ETV Bharat / bharat

ارریہ میں سی اے اے کے منفی پہلو پر دانشوروں کا خطاب

author img

By

Published : Dec 27, 2019, 1:23 PM IST

پروگرام میں معزز دانشوران کے علاوہ وکلاء، سماجی کارکن اور سیاسی لیڈران شامل ہوئے اور مرکزی حکومت کے ذریعہ لائے گئے مذکورہ قانون کے نقصانات پر اہم گفتگو کی۔

intellectuals addresses on the negative aspects of the CAA in Araria
ارریہ میں سی اے اے کے منفی پہلو پر دانشوروں کا خطاب

ریاست بہار کے ضلع ارریہ میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی الیومنائی ایسویشن ارریہ کی جانب سے آزاد نگر واقع گرلز آئیڈیل اکیڈمی کے احاطہ میں این آر سی اور ترمیم شدہ قانون شہریت کے خلاف ایک سمپوزیم کا اہتمام کیا گیا.

جس میں شہر کے معزز دانشوران کے علاوہ وکلاء، سماجی کارکن اور سیاسی لیڈران شامل ہوئے اور مرکزی حکومت کے ذریعہ لائے گئے مذکورہ قانون کے نقصانات پر اہم گفتگو کی۔

ارریہ میں سی اے اے کے منفی پہلو پر دانشوروں کا خطاب

پروگرام کی صدارت سینئر ایڈووکیٹ طاحہ خاموش نے کی جبکہ نظامت کے فرائض کیریئر گائیڈ اکیڈمی کے ڈائریکٹر سفیان احمد علیگ و گرلز آئیڈیل اکیڈمی کے ڈائریکٹر پروفیسر ایم اے ایم مجیب نے مشترکہ طور پر انجام دئے.

استقبالیہ خطاب میں ایسو سی ایشن کے جنرل سیکرٹری ایڈووکیٹ مجاہد نے کہا کہ آج ضرورت ہے کہ اس بل پر تفصیلی گفتگو ہو اور مرکزی حکومت کے ذریعہ لائے گئے اس سیاہ قانون کے بارے میں لوگوں کو معلومات ہو، مرکزی حکومت کے ذریعہ اس قانون کے منفی اثرات نہ صرف مسلمانوں پر بلکہ ہندو بھائیوں خاص طور پر غریب، پسماندہ اور دلت طبقات کے لوگوں پر پڑیں گے۔، کیونکہ ان کے پاس کسی طرح کا کوئی دستاویز نہیں ہے، جب زمین ہی نہیں تو دستاویز کہاں سے لائیں گے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اس ملک کی شہری نہیں.

اس موقع پر دارالقضاء امارت شرعیہ ارریہ کے قاضی شریعت قاضی مولاناعتیق اللہ رحمانی نے کیا کہا کہ اس وقت ضرورت ہے ہمیں متحد ہوکر اس سیاہ قانون کی مخالفت کریں، ہمارے انتشار کا ہی فائدہ اٹھاکر اس بل کو لایا گیا ہے، ہمارے حقوق کی پامالی ہو رہی ہے جسے کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائے گا.

مقرر خصوصی ایڈووکیٹ ایل پی نائک نے کہا کہ اس سیاہ بل کی ہر چہار جانب مخالفت ہو رہی ہے باوجود اس کے اس بل کو واپس نہیں لیا جانا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ حکومت ہمیں اور آپ کو اسی ہندو مسلم مسئلہ پر الجھائے رکھنا چاہتی ہے تاکہ حکومت سے اس کی ناکامی پر کوئی سوال نہ کرے، مگر ہمیں زمین سے جڑے ہر اس شخص کو بیدار کرنا ہوگا اور حکومت کے اس چال کو سمجھانا ہوگا ورنہ اس ملک کو پھر سے تقسیم پونے سے کوئی نہیں روک سکتا.

صدارتی خطاب میں ایڈووکیٹ طاحہ خاموش نے کہا کہ جنگ آزادی میں مسلم کے ساتھ برادران وطن نے بھی اپنی قربانیاں پیش کی ہے، اس ملک میں دونوں ایک دوسرے کے بغیر نامکمل ہے، بھارتی جمہوریت کی یہی خوبصورتی ہے کہ بھارت میں مختلف مذاہب کے لوگ رہتے ہوئے بھی ایک ہیں مگر حکومت سیاست کی روٹی سیکنے کے لیے ہمارے درمیان تفریق پیدا کرتی ہے۔جسے کسی بھی صورت میں یہاں امن پسند لوگ کامیاب نہیں ہونے دیں گے.

اس ضمن میں کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ
ہندو مسلم سکھ عیسائی ایک مالہ کے منکے ہیں
اور آپس کے یہ کینے جھگڑے دھندھے پاگل پن کے ہیں۔

پروگرام سے جن لوگوں نے خطاب کیا ان میں سبطین احمد، کے این وشواس، ایڈووکیٹ صدر عالم، پرویز عالم علیگ، عفان کامل علیگ، حیدر یاسین، ایڈووکیٹ دیوندر سنگھ، رضی احمد، ڈاکٹر نیر حبیب وغیرہ کے نام شامل ہیں.

ریاست بہار کے ضلع ارریہ میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی الیومنائی ایسویشن ارریہ کی جانب سے آزاد نگر واقع گرلز آئیڈیل اکیڈمی کے احاطہ میں این آر سی اور ترمیم شدہ قانون شہریت کے خلاف ایک سمپوزیم کا اہتمام کیا گیا.

جس میں شہر کے معزز دانشوران کے علاوہ وکلاء، سماجی کارکن اور سیاسی لیڈران شامل ہوئے اور مرکزی حکومت کے ذریعہ لائے گئے مذکورہ قانون کے نقصانات پر اہم گفتگو کی۔

ارریہ میں سی اے اے کے منفی پہلو پر دانشوروں کا خطاب

پروگرام کی صدارت سینئر ایڈووکیٹ طاحہ خاموش نے کی جبکہ نظامت کے فرائض کیریئر گائیڈ اکیڈمی کے ڈائریکٹر سفیان احمد علیگ و گرلز آئیڈیل اکیڈمی کے ڈائریکٹر پروفیسر ایم اے ایم مجیب نے مشترکہ طور پر انجام دئے.

استقبالیہ خطاب میں ایسو سی ایشن کے جنرل سیکرٹری ایڈووکیٹ مجاہد نے کہا کہ آج ضرورت ہے کہ اس بل پر تفصیلی گفتگو ہو اور مرکزی حکومت کے ذریعہ لائے گئے اس سیاہ قانون کے بارے میں لوگوں کو معلومات ہو، مرکزی حکومت کے ذریعہ اس قانون کے منفی اثرات نہ صرف مسلمانوں پر بلکہ ہندو بھائیوں خاص طور پر غریب، پسماندہ اور دلت طبقات کے لوگوں پر پڑیں گے۔، کیونکہ ان کے پاس کسی طرح کا کوئی دستاویز نہیں ہے، جب زمین ہی نہیں تو دستاویز کہاں سے لائیں گے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اس ملک کی شہری نہیں.

اس موقع پر دارالقضاء امارت شرعیہ ارریہ کے قاضی شریعت قاضی مولاناعتیق اللہ رحمانی نے کیا کہا کہ اس وقت ضرورت ہے ہمیں متحد ہوکر اس سیاہ قانون کی مخالفت کریں، ہمارے انتشار کا ہی فائدہ اٹھاکر اس بل کو لایا گیا ہے، ہمارے حقوق کی پامالی ہو رہی ہے جسے کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائے گا.

مقرر خصوصی ایڈووکیٹ ایل پی نائک نے کہا کہ اس سیاہ بل کی ہر چہار جانب مخالفت ہو رہی ہے باوجود اس کے اس بل کو واپس نہیں لیا جانا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ حکومت ہمیں اور آپ کو اسی ہندو مسلم مسئلہ پر الجھائے رکھنا چاہتی ہے تاکہ حکومت سے اس کی ناکامی پر کوئی سوال نہ کرے، مگر ہمیں زمین سے جڑے ہر اس شخص کو بیدار کرنا ہوگا اور حکومت کے اس چال کو سمجھانا ہوگا ورنہ اس ملک کو پھر سے تقسیم پونے سے کوئی نہیں روک سکتا.

صدارتی خطاب میں ایڈووکیٹ طاحہ خاموش نے کہا کہ جنگ آزادی میں مسلم کے ساتھ برادران وطن نے بھی اپنی قربانیاں پیش کی ہے، اس ملک میں دونوں ایک دوسرے کے بغیر نامکمل ہے، بھارتی جمہوریت کی یہی خوبصورتی ہے کہ بھارت میں مختلف مذاہب کے لوگ رہتے ہوئے بھی ایک ہیں مگر حکومت سیاست کی روٹی سیکنے کے لیے ہمارے درمیان تفریق پیدا کرتی ہے۔جسے کسی بھی صورت میں یہاں امن پسند لوگ کامیاب نہیں ہونے دیں گے.

اس ضمن میں کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ
ہندو مسلم سکھ عیسائی ایک مالہ کے منکے ہیں
اور آپس کے یہ کینے جھگڑے دھندھے پاگل پن کے ہیں۔

پروگرام سے جن لوگوں نے خطاب کیا ان میں سبطین احمد، کے این وشواس، ایڈووکیٹ صدر عالم، پرویز عالم علیگ، عفان کامل علیگ، حیدر یاسین، ایڈووکیٹ دیوندر سنگھ، رضی احمد، ڈاکٹر نیر حبیب وغیرہ کے نام شامل ہیں.

Intro:گرلز آئیڈیل اکیڈمی میں سمپوزیم منعقد ، دانشوران کی شرکت

ارریہ : علی گڑھ مسلم یونیورسٹی الیومنائی ایسویشن ارریہ کی جانب سے آزاد نگر واقع گرلز آئیڈیل اکیڈمی کے احاطہ میں این آر سی اور سی اے اے بل کے خلاف ایک سمپوزیم کا اہتمام کیا گیا جس میں شہر کے معزز دانشوران کے علاوہ وکلاء، سماجی کارکن اور سیاسی لیڈران شامل ہوئے اور مرکزی حکومت کے ذریعہ لائے گئے بل کے نقصانات پر گفتگو ہوئی، پروگرام کے صدارت سینئر ایڈووکیٹ طاحہ خاموش نے کی جبکہ نظامت کے فرائض کیریئر گائیڈ اکیڈمی کے ڈائریکٹر سفیان احمد علیگ و گرلز آئیڈیل اکیڈمی کے ڈائریکٹر پروفیسر ایم اے ایم مجیب نے مشترکہ طور پر انجام دئے.


Body:استقبالیہ خطاب میں اسو سی ایشن کے جنرل سیکرٹری ایڈووکیٹ مجاہد نے کہا کہ آج ضرورت ہے کہ اس بل پر تفصیلی گفتگو ہو اور مرکزی حکومت کے ذریعہ لائے گئے اس سیاہ بل کے بارے میں لوگوں کو معلومات ہو، مرکزی حکومت کے ذریعہ اس بل کا سب سے زیادہ اثر مسلم کے ساتھ ہمارے وہ ہندو بھائیوں پر ہوگا جو غریب، پسماندہ اور دلت ہیں، کیونکہ ان کے پاس کسی طرح کا کوئی دستاویز نہیں ہے، جب زمین ہی نہیں تو دستاویز کہاں سے لائیں گے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اس ملک کی شہری نہیں. دارالقضاء امارت شرعیہ ارریہ کے قاضی شریعت قاضی عتیق اللہ رحمانی نے کہا کہ اس وقت ضرورت ہے ہمیں متحد ہوکر اس سیاہ قانون کی مخالفت کریں، ہمارے انتشار کا ہی فائدہ اٹھاکر اس بل کو لایا گیا ہے، ہمارے حقوق کی پامالی ہو رہی ہے جسے کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائے گا.


Conclusion:مقرر خصوصی ایڈووکیٹ ایل پی نائک نے کہا کہ اس سیاہ بل کی ہر چہار جانب مخالفت ہو رہی ہے باوجود اس کے اس بل کو واپس نہیں لیا جانا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ حکومت ہمیں اور آپ کو اسی ہندو مسلم مسئلہ پر الجھائے رکھنا چاہتی ہے تاکہ حکومت سے اس کی ناکامی پر کوئی سوال نہ کرے، مگر ہمیں زمین سے جڑے ہر اس شخص کو بیدار کرنا ہوگا اور حکومت کے اس چال کو سمجھانا ہوگا ورنہ اس ملک کو پھر سے تقسیم پونے سے کوئی نہیں روک سکتا. صدارتی خطاب میں ایڈووکیٹ طاحہ خاموش نے کہا کہ جنگ آزادی میں مسلم کے ساتھ برادران وطن نے بھی اپنی قربانیاں پیش کی ہے، اس ملک میں دونوں ایک دوسرے کے بغیر نامکمل ہے، ہندوستانی جمہوریت کی یہی خوبصورتی ہے کہ یہاں مختلف مذاہب کے لوگ رہتے ہوئے بھی ایک ہیں مگر حکومت سیاسی فائدہ کے لئے ہمارے درمیان پھوٹ ڈال رہی ہے جسے کسی بھی صورت میں یہاں امن پسند لوگ کامیاب نہیں ہونے دیں گے. پروگرام سے جن لوگوں نے خطاب کیا ان میں سبطین احمد، کے این وشواس، ایڈووکیٹ صدر عالم، پرویز عالم علیگ، عفان کامل علیگ، حیدر یاسین، ایڈووکیٹ دیوندر سنگھ، رضی احمد، ڈاکٹر نیر حبیب وغیرہ کے نام شامل ہیں.

خطابی ویڈیو..... مقررین
بائٹ..... ایڈووکیٹ مجاہد عالم علیگ، جنرل سکریٹری، اے ایم یو الیومنائی ایسوسی ایشن ارریہ
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.