ETV Bharat / bharat

'امریکہ کو بولنے کا حق نہیں' - بین الاقوامی مذہبی آزادی کمیشن (يوایس سي آئي آرایف) کے تبصرہ

ہندوستان نے شہریت ترمیمی بل کے بارے میں امریکہ کے بین الاقوامی مذہبی آزادی کمیشن (يوایس سي آئي آرایف) کے تبصرہ کو منگل کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ اسے اس معاملے میں بولنے کا کوئی حق نہیں ہے اور اس کا تبصرہ تعصب پر مبنی ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان رويش کمار
وزارت خارجہ کے ترجمان رويش کمار
author img

By

Published : Dec 10, 2019, 10:14 PM IST

وزارت خارجہ کے ترجمان رويش کمار نے اس بارے میں سوالات کے جواب میں کہا، 'يوایس سي آئي آر ایف کی جانب سے کئے گئے تبصرے سے ہمیں کوئی حیرانی نہیں ہوئی ہے کیونکہ اس کا گزشتہ ریکارڈ بھی ایسا ہی رہا ہے۔ یہ اگرچہ بدقسمتی کی بات ہے کہ اس تنظیم نے صرف تعصبات اور جانبدار طریقے سے اس موضوع پر تبصرہ کیا ہے جس کی اسے كوئی معلومات نہیں ہے اور اس پر اسے بولنے کا حق بھی نہیں ہے'۔

يوایس سي آئي آر ایف امریکہ کی وفاقی حکومت کا کمیشن ہے جو 1998 کے بین الاقوامی مذہبی آزادی قانون کے تحت قائم کیا گیا تھا۔

کمار نے کہا کہ امریکہ سمیت ہر ملک کو شہریت کی جوازیت کو یقینی بنانے اور اس سلسلے میں مختلف پالیسیوں کے ذریعے نافذ کرنے کا حق ہے۔ ہندوستان کے شہریت ترمیمی بل پر يوایس سي آئي آر ایف کا تبصرہ نہ تو درست ہے اور نہ ہی خیر مقدم کے قابل ہے۔ یہ بل ہندوستان میں پہلے سے ہی رہنے والے کچھ ممالک سے ہراسانی کی وجہ بھاگے مذہبی اقلیتوں کو ہندوستانی شہریت دلانے کے عمل کو تیز کرنے کے لئے ہے۔

رویش کمار نے کہا کہ اس بل میں ان کی موجودہ مشکلات کے حل اور ان کے اصل انسانی حقوق کے تحفظ کا اہتمام کیا گیا ہے۔ مذہبی آزادی کے لئے مصروف عمل لوگوں کی طرف سے ایسی کسی بھی پہل کا خیر مقدم ہونا چاہئے، نہ کہ تنقید۔


ترجمان نے کہا کہ شہریت ترمیمی بل کسی بھی کمیونٹی کو فی الحال دستیاب شہریت حاصل کرنے کے مواقع کا فائدہ اٹھانے سے روکتا نہیں ہے۔شہریت فراہم کرنے کے حالیہ ریکارڈ سے حکومت ہند کی معروضیت کو نمایاں کرتی ہے۔ نہ تو شہریت ترمیمی بل اور نہ ہی قومی شہریت رجسٹر کسی بھی مذہب کے ماننے والے کسی بھی شخص کی شہریت کو ختم نہیں کرے گا۔ ایسی کوئی بھی دلیل مفاد پر مبنی اور غیر منصفانہ ہیں۔


يوایس سي آئي آر ایف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ شہریت ترمیمی بل سے ہندوستان کے سیکولر تنوع سے بھرپور تاریخ اور آئین کے برعکس ہے جو قانونی ایقان کی بنیاد پر مساوات کی ضمانت دیتا ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان رويش کمار نے اس بارے میں سوالات کے جواب میں کہا، 'يوایس سي آئي آر ایف کی جانب سے کئے گئے تبصرے سے ہمیں کوئی حیرانی نہیں ہوئی ہے کیونکہ اس کا گزشتہ ریکارڈ بھی ایسا ہی رہا ہے۔ یہ اگرچہ بدقسمتی کی بات ہے کہ اس تنظیم نے صرف تعصبات اور جانبدار طریقے سے اس موضوع پر تبصرہ کیا ہے جس کی اسے كوئی معلومات نہیں ہے اور اس پر اسے بولنے کا حق بھی نہیں ہے'۔

يوایس سي آئي آر ایف امریکہ کی وفاقی حکومت کا کمیشن ہے جو 1998 کے بین الاقوامی مذہبی آزادی قانون کے تحت قائم کیا گیا تھا۔

کمار نے کہا کہ امریکہ سمیت ہر ملک کو شہریت کی جوازیت کو یقینی بنانے اور اس سلسلے میں مختلف پالیسیوں کے ذریعے نافذ کرنے کا حق ہے۔ ہندوستان کے شہریت ترمیمی بل پر يوایس سي آئي آر ایف کا تبصرہ نہ تو درست ہے اور نہ ہی خیر مقدم کے قابل ہے۔ یہ بل ہندوستان میں پہلے سے ہی رہنے والے کچھ ممالک سے ہراسانی کی وجہ بھاگے مذہبی اقلیتوں کو ہندوستانی شہریت دلانے کے عمل کو تیز کرنے کے لئے ہے۔

رویش کمار نے کہا کہ اس بل میں ان کی موجودہ مشکلات کے حل اور ان کے اصل انسانی حقوق کے تحفظ کا اہتمام کیا گیا ہے۔ مذہبی آزادی کے لئے مصروف عمل لوگوں کی طرف سے ایسی کسی بھی پہل کا خیر مقدم ہونا چاہئے، نہ کہ تنقید۔


ترجمان نے کہا کہ شہریت ترمیمی بل کسی بھی کمیونٹی کو فی الحال دستیاب شہریت حاصل کرنے کے مواقع کا فائدہ اٹھانے سے روکتا نہیں ہے۔شہریت فراہم کرنے کے حالیہ ریکارڈ سے حکومت ہند کی معروضیت کو نمایاں کرتی ہے۔ نہ تو شہریت ترمیمی بل اور نہ ہی قومی شہریت رجسٹر کسی بھی مذہب کے ماننے والے کسی بھی شخص کی شہریت کو ختم نہیں کرے گا۔ ایسی کوئی بھی دلیل مفاد پر مبنی اور غیر منصفانہ ہیں۔


يوایس سي آئي آر ایف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ شہریت ترمیمی بل سے ہندوستان کے سیکولر تنوع سے بھرپور تاریخ اور آئین کے برعکس ہے جو قانونی ایقان کی بنیاد پر مساوات کی ضمانت دیتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.