ETV Bharat / bharat

'کورونا کے ساتھ موٹاپا مہلک ثابت ہوسکتا ہے'

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ موٹاپے کے شکار اور تمباکو نوشی کرنے والے افراد کو کووڈ 19 سے زیادہ خطرہ کا سامنا ہے۔

author img

By

Published : Jul 3, 2020, 4:32 PM IST

'کورونا کے ساتھ موٹاپا مہلک ثابت ہوسکتا ہے'
'کورونا کے ساتھ موٹاپا مہلک ثابت ہوسکتا ہے'

عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او) کے چیف سائنسداں ڈاکٹر سومیا سوامی ناتھن نے جمعرات کے روز گلوبل ریسرچ اینڈ انوویشن فورم کے اجلاس کے بعد کووڈ ۔19 پر ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ نوجوانوں میں موٹاپا سمیت کچھ بیماریوں کے شکار افراد میں کورونا کا خطرہ زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ نوجوان شدید بیمار بھی ہوسکتے ہیں یا اس کی موت بھی ہوسکتی ہیں۔ خاص طور پر موٹے افراد ، تمباکو نوشی کرنے والوں کے کورونا سے شدید بیمار پڑنے یا ان کی موت کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

فورم کے دو روزہ اجلاس میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ کورونا سے متاثرین کی جتنی تعداد کی تصدیق ہوئی ہے، حقیقت میں متاثرہ افراد کی تعداد اس سے 10 گنا زيادہ ہوسکتی ہے۔ شرح اموات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر سومیا سوامی ناتھن نے کہا کہ جن جگہوں پر سیرولوجی ٹیسٹ کیے گئے ہیں وہاں لوگوں کے جسم میں کورونا کی اینٹی باڈیز کی موجودگی سے پتہ چلتا ہے کہ متاثرہ افراد کی تعداد عام طور سے 10 گنا زیادہ ہے اور متاثرہ افراد کی موت کی شرح 0.6 فیصد ہے۔

انہوں نے کہا کہ متاثرہ افراد کی اموات کی شرح انتہائی کم ہے اور (فورم کی میٹنگ میں) اسے اوسطا 0.6 فیصد بتایا گیا ہے ۔ یہ تصدیق شدہ معاملوں کے تناسب میں جو پانچ، چھ یا سات فیصد موت کی شرح بتائی جاتی ہے، یہ اس سے بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ معاشرے میں کتنے لوگ متاثر ہیں۔ ہم صرف ان لوگوں کے اعداد و شمار جانتے ہیں جن کی جانچ کی جاتی ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو بیمار ہوتے ہیں یا ٹیسٹ کیے جانے کے اہل ہوتے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او) کے چیف سائنسداں ڈاکٹر سومیا سوامی ناتھن نے جمعرات کے روز گلوبل ریسرچ اینڈ انوویشن فورم کے اجلاس کے بعد کووڈ ۔19 پر ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ نوجوانوں میں موٹاپا سمیت کچھ بیماریوں کے شکار افراد میں کورونا کا خطرہ زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ نوجوان شدید بیمار بھی ہوسکتے ہیں یا اس کی موت بھی ہوسکتی ہیں۔ خاص طور پر موٹے افراد ، تمباکو نوشی کرنے والوں کے کورونا سے شدید بیمار پڑنے یا ان کی موت کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

فورم کے دو روزہ اجلاس میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ کورونا سے متاثرین کی جتنی تعداد کی تصدیق ہوئی ہے، حقیقت میں متاثرہ افراد کی تعداد اس سے 10 گنا زيادہ ہوسکتی ہے۔ شرح اموات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر سومیا سوامی ناتھن نے کہا کہ جن جگہوں پر سیرولوجی ٹیسٹ کیے گئے ہیں وہاں لوگوں کے جسم میں کورونا کی اینٹی باڈیز کی موجودگی سے پتہ چلتا ہے کہ متاثرہ افراد کی تعداد عام طور سے 10 گنا زیادہ ہے اور متاثرہ افراد کی موت کی شرح 0.6 فیصد ہے۔

انہوں نے کہا کہ متاثرہ افراد کی اموات کی شرح انتہائی کم ہے اور (فورم کی میٹنگ میں) اسے اوسطا 0.6 فیصد بتایا گیا ہے ۔ یہ تصدیق شدہ معاملوں کے تناسب میں جو پانچ، چھ یا سات فیصد موت کی شرح بتائی جاتی ہے، یہ اس سے بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ معاشرے میں کتنے لوگ متاثر ہیں۔ ہم صرف ان لوگوں کے اعداد و شمار جانتے ہیں جن کی جانچ کی جاتی ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو بیمار ہوتے ہیں یا ٹیسٹ کیے جانے کے اہل ہوتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.