ETV Bharat / bharat

مسجد کے لیے مختص زمین پر ظفریاب جیلانی کا اعتراض

بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنونر ظفریاب جیلانی نے ٹرسٹ کے اعلان کے وقت سے متعلق سوال اٹھائے ہیں۔ ساتھ ہی مسجد کی تعمیر کے لیے پانچ ایکڑ زمین ایودھیا شہر کے سوہاول تحصیل میں دیے جانے پر اعتراض کیا ہے۔

مسجد کے لیے مختص زمین پر جیلانی کا اعتراض
مسجد کے لیے مختص زمین پر جیلانی کا اعتراض
author img

By

Published : Feb 5, 2020, 8:03 PM IST

Updated : Feb 29, 2020, 7:36 AM IST

سپریم کورٹ کے ایودھیا پر فیصلے کے 87 روز کے بعد بدھ کو وزیراعظم نریندر مودی نے لوک سبھا سے ایودھیا میں رام مندر تعمیر کے لیے بنائے جانے والے ٹرسٹ کے نام کا اعلان کر دیا ہے۔ ٹرسٹ کے اعلان کے وقت سے متعلق بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنونر ظفریاب جیلانی نے سوال اٹھائے ہیں۔ ساتھ ہی مسجد تعمیر کے لیے پانچ ایکڑ زمین ایودھیا شہر کے باہر سوہول تحصیل میں دیے جانے پر اعتراض کیا ہے۔

مسجد کے لیے مختص زمین پر جیلانی کا اعتراض

ای ٹی وی بھارت سے خاص گفتگو میں سینئر وکیل ظفریاب جیلانی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 90 روز کا وقت دیا تھا۔ لیکن آج اعلان کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ جب دہلی میں انتخاب ہو نے ہیں اس میں سیاسی فائدہ لینے کے لیے اس وقت ٹرسٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔

جیلانی نے سنی وقف بورڈ کو پانچ ایکڑ زمین سہاول تحصیل میں دیے جانے کے فیصلے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ایودھیا ایجوکیشن ایکٹ کے خلاف لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سنی وقف بورڈ کو اس معاملے پر سپریم کورٹ جانا چاہیے اور یہ بات رکھنی چاہیے کہ جب فیصلہ ایودھیا میں زمین دینے کا ہوا تھا تو اس سے دور زمین دیا جانا سپریم کورٹ کے فیصلے کو نظرانداز کرنا ہے۔

جیلانی نے مذید کہا کہ حکومت کو یا تو 67 ایکڑ زمین میں سے جگہ دینی چاہیے یا پھر ایودھیا میں ہی کہیں پر پانچ ایکڑ زمین دی جانی چاہیے۔

سپریم کورٹ کے ایودھیا پر فیصلے کے 87 روز کے بعد بدھ کو وزیراعظم نریندر مودی نے لوک سبھا سے ایودھیا میں رام مندر تعمیر کے لیے بنائے جانے والے ٹرسٹ کے نام کا اعلان کر دیا ہے۔ ٹرسٹ کے اعلان کے وقت سے متعلق بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنونر ظفریاب جیلانی نے سوال اٹھائے ہیں۔ ساتھ ہی مسجد تعمیر کے لیے پانچ ایکڑ زمین ایودھیا شہر کے باہر سوہول تحصیل میں دیے جانے پر اعتراض کیا ہے۔

مسجد کے لیے مختص زمین پر جیلانی کا اعتراض

ای ٹی وی بھارت سے خاص گفتگو میں سینئر وکیل ظفریاب جیلانی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 90 روز کا وقت دیا تھا۔ لیکن آج اعلان کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ جب دہلی میں انتخاب ہو نے ہیں اس میں سیاسی فائدہ لینے کے لیے اس وقت ٹرسٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔

جیلانی نے سنی وقف بورڈ کو پانچ ایکڑ زمین سہاول تحصیل میں دیے جانے کے فیصلے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ایودھیا ایجوکیشن ایکٹ کے خلاف لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سنی وقف بورڈ کو اس معاملے پر سپریم کورٹ جانا چاہیے اور یہ بات رکھنی چاہیے کہ جب فیصلہ ایودھیا میں زمین دینے کا ہوا تھا تو اس سے دور زمین دیا جانا سپریم کورٹ کے فیصلے کو نظرانداز کرنا ہے۔

جیلانی نے مذید کہا کہ حکومت کو یا تو 67 ایکڑ زمین میں سے جگہ دینی چاہیے یا پھر ایودھیا میں ہی کہیں پر پانچ ایکڑ زمین دی جانی چاہیے۔

Intro:सुप्रीम कोर्ट के फैसले के 87 दिन बाद बुधवार को प्रधानमंत्री नरेंद्र मोदी ने लोकसभा से अयोध्या में राम मंदिर निर्माण के लिए बनाए जाने वाले ट्रस्ट के नाम की घोषड़ा कर दी है वहीं ट्रस्ट के एलान के समय को लेकर बाबरी मस्जिद एक्शन कमेटी के संयोजक जफरयाब जिलानी ने सवाल खड़े किए है साथ ही मस्जिद निर्माण के लिए 5 एकड़ जमीन अयोध्या ज़िले के सोहावल तहसील में दिए जाने को लेकर भी आपत्ति जताई है।


Body:ईटीवी भारत से खास बातचीत में सीनियर एडवोकेट और बाबरी मस्जिद एक्शन कमेटी के संयोजक जफरयाब जिलानी ने कहा कि सुप्रीम कोर्ट ने 90 दिन का समय दिया था लेकिन आज एलान करने से यह मालूम देता है कि जब दिल्ली में चुनाव हो रहा है तो उसमें सियासी फायदा उठाने के लिए इस वक्त ट्रस्ट का एलान किया गया है। जिलानी ने सुन्नी वक्फ बोर्ड को 5 एकड़ जमीन सुहावल तहसील में दिए जाने के फैसले पर ऐतराज़ जताते हुए कहा कि अयोध्या एक्यूज़ेशन एक्ट के खिलाफ यह फैसला लिया गया है। जिलानी ने कहा कि सुन्नी वक्फ बोर्ड को इस मामले पर सुप्रीम कोर्ट जाना चाहिए और यह बात रखी जानी चाहिए कि जब फैसला अयोध्या में ज़मीन देने का हुआ था तो उससे दूर ज़मीन दिया जाना सुप्रीम कोर्ट के फैसले की अवहेलना है।

67 एकड़ जमीन या अयोध्या में दी जाए 5 एकड़ जमीन: जिलानी

जफरयाब जिलानी ने ईटीवी भारत से बातचीत के दौरान कहा कि प्रदेश सरकार का अयोध्या से दूर मस्जिद के लिए जमीन दिया जाना सुप्रीम कोर्ट के फैसले की अवहेलना है और मस्जिद के लिए सरकार को या तो 67 एकड़ अधिग्रहित जमीन में से ही जगह देनी चाहिए या फिर अयोध्या में ही कहीं पर 5 एकड़ जमीन दी जाए। सुहावल तहसील में ज़मीन दिए जाने पर आपत्ति जताते हुए जिलानी ने कहा कि सुहावल ज़िला अयोध्या में नही था और बाद में इसको अयोध्या ज़िले में शामिल किया गया जबकि मुकदमा अयोध्या म्युनिसिपल बोर्ड के तहत चला था।


Conclusion:
Last Updated : Feb 29, 2020, 7:36 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.