نقل مکانی کرنے والے پرندوں پر اقوام متحدہ کی کانفرنس سی ایم ایس کے رکن ممالک کی 13 ویں میٹنگ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا کہ 'لوگوں کی حصہ داری کے ساتھ بھارت گرین ایکونومی کے فروغ میں دنیا کی قیادت کرےگا جس میں پہاڑی ماحولیاتی نظام کا تحفظ بھی شامل ہے۔
ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے سال 2022 تک دو اہم پالیسیاں بنانے کا اعلان کیا، اس میں ایک، سمندری ماہی گیروں کے سلسلے میں اور دوسرا سمندری نظام کو مضبوط کرنے کے سلسلے میں ہوگی۔
اس موقع پر بھارت کو سی ایم ایس کے رکن ممالک کی میٹنگ سی او پی کی صدارت بھی سونپی گئی، بھارت اگلی 14 ویں سی او پی میٹنگ تک اس کا صدر رہے گا جو سنہ 2023 کی آخری سہ ماہ میں ہوگی، اس موقع پر ڈاک محکمے کے ذریعہ ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ 'ان کی حکومت پائیدار ترقی میں یقین رکھتی ہے اور یہ یقینی بنایا ہےکہ قدرت کو نقصان پہنچائے بغیر ترقی کے کام ہوں،حکومت کی کوششوں سے ملک کے شعبہ جنگلات اضافہ ہوا ہے اور یہ ملک کے کل رقبہ کے 21/67 فیصد پر پہنچ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'حکومت نے گرین ایکونومی کی سمت 450 گیگاواٹ سبز توانائی کا ہدف رکھا ہے جس سے الیکٹرک گاڑیوں، اسمارٹ سٹی، آبی تحفظ اور دوسرے دیگر پروجیکٹوں کو رفتار ملےگی۔
بین الاقوامی شمسی الائنز، قدرتی آفات سے بچاؤ کے بنیادی ڈھانچے کے نظام اور انڈسٹرئیل ٹرانزیشن لیڈرشپ جیسی بھارت کی پہل میں دنیا کے کئی ممالک دلچسپی دکھا رہے ہیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ 'دنیا کے 2.4 فیصد علاقے کے ساتھ بھارت دنیا کی آٹھ فیصد حیاتیاتی تنوع کا گھر ہے، یہاں مختلف قسم کی ایکولوجی موجود ہے، حیاتیاتی تنوع کے چار اہم ہاٹ اسپاٹ مشرقی ہمالیہ کی حد، مغربی گھاٹ، بھارت، میانمار اور انڈمان نیکوبار جزائر ممالک میں موجود ہیں، ملک میں ہر سال دنیا بھر سے 500 سےزیادہ پرندے نقل مکانی کرکے آتے ہیں اور کچھ وقت کے لیے یہاں بسیرا ہیں۔
نریندر مودی نے کہا کہ ہمارے ملک میں تحفظ، ماحول کے مطابق طرز زندگی اور سبز معیشت کی ترقی کے ماڈل کی روایت رہی ہے، جنگلی جانوروں اور ان کی رہائش کی حفاظت ہمارے ثقافتی اصولوں کا حصہ رہی ہے جو ہمدردی اور بقائے باہمی کو فروغ دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'بھارت نے سال 2010 کے مقابلے میں 2022 تک شیروں کی تعداد دوگنی کرنے کا ہدف رکھا تھا جسے اس نے دو سال پہلے ہی حاصل کرلیا، آج ملک میں شیروں کی تعداد بڑھکر 2970 ہوگئی ہے، ملک میں ہاتھیوں کے لیے 30 پناہ گاہوں کی پہچان کی گئی ہے جن میں دنیا کے 60 فیصد ایشیائی ہاتھی رہتے ہیں۔
مختلف جنگلی جانوروں کے تحفظ کی سمت میں بھارت کی کوششوں کا ذکر کرتےہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 'بھارت نے برفانی تیندوے اور ہمالیائی علاقے میں ان کی رہائش کے تحفظ کے لیے ایک پروجیکٹ شروع کیا ہے، ایشیائی شیر صرف گجرات کے گر کے جنگلات میں پائے جاتے ہیں جو ملک کی شان ہیں، ان کے تحفظ کے لیے بھی گزشتہ برس ایک پروجیکٹ شروع کیا گیا تھا اور آج ان کی تعداد 523 ہے، ایک سینگ والا بھارتی گینڈا صرف ملک کی تین ریاستوں آسام،اترپردیش اور مغربی بنگال میں پایا جاتا ہے، ان کے تحفظ کے لیے بھی برس سال ایک پروجیکٹ شروع کیا گیا تھا۔