اسلامی تعاون کی تنظیم او آئی سی کی جانب سے دیے گئے بیان کے بعد نقوی نے اپنے رد عمل میں ان باتوں کا اظہار کرتے ہوئے کہا اسی بھارت کی جامع ثقافت اور مضبوط عزم نے ہی دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کو کثرت میں وحدت سے باندھے رکھا ہے۔
انہوں نے آج یہاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں سمیت ملک کے تمام شہریوں کے آئینی، معاشرتی، مذہبی حقوق بھارت کی آئینی اور اخلاقی ضمانت ہیں، کسی بھی حالت میں ہماری 'کثرت میں وحدت' کی طاقت کمزور نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے مزید کہا 'روایتی پیشہ ور بوگس باشنگ بریگیڈ' ابھی تک پروپیگنڈا اور سازش میں سرگرم ہیں، ہمیں پوری طرح سے متحد ہونا پڑے گا اور ایسی قوتوں کے پروپیگنڈے کو شکست دینا ہوگا'۔
نقوی نے مزید کہا کہ ہمیں جعلی خبروں اور اشتعال انگیز تقریروں اور افواہوں کو پھیلانے والی سازشوں سے ہوشیار رہنا چاہئے، اس طرح کی سازش سے کورونا کے خلاف قومی جنگ کو کمزور نہیں ہونے دینا ہے'۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں پوری قوم وزیر ذات، مذہب، اور تنگ نظر سے بالاتر اور متحد ہو کر کرونا کی وبا سے لڑ رہی ہے۔
واضح رہے کہ اسلامی تعاون کی تنظیم نے کہا تھا کہ 'ہم بھارتی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ بھارت میں اسلام کے خلاف بڑھتی نفرت کی لہر کو روکنے کے لئے فوری اقدامات کریں اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کرے، اور اس کی مظلوم مسلم اقلیت کے حقوق کے تحفظ کے لئے اقدامات کریں'۔
انسانی حقوقو کمیشن میں آزادانہ طور پر کام کرنے والی مستقل اسلامی تعاون تنظیم کی جانب سے 19 اپریل کو ایک تویٹ 'کورونا وائس کے بحران کے دوران امتیازی سلوک اور تشدد کا سامنا کرنے والی مسلم اقلیتوں کے تحفظ کے لئے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا، 53 مسلم ممالک پر مبنی اسلامی تعاون تنظیم کی جانب سے اسلام کے خلاف بڑھتی نفرت پر سخت اعتراض جتایا گیا تھا۔