علی گڑھ ضلعی پولیس نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ایک پروفیسر کے خلاف سوشل میڈیا پرپوسٹ شیئر کرنے پر ایف آئی آر درج کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق ایف آئی آر میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی ایک اسسٹنٹ پروفیسر کے خلاف 'نامناسب پوسٹ' کا حوالہ دیا گیا۔ جس میں جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کو منسوخ کرنے سے متعلق بات کہی گئی۔
بتایا جارہا ہے کہ متعلقہ اسسٹنٹ پروفیسر کے شوہر کشمیر میں مقیم ایک صحافی ہیں۔
اسسٹنٹ پروفیسر کے پوسٹ کا متن یہ ہے: 'سچ میں سانپک توت جانا ( تعلق اور رشتہ ٹوٹ جانا) کتنا خطرناک اور دوکھد ہوتا ہے، چاہے چندرائن ہو یا کشمیر '۔
بتادیں کہ ستمبر میں اسرو مشن چندرائن 2 کا چاند کی سطح پر گرنے کے بعد لینڈر وکرم سے رابطہ ٹوٹ گیا تھا۔
ہندو مہاسبھا کے رہنما اشوک پانڈے نے 14 نومبر کو ہفتوں پرانی پوسٹوں پر شکایت درج کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ 'اس تبصرے سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ وہ 'کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ حصہ نہیں سمجھتی ہیں'۔
اے ایم یو کے ماس کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ کی 34 سالہ ہما پروین پر مختلف طبقوں کے مابین 'دشمنی کو فروغ دینے' کے تعزیرات ہند کی دفعہ 153-اے اور (2) 505 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں : اے ایم یو کو ایک اور بڑی کامیابی، اسرو کا موسم غبارہ لگانے کا فیصلہ
گاندھی پارک پولیس اسٹیشن میں درج شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ ان کی پوسٹیں ' قوم کی سالمیت کے لیے خطرہ ہے اور اس کا مقصد کشمیر میں سیکیورٹی فورسز کے حوصلے کو نقصان پہنچانا ہے'۔
اسسٹنٹ پروفیسر نے کہا کہ 'وہ ملک کی وفادار شہری ہیں اور انہوں نے کہا کہ ان کی پوسٹ سے دور دور تک یہ مطلب نہیں نکالا جا سکتا کہ وہ کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں سمجھتی ہیں'۔