بلاسپور کے محققین نے ٹویٹ پر ریسرچ کیا ہے جس میں یہ باتیں سامنے آئی ہیں۔
کورونا وائرس نے پوری دنیا میں ایک ہنگامہ برپا کردیا ہے، ایسی صورتحال میں اس انفیکشن کو روکنے کے لیے نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کے دوران لوگوں کی نوعیت بھی تبدیل ہوئی ہے کچھ لوگ کورونا وائرس کی وجہ سے خوفزدہ ہو رہے ہیں، تو کچھ پر امید ہیں۔
بلاس پور کے محقق ایچ ایس ہوٹا کی ٹیم نے لاک ڈاون کے دوران کورونا کے تناظر میں کروڑوں بھارتیوں کے ذریعے کی جانے والی ٹویٹز پر تحقیق کیا ہے، جو اس بات کی نشاندہی کررہا ہے کہ بھارتی دوسرے ممالک کے مقابلے میں زیادہ پر امید اور مثبت ہیں۔
اس ٹیم نے عالمی اور قومی سطح پر تحقیق کی ہے، عالمی سطح کے محققین نے بھارت کے علاوہ فرانس، اسپین، امریکہ، اٹلی اور برطانیہ کے تقریبا ڈھائی لاکھ ٹویٹز کا مطالعہ کیا، جو ہیش ٹیگ کوویڈ19 اور ہیش ٹیگ کورونا وائر سے وابستہ تھے، اس مطالعہ می کورونا سے متاثر پانچ بڑے ممالک کے مقابلے میں بھارتیوں نے کورونا کے بارے میں سب سے نفی کا مظاہرہ کیا۔
بھارت کے بارے میں بات کرتے ہوئے محققین نے ایک لاکھ 19 ہزار 495 ٹویٹس کا مطالعہ کیا،جس میں پہلے لاک ڈاؤن کے دوران منفی جذبات میں چھ فیصد اضافہ نظر آیا، لیکن دوسرے لاک ڈاؤن کے دوران منفی میں دو فیصد کی کمی واقع ہوئی، اس کے علاوہ غیر جانبدار ردعمل کا تناسب بھی منفی جذبات سے زیادہ تھا۔
ہم نے کورونا سے متعلق لوگوں کے مزاج کو جاننے کے لیے ماہر نفسیات سے بھی بات کی اس دوران انہوں نے بہت سارے مریضوں کی نشوونما کے بارے میں بات کی جو نامعلوم خوف اور پریشانی کا شکار ہیں، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ لاک ڈاؤن کے دوران ایسے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، ماہر نفسیات کے مطابق کسی حد تک پریشان ہونا فطری بات ہے، یہ ایک فطری عمل ہے۔
لیکن پریشانی کی سطح کو بڑھانا بھی تشویش کا باعث ہے، تاہم کورونا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے موجودہ صورتحال سے قطع نظر بلاس پور کے محققین کی تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہبھارت کے لوگ امیدوں کے پیکر اور مثبت کے محور ہیں۔