انھوں نے کہا کہ اعتکاف ایک عظیم سنت ہے۔یہ رمضان المبارک کے مہینے کے آخری دس دنوں میں مسجد کے ایک گوشے میں بیٹھ کر اللہ کی حمد و ثنا بیان کرنے اور ذکر و عبادات میں مصروف رہنے کا نام ہے۔
اعتکاف کا وقت 20 رمضان المبارک میں مغرب کی نماز کے بعد سے شروع ہوجاتا ہے اور پھر عیدالفطر کے چاند نظر آنے تک رہتا ہے۔
خیال رہے کہ اعتکاف کا معنی 'بند رہنا' یا 'ٹھہرے رہنا' اور کسی چیز کو لازم پکڑنا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ عبادت کے غرض سے ایک خاص کیفیت کے ساتھ کسی شخص کا خود کو مسجد میں روکے رکھنا ہی ’’اعتکاف‘‘ کہلاتا ہے۔
حافظ عمران نے کہا کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مکمل زندگی میں رمضان المبارک کے دوران ہمیشہ اعتکاف کیا ہےاور اپنے صحابہ اور اپنے ازواج مطہرات کو بھی اعتکاف کرایا تھا۔
اس میں عبادت گزار مسجد کے ایک حصے میں بیٹھ جاتا ہے اور قرآن مجید کی تلاوت کرنے کے ساتھ ساتھ ذکر و اذکار، تسبیح و تحلیل، اور نوافل میں اپنا مکمل وقت گزارتا ہے۔
اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے حافظ محمد عمران سنابلی سے اعتکاف کے مسائل اور فضائل کے متعلق بات کی۔ پیش ہے اس گفتگو کا مختصر حصہ۔