ETV Bharat / bharat

اسلامی تعاون تنظیم نے ٹرمپ کے امن منصوبے کو مسترد کردیا - rejects Trumps peace plan

فلسطینی قیادت کی درخواست پر اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں امریکی صدر کی فلسطین۔ اسرائیل سے متعلق تجویز کو مسترد کیا گیا ہے۔

Islamic Cooperation Organization rejects Trumps peace plan
اسلامی تعاون تنظیم نے ٹرمپ کے امن منصوبے کو مسترد کردیا
author img

By

Published : Feb 3, 2020, 11:32 PM IST

Updated : Feb 29, 2020, 2:06 AM IST

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ اعلان کردہ مشرق وسطی کے منصوبے کو مسترد کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ اسلامی تعاون تنظیم 57 رکنی مختلف مسلم ممالک کی نمائیدہ تنظیم ہے۔ او آئی سی نے پیر (3 فروری 2020) کو سعودی عرب کے شہر جدہ میں اس منصوبے پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے ایک سربراہی اجلاس منعقد کیا۔

Islamic Cooperation Organization rejects Trumps peace plan
اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس کا منظر

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ذرائع کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نے 'تمام ممبر ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس منصوبے میں شامل نہ ہوں اور کسی بھی شکل میں اس پر عمل درآمد کے لیے امریکی انتظامیہ کے ساتھ کوئی بھی تعاون نہ کریں'۔

اس سلسلے میں فلسطینی قیادت کی طرف سے درخواست کی گئی۔ او آئی سی باڈی کا اجلاس عرب لیگ کے ذریعہ ٹرمپ کے نام نہاد صدی کے معاہدے کو مسترد کرنے کے دو دن بعد یہ کہتے ہوئے منعقد کیا گیا کہ 'یہ فلسطینی عوام کے کم سے کم حقوق اور خواہشات پر پورا نہیں اترتا ہے'۔

Islamic Cooperation Organization rejects Trumps peace plan
اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس کا منظر

واضح رہے کہ اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے ساتھ مل کر وائٹ ہاؤس میں اسرائیل کے حامی سامعین سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے منگل کے روز (28 جنوری 2020) فلسطین۔اسرائیل تنازعہ کے حل کے لئے اپنے دیرینہ منصوبے کو دونوں فریقوں کے لئے جیت کا حل قرار دیا تھا۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ان کا مجوزہ معاہدہ دو ریاستوں کے حل کے قیام کو یقینی بنائے گا، جس سے فلسطینیوں کے لیے یہ وعدہ کیا گا کہ وہ یروشلم کے بالکل نواحی علاقے ابوڈس میں اپنا ایک نیا دارالحکومت بنائیں۔

ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ یروشلم اسرائیل کا غیر منقسم دارالحکومت ہوگا۔ فلسطینی چاہتے ہیں کہ مقبوضہ مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے دونوں مستقبل کی ریاست کا حصہ بنیں۔

او آئی سی نے اتوار کے روز ٹویٹر پر ایک بیان میں کہا ہے کہ 'وزرائے خارجہ کی سطح پر ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ہوگا، جس میں امریکی انتظامیہ کے امن منصوبے کے اعلان پر تنظیم کے موقف پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

Islamic Cooperation Organization rejects Trumps peace plan
اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس کا منظر

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی):

واضح رہے کہ چار براعظموں کے رکن ممالک کے ساتھ او آئی سی اقوام متحدہ کے بعد دنیا کی دوسری سب سے بڑی بین الحکومتی تنظیم ہے، جس کی مجموعی آبادی 1.8 بلین سے زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب نے ایران کو او آئی سی اجلاس میں شرکت سے روکا

اس کے ممبر ممالک کی اکثریت مسلم اکثریتی ممالک کی ہے، جبکہ دیگر میں متعدد افریقی اور جنوبی امریکی ممالک سمیت اہم مسلمان آبادی والے ممالک شامل ہیں۔جہاں عرب لیگ کے 22 ممبران بھی او آئی سی کا حصہ ہیں۔

اس تنظیم کے پاس ترکی، ایران اور پاکستان سمیت متعدد نمایاں غیر عرب رکن ممالک ہیں۔ اس میں روس اور تھائی لینڈ سمیت پانچ مبصرین ممبر بھی ہیں۔

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ اعلان کردہ مشرق وسطی کے منصوبے کو مسترد کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ اسلامی تعاون تنظیم 57 رکنی مختلف مسلم ممالک کی نمائیدہ تنظیم ہے۔ او آئی سی نے پیر (3 فروری 2020) کو سعودی عرب کے شہر جدہ میں اس منصوبے پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے ایک سربراہی اجلاس منعقد کیا۔

Islamic Cooperation Organization rejects Trumps peace plan
اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس کا منظر

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ذرائع کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نے 'تمام ممبر ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس منصوبے میں شامل نہ ہوں اور کسی بھی شکل میں اس پر عمل درآمد کے لیے امریکی انتظامیہ کے ساتھ کوئی بھی تعاون نہ کریں'۔

اس سلسلے میں فلسطینی قیادت کی طرف سے درخواست کی گئی۔ او آئی سی باڈی کا اجلاس عرب لیگ کے ذریعہ ٹرمپ کے نام نہاد صدی کے معاہدے کو مسترد کرنے کے دو دن بعد یہ کہتے ہوئے منعقد کیا گیا کہ 'یہ فلسطینی عوام کے کم سے کم حقوق اور خواہشات پر پورا نہیں اترتا ہے'۔

Islamic Cooperation Organization rejects Trumps peace plan
اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس کا منظر

واضح رہے کہ اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے ساتھ مل کر وائٹ ہاؤس میں اسرائیل کے حامی سامعین سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے منگل کے روز (28 جنوری 2020) فلسطین۔اسرائیل تنازعہ کے حل کے لئے اپنے دیرینہ منصوبے کو دونوں فریقوں کے لئے جیت کا حل قرار دیا تھا۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ان کا مجوزہ معاہدہ دو ریاستوں کے حل کے قیام کو یقینی بنائے گا، جس سے فلسطینیوں کے لیے یہ وعدہ کیا گا کہ وہ یروشلم کے بالکل نواحی علاقے ابوڈس میں اپنا ایک نیا دارالحکومت بنائیں۔

ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ یروشلم اسرائیل کا غیر منقسم دارالحکومت ہوگا۔ فلسطینی چاہتے ہیں کہ مقبوضہ مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے دونوں مستقبل کی ریاست کا حصہ بنیں۔

او آئی سی نے اتوار کے روز ٹویٹر پر ایک بیان میں کہا ہے کہ 'وزرائے خارجہ کی سطح پر ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ہوگا، جس میں امریکی انتظامیہ کے امن منصوبے کے اعلان پر تنظیم کے موقف پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

Islamic Cooperation Organization rejects Trumps peace plan
اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس کا منظر

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی):

واضح رہے کہ چار براعظموں کے رکن ممالک کے ساتھ او آئی سی اقوام متحدہ کے بعد دنیا کی دوسری سب سے بڑی بین الحکومتی تنظیم ہے، جس کی مجموعی آبادی 1.8 بلین سے زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب نے ایران کو او آئی سی اجلاس میں شرکت سے روکا

اس کے ممبر ممالک کی اکثریت مسلم اکثریتی ممالک کی ہے، جبکہ دیگر میں متعدد افریقی اور جنوبی امریکی ممالک سمیت اہم مسلمان آبادی والے ممالک شامل ہیں۔جہاں عرب لیگ کے 22 ممبران بھی او آئی سی کا حصہ ہیں۔

اس تنظیم کے پاس ترکی، ایران اور پاکستان سمیت متعدد نمایاں غیر عرب رکن ممالک ہیں۔ اس میں روس اور تھائی لینڈ سمیت پانچ مبصرین ممبر بھی ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Feb 29, 2020, 2:06 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.