وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے پاکستان کے اس فیصلے پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں پاکستان حکومت کی طرف سے وی وی آئی پی خصوصی پرواز کو دو ہفتہ میں دوسری بار اوور فلائٹ کلیئرنس دینے سے منع کرنے کے فیصلے پر افسوس ہے۔
یہ کسی بھی عام ملک کی طرف سے باضابطہ طور پر دیا جاتا ہے۔ پاکستان کو اپنے فیصلے پر غور کرنا چاہئے۔ رویش کمار نے کہاکہ 'پاکستان کو بین الاقوامی قوانین پر اچھی طرح عمل کرنا چاہیے'۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سات ستمبر کو پاکستان نے صدر جمہوریہ رامناتھ کووند کے لیے بھی فضائی حدود کھولنے سے منع کردیا تھا، جس پر بھارت نے ناراضگی ظاہر کی تھی۔
رویش کمار نے تب کہا تھا کہ ہم پاکستان حکومت کی طرف سے وی وی آئی پی خصوصی پرواز کے لیے اوور فلائٹ کلیئرنس دینے سے منع کرنے کے فیصلے پر افسوس ظاہر کرتے ہیں جو کسی عام ملک کی طرف سے دیا جاتا ہے۔ صدر کو آئس لینڈ، سوئزرلینڈ اور سلوانیا کے دورہ کے لیے پاکستانی فضائی کا استعمال کرنا تھا۔
مودی کو امریکہ دورہ کے لیے پاکستان کے فضائی حدود کا استعمال کرنا تھا۔ وزیراعظم 21 سے 27 ستمبر تک امریکہ کے دورہ پر رہیں گے۔ وہ 21 ستمبر کو بھارت سے امریکہ کے لیے روانہ ہونے والے ہیں اور 22 ستمبر کو ہوسٹن میں 'ہوڈی مودی' پروگرام سے خطاب کریں گے۔
واضح رہے کہ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان مودی کے طیارہ کو اپنے فضائی حدود سے گزرنے نہیں دے گا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نے بھارتی ہائی کمیشن کو واقف کرادیا ہے کہ مودی کی پرواز کے لیے اس کے فضائی حدود کے استعمال کی اجازت نہیں دی جائے گی۔