سپریم کورٹ کے ایودھیا پر فیصلے کے 87 روز کے بعد بدھ کو وزیراعظم نریندر مودی نے لوک سبھا سے ایودھیا میں رام مندر تعمیر کے لیے بنائے جانے والے ٹرسٹ کے نام کا اعلان کر دیا ہے۔ ٹرسٹ کے اعلان کے وقت سے متعلق بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنونر ظفریاب جیلانی نے سوال اٹھائے ہیں۔ ساتھ ہی مسجد تعمیر کے لیے پانچ ایکڑ زمین ایودھیا شہر کے باہر سوہول تحصیل میں دیے جانے پر اعتراض کیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے خاص گفتگو میں سینئر وکیل ظفریاب جیلانی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 90 روز کا وقت دیا تھا۔ لیکن آج اعلان کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ جب دہلی میں انتخاب ہو نے ہیں اس میں سیاسی فائدہ لینے کے لیے اس وقت ٹرسٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔
جیلانی نے سنی وقف بورڈ کو پانچ ایکڑ زمین سہاول تحصیل میں دیے جانے کے فیصلے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ایودھیا ایجوکیشن ایکٹ کے خلاف لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سنی وقف بورڈ کو اس معاملے پر سپریم کورٹ جانا چاہیے اور یہ بات رکھنی چاہیے کہ جب فیصلہ ایودھیا میں زمین دینے کا ہوا تھا تو اس سے دور زمین دیا جانا سپریم کورٹ کے فیصلے کو نظرانداز کرنا ہے۔
جیلانی نے مذید کہا کہ حکومت کو یا تو 67 ایکڑ زمین میں سے جگہ دینی چاہیے یا پھر ایودھیا میں ہی کہیں پر پانچ ایکڑ زمین دی جانی چاہیے۔