بھارت نے اسلام آباد میں قائم اپنے ہائی کمیشن میں ملازمین کو پچاس فیصد کم کرنے کا فیصلے کیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد اپنے 55 عہدیداروں کو واپس بھارت لائے گا۔
میڈیا رپورٹز کے مطابق بھارت اور پاکستان کے مابین باہمی اتفاق رائے ہوا ہے کہ وہ اگلے سات دنوں میں 55 بھارتی عہدیداروں کو واپس لے لیں گے۔ اسی طرح پاکستان بھی نئی دہلی میں قائم پاکستان ہائی کمیشن سے اپنے 55 عہدیداروں کو بھی واپس بلالے گا۔
انچارج ڈیفینس افیئرس آف پاکستان سید حیدر شاہ کو وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا اور بتایا گیا کہ بھارت نے بار بار ہائی کمیشن کے عہدیداروں کی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
![india to withdraw 55 officials from its mission in islamabad in next seven days](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/7744996_198_7744996_1592961507027.png)
انہیں ایم ای اے نے بتایا کہ 'پاکستانی سفارتکار جاسوسی کارروائیوں میں مصروف تھے اور عسکریت پسند تنظیموں کے ساتھ معاملات برقرار رکھے ہوئے تھے۔ ان دونوں عہدیداروں کی سرگرمیوں کو رنگے ہاتھوں پکڑا گیا اور 31 مئی 2020 کو ملک بدر کردیا گیا'۔
بھارت نے پاکستان کو یہ بھی بتایا کہ 'اس کے عہدے دار ایسے اقدامات میں ملوث ہیں جو ہائی کمیشن میں ان کی مراعات یافتہ حیثیت کے مطابق نہیں ہیں اور اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے عہدیداروں کو اپنے جائز سفارتی فرائض انجام دینے سے روکنے کی مسلسل کوشش کررہے ہیں'۔
بھارت نے کہا کہ 'حالیہ دو بھارتی عہدیداروں کے گن پوائنٹ پر اغوا اور ان کے ساتھ سخت بد سلوکی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ پاکستان اس سمت میں کس حد تک گیا ہے'۔
ایم ای اے نے ایک ریلیز میں کہا ہے کہ 'ان اہلکاروں نے پاکستانی ایجنسیوں کے ہاتھوں ہونے والے وحشیانہ سلوک کی گرافک تفصیلات فراہم کیں ہیں۔ جو 22 جون 2020 کو بھارت واپس آئے ہیں'۔
اسلام آباد میں اغوا ہونے والے دو بھارتی عہدیداروں کے واقعات کے سلسلے سے واقف ذرائع نے تصدیق کی کہ پاکستانی حکام نے انہیں جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا۔
واضح رہے کہ بھارت نے اس سے قبل ڈسمبر 2001 میں پارلیمنٹ پر حملے کے موقع پر انڈین ہائی کمیشن آف پاکستان سے اپنے عملے کی تعداد میں نصف کمی لائی تھی۔