مرکزی وزارت داخلہ نے سینٹرل آرمڈ پولیس فورس (سی اے پی ایف) سے ملک کے ایلیٹ نیم فوجی دستوں میں امتیازی سلوک کے خاتمے کے لئے ٹرانس جینڈر برادری کو شامل کرنے کے لئے تجاویز اور تبصرے طلب کیے ہیں۔
وزارت نیم فوجی دستوں میں تیسری صنف (مخنث) کو بطور افسر بنانے کی تجویز پر کام کر رہی ہے۔
اس نے تیسرے صنف کے افسران کو بطور اسسٹنٹ کمانڈنٹ لگانے پر عمل درآمد کے طریقوں پر تمام سی اے پی ایف سے رائے لی ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ 'سی اے پی ایف (اے سی) امتحان کے قواعد میں مرد / خواتین کے ساتھ ٹرانس جینڈرز سے متعلق امور کے لیے تیسری صنف کے طور پر شامل ہونے کے لیے سوچا جارہا ہے۔ لیکن ابھی تک سی آر پی ایف، آئی ٹی بی پی، ایس ایس بی اور سی آئی ایس ایف کے لیے درخواست موصول نہیں ہوئے ہیں'۔
وزارت کا کہنا ہے کہ فورسز کو اس معاملے پر ایک بار پھر جانچ پڑتال کی درخواست کی گئی ہے اور دو جولائی 2020 کو اس معاملے پر حتمی فیصلہ لینے کے لئے مثبت طور پر تبصرے پیش کیے جائیں۔
حال ہی میں بھارتی حکومت نے ٹرانس جینڈرز برادری کی ترقی کے لئے متعدد اقدامات کیے ہیں۔
گزشتہ 17 مارچ کو لوک سبھا میں وزیر مملکت برائے سماجی انصاف اور خود اختیاری رتن لال کٹیریا نے بیان کیا تھا کہ 'ٹرانس جینڈرز افراد کے حقوق اور ان کی بہبود کے تحفظ کے لئے ٹرانس جینڈر پرسنز (پروٹیکشن آف رائٹس) ایکٹ 2019 کا اطلاق 10 جنوری 2020 سے کردیا گیا ہے'۔
وزیر نے کہا ہے کہ 'ایکٹ کی شق 14 کے مطابق موزوں حکومت فلاحی اسکیمیں اور پروگرام بنائے گی تاکہ ٹرانس جینڈر افراد کے لئے روزگار کی سہولت فراہم کی جاسکیں جن میں ان کی پیشہ ورانہ تربیت اور خود روزگار بھی شامل ہے'۔
قانون ساز نے یہ بھی بتایا کہ ' 2019-20 کے دوران ٹرانس جینڈر افراد کی فلاح و بہبود کے لئے پانچ کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں'۔
وزیر موصوف نے یہ بھی بتایا ہے کہ ٹرانسجینڈر افراد تعلیمی اداروں میں داخلے کے معاملات میں ہر قسم کے تحفظات جیسے کہ شیڈولڈ ذات (ایس سی)، شیڈول ٹرائب (ایس ٹی)، دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) اور معاشی طور پر کمزور سیکشن (ای ڈبلیو ایس) کے مستحق ہیں۔ اس طرح ان کے متعلقہ زمرے میں سرکاری ملازمتوں کے لیے اپلائی کرسکتے ہیں۔