ترجمان نے یہاں باضابطہ بریفنگ دیتے ہوئے نیپال کے بارے میں پوچھے گئے سوالات کے جواب میں کہا کہ نیپال کی حکومت کا بھارتی علاقے کو ترمیم شدہ سرکاری نقشے میں شامل کرنا یک طرفہ اقدام ہے جو تاریخی حقائق اور شواہد پر مبنی نہیں ہے۔ یہ اقدام زیر التوا سرحدی امور کے سفارتی مذاکرے کی توسط سے مفاہمت کے باہمی اتفاق رائے کے منافی ہے۔
سریواستو نے کہا کہ بھارت اس طرح کے مصنوعی طریقے سے کیے جانے والے علاقائی دعوؤں کو قبول نہیں کرے گا۔ نیپال اس بارے میں بھارت کے مستقل موقف سے بخوبی واقف ہے اور ہم نیپال حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اس طرح کی بلاجواز نقشے سے گریز کریں اور بھارت کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرے۔
انہوں نے کہا 'ہمیں امید ہے کہ نیپالی قیادت زیر التوا سرحدی مسئلے کے حل کے لیے سفارتی گفت و شنید کے لیے مثبت فضا پیدا کرے گی'۔
نیپال حکومت کے اس اقدام کے پیچھے چین کی شہہ سے متعلق الزامات، آرمی چیف جنرل ایم ایم نرونے کے بیان اور چینی وزارت خارجہ کے بیانات کے بارے میں وضاحت طلب کرنے پرترجمان نے کہا کہ یہ معاملہ دونوں ممالک کے مابین ہے اور بھارت ۔ نیپال اسے مذاکرات کرکے حل کریں گے۔
غور طلب ہے کہ آرمی چیف جنرل ایم ایم نرونے نے حال ہی میں کہا تھا کہ نیپال کی قیادت بیرونی اشارے پر کالا پانی اور لیپولیخ خطے پر ایک سرحدی تنازعہ کھڑا کررہی ہے۔ ان کا اشارہ چین کی طرف تھا۔