ETV Bharat / bharat

بی ایچ یو: سہ روزہ بین الاقوامی سمینار کا افتتاح - Urdu Subject

بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں ہندوستانی مذاہب فلسفہ اور ادب کے عنوان پر تین روزہ عالمی سمینار کا افتتاح کیا گیا۔

Seminar
author img

By

Published : Feb 26, 2019, 11:38 AM IST

Updated : Feb 26, 2019, 11:55 AM IST

پروگرام کا آغاز پنڈت مدن موہن مالویہ جی کے مجسمے کی گل پوشی سے کیا گیا۔ ڈاکٹر آفتاب احمد آفاقی صدر شعبہ اردو نے موضوع کا تعارف کرایا اور مہمانوں کی گل پوشی کی۔

Seminar

انہوں نے ای ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'جب اردو زبان کی بات آتی ہے تو عام طور سے یہ سمجھا جاتا ہے کہ اردو صرف شعر و شاعری کی زبان ہے، لیکن ایسا نہیں ہے اردو میں دوسرے مذاہب کے لٹریچر اور فلسفے کا بھی ذخیرہ موجود ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اردو میں رامائن، مہا بھارت، پاننی اور دوسری مختلف مذہبی کتابوں کے تراجم اردو میں موجود ہیں۔ اردو کا مقصد مختلف مذاہب کو آپس میں جوڑنا ہے۔'

افتتاحی پروگرام میں معروف ناقد و محقق شمیم طارق نے کلیدی خطبہ دیا جس میں اپنے طویل خطبے میں موضوع پر مختلف زاویوں سے روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ 'اس سمینار میں تین موضوعات کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ ہندوستانی مذاہب، فلسفہ اور ادب تینوں اپنے آپ میں مکمل موضوعات ہیں اور ان پر سیمینار کیے جا سکتے ہیں۔'

واضح رہے کہ انہوں نے اپنی تقریر میں ان شعراء اور ادباء کا ذکر کیا جنہوں نے فلسفے پر بحث کی ہے۔ انہوں نے اس کے متعلق غالب کا خصوصی ذکر کیا۔

undefined

علاوہ ازیں انہوں نے اقبال کی شاعری میں فلسفہ پر اچھی بحث کی۔ انہوں نے بتایا کہ علامہ اقبال نے صرف اسلامی فلسفے پر بحث نہیں کی بلکہ دوسرے مذہبوں کے فلسفہ پر بھی بحث کی ہے۔

ماریشش سے تشریف لائیں اردو اسکالر ڈاکٹر بی بی ابی ناز جان علی نے ماریشش کے ادبی حالات سے لوگوں کو متعارف کرایا۔

پروگرام کی صدارت پروفیسر کملیش دت ترپاٹھی، چانسلر، مہاتما گاندھی انٹرنیشنل ہندی یونیورسٹی، وردھا نے کی۔ علاوہ ازیں پروفیسر راکیش مشرا، سابق پروفیسر انڈولوجی اور گاندھین اسٹڈیز، ویسٹ انڈیز اس پروگرام میں بطور مہمان خصوصی شامل ہوئے ۔

پروفیسر تر پاٹھی نے سمینار کے انعقاد پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ شعبہ اردو بنارس ہندو یونیورسٹی کی یہ کاوش لائق تحسین ہے کہ اس نے عام روش سے مختلف عنوان کو منتخب کیا اور ایسے موضوع کا انتخاب کیا جس سے مذاہب کے بیچ کی دوری کم ہوگی۔

پروگرام میں مختلف یونیورسٹیز سے آئے مندوبین کے علاوہ شعبے کے ریسرچ سکالرز طلبا و طالبات اور شہر کے معززین میں خاص طور سے شاد عباسی ،خلیق الزماں، ظفراللہ ظفر، حاجی وسیم، اور وسیم حیدر ہاشمی وغیرہ شریک ہوئے۔

undefined

پروگرام کی نظامت ڈاکٹر مشرف علی نے کی جبکہ شکریے کی رسم ڈاکٹر عبدالسمیع نے ادا کی۔

پروگرام کا آغاز پنڈت مدن موہن مالویہ جی کے مجسمے کی گل پوشی سے کیا گیا۔ ڈاکٹر آفتاب احمد آفاقی صدر شعبہ اردو نے موضوع کا تعارف کرایا اور مہمانوں کی گل پوشی کی۔

Seminar

انہوں نے ای ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'جب اردو زبان کی بات آتی ہے تو عام طور سے یہ سمجھا جاتا ہے کہ اردو صرف شعر و شاعری کی زبان ہے، لیکن ایسا نہیں ہے اردو میں دوسرے مذاہب کے لٹریچر اور فلسفے کا بھی ذخیرہ موجود ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اردو میں رامائن، مہا بھارت، پاننی اور دوسری مختلف مذہبی کتابوں کے تراجم اردو میں موجود ہیں۔ اردو کا مقصد مختلف مذاہب کو آپس میں جوڑنا ہے۔'

افتتاحی پروگرام میں معروف ناقد و محقق شمیم طارق نے کلیدی خطبہ دیا جس میں اپنے طویل خطبے میں موضوع پر مختلف زاویوں سے روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ 'اس سمینار میں تین موضوعات کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ ہندوستانی مذاہب، فلسفہ اور ادب تینوں اپنے آپ میں مکمل موضوعات ہیں اور ان پر سیمینار کیے جا سکتے ہیں۔'

واضح رہے کہ انہوں نے اپنی تقریر میں ان شعراء اور ادباء کا ذکر کیا جنہوں نے فلسفے پر بحث کی ہے۔ انہوں نے اس کے متعلق غالب کا خصوصی ذکر کیا۔

undefined

علاوہ ازیں انہوں نے اقبال کی شاعری میں فلسفہ پر اچھی بحث کی۔ انہوں نے بتایا کہ علامہ اقبال نے صرف اسلامی فلسفے پر بحث نہیں کی بلکہ دوسرے مذہبوں کے فلسفہ پر بھی بحث کی ہے۔

ماریشش سے تشریف لائیں اردو اسکالر ڈاکٹر بی بی ابی ناز جان علی نے ماریشش کے ادبی حالات سے لوگوں کو متعارف کرایا۔

پروگرام کی صدارت پروفیسر کملیش دت ترپاٹھی، چانسلر، مہاتما گاندھی انٹرنیشنل ہندی یونیورسٹی، وردھا نے کی۔ علاوہ ازیں پروفیسر راکیش مشرا، سابق پروفیسر انڈولوجی اور گاندھین اسٹڈیز، ویسٹ انڈیز اس پروگرام میں بطور مہمان خصوصی شامل ہوئے ۔

پروفیسر تر پاٹھی نے سمینار کے انعقاد پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ شعبہ اردو بنارس ہندو یونیورسٹی کی یہ کاوش لائق تحسین ہے کہ اس نے عام روش سے مختلف عنوان کو منتخب کیا اور ایسے موضوع کا انتخاب کیا جس سے مذاہب کے بیچ کی دوری کم ہوگی۔

پروگرام میں مختلف یونیورسٹیز سے آئے مندوبین کے علاوہ شعبے کے ریسرچ سکالرز طلبا و طالبات اور شہر کے معززین میں خاص طور سے شاد عباسی ،خلیق الزماں، ظفراللہ ظفر، حاجی وسیم، اور وسیم حیدر ہاشمی وغیرہ شریک ہوئے۔

undefined

پروگرام کی نظامت ڈاکٹر مشرف علی نے کی جبکہ شکریے کی رسم ڈاکٹر عبدالسمیع نے ادا کی۔

Intro:


Body:بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں تین روزہ سیمینار کا افتتاح۔شمیم طارق نے دیا کلیدی خطبہ۔
بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں ہندوستانی مذاہب فلسفہ اور ادب کے عنوان پر تین روزہ عالمی سمینار کا افتتاح کیا گیا۔ پروگرام کا آغاز پنڈت مدن موہن مالویہ جی کے مجسمہ کی گل پوشی سے کیا گیا۔ ڈاکٹر آفتاب احمد آفاقی صدر شعبہ اردو نے موضوع کا تعارف کرایا اور مہمانوں کی گل پوشی کی۔ انہوں نے موضوع کا احاطہ کرتے ہوئے کہا کہ جب اردو زبان کی بات آتی ہے تو سمجھا جاتا ہے کہ اردو صرف شعروشاعری کی زبان ہے لیکن ایسا نہیں ہے اردو میں دوسرے مذاہب کے لٹریچر اور فلسفے وافر مقدار میں موجود ہیں۔ رامائن، مہا بھارت، پاننی اور دوسری مختلف مذہبی کتابوں کے تراجم اردو میں موجود ہیں۔ اردو کا مقصد مختلف مذاہب کو آپس میں جوڑنا ہے۔
ممبئی سے تشریف لائے معروف اسکالر محقق اور ناقد شمیم طارق نے کلیدی خطبہ دیا۔ انہوں نے اپنے طویل خطبے میں موضوع پر مختلف زاویوں سے روشنی ڈالی ۔ انہوں نے کہا کہ میں مختلف یونیورسٹیز اور کالجز میں جاتا رہتا ہوں میں نے بہت سارے سیمینار میں شرکت کی ہے لیکن اس طرح کے موضوع پر کوئی سیمینار میری یادداشت میں اب تک منعقد نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سمینار میں تین موضوعات کو زیر بحث لیا گیا ہے۔ ہندوستانی مذاہب، فلسفہ اور ادب تینوں اپنے آپ میں مکمل موضوعات ہیں اور ان پر سیمینار کیے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے اپنی تقریر میں ان شعراء اور ادباء کا ذکر کیا جنہوں نے فلسفے پر بحث کی ہے۔ خاص طور سے انہوں نے بتایا کہ غالب ہندو فلسفہ کا اچھا علم رکھتے تھے جب انہوں نے مثنوی چراغ دیر لکھی تو اس میں 108 اشعار لکھے ۔ ہندو مذہب میں جو تسبیح پڑھی جاتی ہے اس میں 108 دانے ہوتے ہیں اور 108 کا عدد بہت متبرک سمجھا جاتا ہے ۔ اسی کی مناسبت سے انہوں نے اپنی مثنوی میں 108 اشعار ہی رکھے ۔ حلانکہ انہوں نے مثنوی کا آغاز اللہ کے نام کے ساتھ کیا۔
انہوں نے بتایا کیا علامہ اقبال نے اپنی شاعری میں فلسفہ پر اچھی بحث کی ہے ۔ انہوں نے مختلف اشعار مثال میں پیش کیے انھوں نے بتایا کہ علامہ اقبال نے صرف اسلامی فلسفے پر بحث نہیں کی بلکہ دوسرے مذہبوں کے فلسفہ پر بھی بحث کی ہے۔
پروگرام میں ماریشس سے آئی ہوئی ایک اردو اسکالر ڈاکٹر بی بی ابی ناز جان علی نے بھی شرکت کی اور اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے انہوں نے ماریشش کا ادبی پس منظرنامہ پیش کیا اور بتایا کی ماریشس میں اردو لکھنے پڑھنے والوں کی تعداد بہت کم ہے ۔ لیکن وہاں پر اردو انجمنیں اردو کونسل وغیرہ کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی تعلیمی تفصیلات کا بھی ذکر کیا۔
پروگرام کی صدارت پروفیسر کملیش دت ترپاٹھی چانسلر مہاتما گاندھی انٹرنیشنل یونیورسٹی وردھا نے کی اور پروفیسر راکیش مشرا سابق پروفیسر انڈولوجی اور گاندھین اسٹڈیز ،ویسٹ انڈیز اس پروگرام میں بطور مہمان خصوصی شامل ہوئے ۔
پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر کملیش دت تر پاٹھی نے سیمینار کے انعقاد پر اظہار تشکر اور اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ شعبہ اردو بنارس ہندو یونیورسٹی کی یہ کاوش لائق تحسین ہے کہ اس نے عام روش سے مختلف عنوان کو منتخب کیا اور ایسے موضوع کا انتخاب کیا جس سے مذاہب کے بیچ کی دوری کم ہوگی۔
پروگرام کی نظامت ڈاکٹر مشرف علی نے کی جبکہ شکریہ کی رسم ڈاکٹر عبدالسمیع نے ادا کی۔
پروگرام میں مختلف یونیورسٹی سے آئے ہوئے مندوبین، شعبے کے ریسرچ سکالرز طلباوطالبات کے علاوہ شہر کے معززین میں خاص طور سے شاد عباسی ،خلیق الزماں، ظفراللہ ظفر، حاجی وسیم، اور وسیم حیدر ہاشمی وغیرہ شامل ہوئے۔


Conclusion:
Last Updated : Feb 26, 2019, 11:55 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.