لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا میں بھی زرعی اصلاحات سے متعلق دو بل منظور ہونے کے بعد رکن پارلیمنٹ اور شرومنی اکالی دَل (ایس اے ڈی) کے سیئنیر رہنما بلویندر سنگھ بھونڈر نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'یہ بل کسانوں کے مفادات کے خلاف ہے'۔
لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا میں بھی اتوار کو حزب اختلاف کی جانب سے شدید اختلاف اور افراتفری کے درمیان زرعی اصلاحات سے متعلق دو بل منظور کیے گئے۔
راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے شدید ہنگامے کے درمیان زرعی اصلاحات سے متعلق دو بل 'کسانوں کی پیداوار، کاروبار اور تجارت (فروغ اور سہل کاری) بل 2020' اور 'کسان (تفویض اختیار اور تحفظ) منظور کیے گئے۔ کم از کم امدادی قیمت کی یقین دہانی اور زرعی خدمات کے معاہدہ سے متعلق بل 2020 کو صوتی ووٹوں کے ذریعہ منظور کیا گیا اور اس طرح ان دونوں بل پر پارلیمنٹ کی مہر لگ گئی۔
ان بلوں کی منظوری کے بعد شرومنی اکالی دل کے رکن پارلیمنٹ بلویندر سنگھ بھونڈر نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کی۔
بلویندر سنگھ بھندر نے بتایا ہے کہ 'ہم نے اپنے معاملات کو جمہوری انداز میں اٹھانے کی کوشش کی۔ ہم نے بی جے پی کی سینئر قیادت سے بھی ملاقات کی لیکن ہمارے خدشات کو دور نہیں کیا گیا'۔
ہم نے ان سے کسان تنظیموں سے مشورہ کرنے کی درخواست کی۔ وہ ایم ایس پی کی بات کر رہے ہیں۔ ایم ایس پی کے لئے 23 فصلیں فہرست میں ہیں لیکن خریداری کے بارے میں سوال پیدا ہوتا ہے۔ ان بلوں کا پوشیدہ ایجنڈا منڈیوں کو ختم کرنا ہے اور فصلوں کی خریداری کی یقین دہانی نہیں کرائی گئی۔ جس سے کاشتکاروں پر شدید اثر پڑے گا۔
راجیہ سبھا میں تبادلہ خیال کے وقت کو کم کرنے کے بارے میں پوچھے جانے پر بھونڈر نے کہا ہے کہ 'شرومنی اکالی دل سب سے قدیم علاقائی پارٹی ہے۔ ہم نے انگریزوں کے ساتھ مقابلہ کیا تھا ۔ ہم نے کانگریس بھی سے لڑا تھا۔ وقت آنے پر موجودہ حکومت سے بھی کسانوں کے حقوق کے لیے لڑئیں گے'۔
واضح رہے کہ ان بلوں کے خلاف احتجاج کے طور پر شرومنی اکالی دل کی ہرسمرت کور بادل نے پروسیسنگ کی مرکزی وزارت کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
اس کے علاوہ شرومنی اکالی دل کے سربراہ سکھبیر سنگھ بادل نے بھی اس ضمن میں بلوں پر سخت ناراضگی کا اظہا گیا ہے۔ اس نے اس پر ازسرنو غور و فکر کرنے کی اپیل کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ لوک سبھا میں پہلے ہی ان بلوں کو منظور کرلیا گیا تھا۔ یہ دونوں بل جون میں جاری کردہ دو آرڈینینس کی جگہ لیں گے۔
- مزید پڑھیں: زرعی بل راجیہ سبھا میں پاس
حکومت کے مطابق ان دونوں بل کے ذریعہ کسانوں کو یہ آزادی دی گئی ہے کہ وہ اپنی فصلوں کو منڈی کی قیمت پر مارکیٹ سے باہر کہیں بھی فروخت کریں۔ اس کے ساتھ ہی معاہدے کی کاشتکاری کا بھی التزام کیا گیا ہے۔ اس سے زیادہ قیمت والی فصلوں کی کاشت میں اضافہ ہوگا اور جدید زراعتی تکنیک کو فروغ ملے گا۔
وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے ان دونوں بل پر چار گھنٹے تک جاری رہنے والی بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'کم ازکم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) کے نظام کو بند نہیں کیا جائے گا اور وزیراعظم نریندر مودی نے بھی اس سلسلے میں یقین دہانی کرائی ہے۔