے معمول کے مطابق عبادت کرنے کی اجازت دی جائے۔

اس کے نتیجے میں ماہِ رمضان المبارک میں بھی پنج وقتہ نماز، نماز جمعہ اور تراویح کی نمازیں محدود رہیں اور مسلمان گھروں پر ہی انفرادی اور اجتماعی طور پر ادا کرتے رہے۔

امکان ہے کہ یہ سلسلہ مزید کچھی جاری رہے گا، چنانچہ اب یہ سوال کیا جارہا ہے کہ ایسی صورت حال میں رمضان المبارک کے آخری دنوں کے معمولات کیسے ہوں اور نماز کیسے ادا کی جائے؟

اس مسئلے پر غور کرنے کے لیے شریعہ کونسل جماعت اسلامی ہند کے صدر مولانا سید جلال ا لدین عمری اور کونسل کے سکریٹری ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی کی نگرانی میں ایک نشست منعقد ہوئی اور کونسل کی جانب سے درج ذیل فیصلے کیے گئے۔

رمضان المبارک کا ایک اہم عمل صدقہ عید الفطر کی ادائیگی ہے۔ یہ ہر صاحب نصاب پر اپنی طرف سے اور گھر کے تمام افراد کی طرف سے واجب ہے، رمضان کے آخری دنوں میں اسے ضرور ادا کرنا چاہیے۔

اس کی مقدار کھجور، کشمش، پنیر اور جَو میں ایک صاع (ساڑھے تین کلو) اور گیہوں میں نصف صاع (پونے دو کلو) ہے۔ اس کی قیمت بھی نکالی جاسکتی ہے، نصف صاع گیہوں کی قیمت چالیس روپے ہے، حسبِ استطاعت اس میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں سے ایک شب قدر ہو سکتی ہے، اس لیے ان میں عبادات (نوافل، تلاوت قرآن، اذکار اور دعا وغیرہ) کا اہتمام کیا جائے۔

رمضان المبارک کا آخری جمعہ (جمعۃ الوداع) دیگر جمعہ کے مثل ہے۔ اس کی کوئی خصوصی فضیلت نہیں ہے۔ موجودہ حالات میں گھروں میں اگر چار افراد ہوں تو وہ باجماعت نماز جمعہ یا نماز ظہر پڑھ سکتے ہیں۔ کوئی شخص تنہا ہو تو وہ انفرادی طور پر ظہر پڑھ لے۔

موجودہ حالات میں عید الفطر کی نماز عید گاہوں، جامع مساجد اور محلے کی مساجد میں (جتنے لوگوں کی اجازت ہو) ادا کی جائے۔ گھروں میں اگر چار افراد ہوں تو وہ عید کی نماز دو رکعت زائد تکبیر کے ساتھ باجماعت پڑھیں۔ نماز کے بعد خطبہ دیا جا سکتا ہے، لیکن ضروری نہیں۔ چار افراد نہ ہوں تو چار رکعت نفل تنہا پڑھ لی جائے۔

رمضان کے آخری دنوں میں خریداری کے لیے بازاروں میں بھیڑ لگانے سے حتی الامکان گریز کیا جائے۔ عید کے دن نئے یا پرانے صاف ستھرے کپڑے، جو بھی میسر ہوں، زیب تن کیے جائیں اور اللہ کا شکر ادا کیا جائے۔

عید کے دن گھومنے پھرنے اور ملاقات و مبارک باد کے لیے زیادہ اِدھر اُدھر جانے سے اجتناب کیا جائے، عید کی خوشیوں میں غریبوں اور ناداروں کا خاص طور پر مسلم قیدیوں کا جیلوں میں اور ان کے پریشان حال گھر والوں کا خیال رکھا جائے۔

دعا کی جائے کہ اللہ تعالیٰ کورونا وائرس جیسی کی مہلک بیماری سے جلد از نجات دے اور معمول کی زندگی لوٹ آئے۔

شریعہ کونسل جماعت اسلامی ہند حکومت اور انتظامیہ سے مطالبہ کرتی ہے کہ چوتھے لاک داؤن میں عبادت گاہوں کو پابندی سے مستثنیٰ کیا جائے اور ان میں سماجی فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے معمول کے مطابق عبادت کرنے کی اجازت دی جائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.