ETV Bharat / bharat

جے پور فٹ، گاندھیئن انجینئرنگ کا ثبوت

دنیا بھر میں مشہور 'جے پور فُٹ' سے 1.8 کروڑ سے زائد بھارت سمیت 32 ممالک کے معذوروں کو فائدہ ہوا ہے۔ بھارت کے ممتاز سائنس داں ڈاکٹر آر اے مشیلکر نے اس فُٹ (معذوروں کے لیے مصنوعی اعضا) کی وضاحت کر کے اسے گاندھیئن انجینئرنگ کا ثبوت بتایا ہے۔

جے پور فٹ، گاندھیئن انجینئرنگ کا ثبوت
author img

By

Published : Aug 27, 2019, 8:28 AM IST

Updated : Sep 28, 2019, 10:22 AM IST

اس جےپور فُٹ کے علاج کی قیمت بہت کم ہے لیکن ٹیکنالوجی کے اعتبار سے کافی عمدہ ہے۔ یہ ایک اسمارٹ مصنوعی ٹانگ ہے جس کی قیمت چار ہزار ایک سو روپے ہے۔ بھگون مہاویر وکلنگ ساہتیہ سمیتی نے اس مصنوعی ٹانگ کو جدید بنایا جس کا معذور افراد استعمال کرکے عزت و وقار کے ساتھ چلتے ہیں۔

اس سمیتی کی بنیاد دوندر راج مہتا نے رکھی ہے جو کہ ایک سرکاری ملازم تھے، پھر ریزرو بینک آف انڈیا کے ڈپیوٹی گورنر رہے۔ وہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا کے بانی بھی رہے ہیں۔

دوندر راج مہتا اس خاندان کے تعلق رکھتے تھےجو گاندھیائی سوچ کے پیروکار ہے۔ انہوں نے اس لیے اس سمیتی کی بنیاد رکھی تا کہ وہ ان معذور لوگوں کی مدد کرے جنہیں کافی سماجی مشکلات کا سامنا ہے اور آمدنی کا کوئی ذریعہ بھی نہیں۔

انہوں نے کہا ' میں نے اس سمیتی کا قیام 45 برس قبل عمل میں لایا کیوں کہ خدمت کرنا گاندھیائی اصولوں کا ایک اہم حصہ ہے۔ جو کوئی بھی معذور کر یا گسکے اس سینٹر میں آتا ہے وہ چلنے کی قابلیت کے ساتھ ساتھ عزت و وقار کے ساتھ یہاں سے باہر جاتا ہے'۔

مہتا کا کہنا ہے کہ مہاتما گاندھی بھارت کے لیے 20ویں صدی میں اہم تحفہ تھے اور 21ویں صدی میں بھی گاندھیئن انجینئرنگ بھارت کو ترقی کی راہ میں آگے لے جاسکتی ہے۔

گاندھیائی سوچ اُن ترقیات پر زور دیتی ہے جو بہت کفایتی ہے۔ جے پور فُٹ ایک مقامی ایجاد ہے جس کی کوشش کم خرچے سے زیادہ کارکردگی حاصل کرنا ہے۔

ایک ماہر کاریگر مرحوم ماسٹر رامچندر نے سب سے پہلے جے پور فُٹ کے بارے میں سوچا اور پھر اسے تعمیر کر وایا۔ اس کے بعد ، تین ڈاکٹرز اس کام میں شامل ہوئے اور سنہ 1968 میں دنیا کو پہلا جے پور فُٹ پیش کیا گیا۔ اس فُٹ کو بہترین مقامی کاریگروں نے تعمیر کیا ہے۔

گاندھی جی کے 150ویں یوم پیدائش پر وزارت خارجہ نے جےپور فُٹ کو بھارت کے ' انڈیا فار ہیومینیٹی' پروگرام میں پیش کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

مہاتما گاندھی کے فلسفہ ہمدردی، نگہداشت اور انسانیت کی خدمت پر اپنی توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ، اس اقدام میں دنیا بھر کے ممالک میں مصنوعی اعضا کی فٹنس کیمپوں کی ایک سالہ سیریز پیش کی جائے گی، جس کے لیے وزارت خارجہ نے بھگون مہاویر وکلنگ ساہتیہ سمیتی کو اپنے باہمی تعاون ایجنسی کے طور پر منتخب کیا۔

گزشتہ برس 'انڈیا فار ہیومینیٹی' کے افتیاح کے موقع پر سابق وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا تھا کہ 'ہم نے ایک جذبے کے ساتھ انڈیا فار ہیومینیٹی کا افتتاح کیا ہے۔ یہ پہل ان لوگوں کے لیے ہے جنہیں اس سہولیات کی شدید ضرورت ہے اور آنے والے برس میں دیگر ممالک میں بھی اس کا افتتاح کیا جائے گا۔ اس کا مقصد معذور افراد کی جسمانی، معاشی اور معاشرتی بحالی ہیں تا کہ وہ اپنی نقل و حرکت اور عزت و وقار دوبارہ حاصل کر سکے۔'

بھارتی حکومت کی مدد سے گاندھیائی فلسفہ ویت نام، میاںمار، عراق، سنیگل، تنضانیا، ملاوی اور مصر پہنچا اور تقریباً 3 ہزار افراد کو مصنوعی اعضا لگائے گئے۔

بھارت میں جےپور فٹ کی 600 اضلاع میں شاخیں ہے اور ایشیاء کے 33 ممالک کے علاوہ افریقہ اور لاطینی امریکہ میں بھی اس کی شاخیں ہیں۔

ڈی آر مہتا نے کہا کہ 'جے پور فٹ ' عملی طور پر گاندھی کی کارکردگی کا ایک بہترین ثبوت ہے۔

اس جےپور فُٹ کے علاج کی قیمت بہت کم ہے لیکن ٹیکنالوجی کے اعتبار سے کافی عمدہ ہے۔ یہ ایک اسمارٹ مصنوعی ٹانگ ہے جس کی قیمت چار ہزار ایک سو روپے ہے۔ بھگون مہاویر وکلنگ ساہتیہ سمیتی نے اس مصنوعی ٹانگ کو جدید بنایا جس کا معذور افراد استعمال کرکے عزت و وقار کے ساتھ چلتے ہیں۔

اس سمیتی کی بنیاد دوندر راج مہتا نے رکھی ہے جو کہ ایک سرکاری ملازم تھے، پھر ریزرو بینک آف انڈیا کے ڈپیوٹی گورنر رہے۔ وہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا کے بانی بھی رہے ہیں۔

دوندر راج مہتا اس خاندان کے تعلق رکھتے تھےجو گاندھیائی سوچ کے پیروکار ہے۔ انہوں نے اس لیے اس سمیتی کی بنیاد رکھی تا کہ وہ ان معذور لوگوں کی مدد کرے جنہیں کافی سماجی مشکلات کا سامنا ہے اور آمدنی کا کوئی ذریعہ بھی نہیں۔

انہوں نے کہا ' میں نے اس سمیتی کا قیام 45 برس قبل عمل میں لایا کیوں کہ خدمت کرنا گاندھیائی اصولوں کا ایک اہم حصہ ہے۔ جو کوئی بھی معذور کر یا گسکے اس سینٹر میں آتا ہے وہ چلنے کی قابلیت کے ساتھ ساتھ عزت و وقار کے ساتھ یہاں سے باہر جاتا ہے'۔

مہتا کا کہنا ہے کہ مہاتما گاندھی بھارت کے لیے 20ویں صدی میں اہم تحفہ تھے اور 21ویں صدی میں بھی گاندھیئن انجینئرنگ بھارت کو ترقی کی راہ میں آگے لے جاسکتی ہے۔

گاندھیائی سوچ اُن ترقیات پر زور دیتی ہے جو بہت کفایتی ہے۔ جے پور فُٹ ایک مقامی ایجاد ہے جس کی کوشش کم خرچے سے زیادہ کارکردگی حاصل کرنا ہے۔

ایک ماہر کاریگر مرحوم ماسٹر رامچندر نے سب سے پہلے جے پور فُٹ کے بارے میں سوچا اور پھر اسے تعمیر کر وایا۔ اس کے بعد ، تین ڈاکٹرز اس کام میں شامل ہوئے اور سنہ 1968 میں دنیا کو پہلا جے پور فُٹ پیش کیا گیا۔ اس فُٹ کو بہترین مقامی کاریگروں نے تعمیر کیا ہے۔

گاندھی جی کے 150ویں یوم پیدائش پر وزارت خارجہ نے جےپور فُٹ کو بھارت کے ' انڈیا فار ہیومینیٹی' پروگرام میں پیش کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

مہاتما گاندھی کے فلسفہ ہمدردی، نگہداشت اور انسانیت کی خدمت پر اپنی توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ، اس اقدام میں دنیا بھر کے ممالک میں مصنوعی اعضا کی فٹنس کیمپوں کی ایک سالہ سیریز پیش کی جائے گی، جس کے لیے وزارت خارجہ نے بھگون مہاویر وکلنگ ساہتیہ سمیتی کو اپنے باہمی تعاون ایجنسی کے طور پر منتخب کیا۔

گزشتہ برس 'انڈیا فار ہیومینیٹی' کے افتیاح کے موقع پر سابق وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا تھا کہ 'ہم نے ایک جذبے کے ساتھ انڈیا فار ہیومینیٹی کا افتتاح کیا ہے۔ یہ پہل ان لوگوں کے لیے ہے جنہیں اس سہولیات کی شدید ضرورت ہے اور آنے والے برس میں دیگر ممالک میں بھی اس کا افتتاح کیا جائے گا۔ اس کا مقصد معذور افراد کی جسمانی، معاشی اور معاشرتی بحالی ہیں تا کہ وہ اپنی نقل و حرکت اور عزت و وقار دوبارہ حاصل کر سکے۔'

بھارتی حکومت کی مدد سے گاندھیائی فلسفہ ویت نام، میاںمار، عراق، سنیگل، تنضانیا، ملاوی اور مصر پہنچا اور تقریباً 3 ہزار افراد کو مصنوعی اعضا لگائے گئے۔

بھارت میں جےپور فٹ کی 600 اضلاع میں شاخیں ہے اور ایشیاء کے 33 ممالک کے علاوہ افریقہ اور لاطینی امریکہ میں بھی اس کی شاخیں ہیں۔

ڈی آر مہتا نے کہا کہ 'جے پور فٹ ' عملی طور پر گاندھی کی کارکردگی کا ایک بہترین ثبوت ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Sep 28, 2019, 10:22 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.