ETV Bharat / bharat

'بھارت، چین کے خلاف کارروائی سے ہچکچا رہا ہے' - وادی دیپ سانگ

سابق وزیر دفاع اے کے انتونی نے تجزیہ نگار امت اگنیہوتری سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ 'مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچوول کنٹرول (ایل اے سی) پر چینی دراندازیوں کے خلاف کارروائی کرنے میں بھارت ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کررہا ہے'۔

india hesitant to take action in ladakh border row with china: antony
'بھارت چین کے خلاف سرحدی کارروائی سے ہچکچا رہا ہے'
author img

By

Published : Sep 1, 2020, 8:05 AM IST

معروف سیاست داں و سابق وزیر دفاع اے کے انتونی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران کہا ہے کہ 'چین کو احساس ہے کہ بھارت کچھ بھی کرنے میں ہچکچا رہا ہے اور وہ کبھی جارحیت نہیں کرے گا۔ چینی حملے کے بعد ہر کوئی حیران ہے کہ حکومت کارروائی کرنے میں کیوں ہچکچاہٹ محسوس کررہی ہے؟'

انتونی نے کہا ہے کہ 'جب پینگونگ تسو جھیل کے قریب لائن آف ایکچوول کنٹرول (ایل اے سی) کی خلاف ورزی کرتے ہوئے چین نے پھر سے کشیدگی پیدا کرنے کوشش کی، اس کے باوجود بھی چین کے خلاف تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی'۔

بھارت کے سابق وزیر دفاع نے نوٹ کیا کہ 'چینی پیپلز لبریشن آرمی کے دستوں کے ذریعہ مشرقی لداخ میں ایل اے سی کی خلاف ورزی تقریبا چار ماہ سے جاری ہے۔ اسی دوران بھارت 15 جون کو وادی گلوان کے علاقے میں پی ایل اے کے فوجیوں کے ساتھ ایک مہلک جھڑپ میں 20 فوجیوں کو کھو چکا ہے۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق پی ایل اے میں پرتشدد جھڑپ میں ہلاک ہونے والے چینی جوانوں کی تعداد 40 ہے، حالانکہ چین ان اعدادوشمار کی تصدیق نہیں کرتا'۔

انھوں نے کہا ہے کہ 'گزشتہ چار مہینوں سے سرحدی حملے ہو رہے ہیں۔ تاحال بھارتی حکومت صرف بیان جاری کرتی رہی ہے، جبکہ چین اپنی فوجوں کو متحرک کررہا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'پی ایل اے کے جوانوں کی نقل و حرکت نہ صرف مشرقی لداخ میں ہورہی ہے بلکہ بھارت کے اروناچل پردیش اور سکم کی سرحد پر بھی وہ اسی طرح کررہا ہے'۔

انتونی نے کہا ہے کہ 'پی ایل اے کے فوجی ان علاقوں میں بھارتی گشتی ٹیموں کو گشت کی اجازت نہیں دے رہے ہیں جہاں وہ پہلے گشت کرتے تھے'۔

سابق وزیر دفاع نے کہا کہ 'چینی فوجیوں کے خلاف کوئی کارروائی کرنے میں ہچکچاہٹ یہ تاثر دے رہی تھی کہ ہم چینی جارحیت کا سامنا کرنے کی طاقت اور سکت نہیں رکھتے'۔

اس کے برخلاف بھارتی فوج نے کہا کہ وہ ایسی کسی بھی جارحیت سے نمٹنے کے لئے پوری طرح تیار ہے۔

انتونی نے یاد دلایا ہے کہ 'سنہ 2013 میں وادی دیپ سانگ میں بھی ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا جہاں چینی افواج کو بالآخر خطہ چھوڑنا پڑا اور بعد ازاں امن بحال ہوا'۔

بتادیں کہ اس وقت کے وزیراعظم منموہن سنگھ کی سربراہی میں یو پی اے حکومت کے دوران انتونی سات برس سے زیادہ عرصے تک وزیر دفاع رہے۔

سابق میں بھارت کی دفاعی تیاریوں کے بارے میں پارلیمنٹ میں ایک مفصل بیان پیش کرتے ہوئے انتونی نے فوج، فضائیہ اور بحری صلاحیتوں کو آگے بڑھانے کے لئے دفاعی بجٹ میں اضافے کی ضرورت کو تسلیم کیا تھا۔

انتونی کے یہ ریمارکس کانگریس کے سابق سربراہ راہل گاندھی کے مطابق ہیں، جو مودی سرکار کو ہند ۔ چین لداخ سرحدی موقف پر تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

معروف سیاست داں و سابق وزیر دفاع اے کے انتونی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران کہا ہے کہ 'چین کو احساس ہے کہ بھارت کچھ بھی کرنے میں ہچکچا رہا ہے اور وہ کبھی جارحیت نہیں کرے گا۔ چینی حملے کے بعد ہر کوئی حیران ہے کہ حکومت کارروائی کرنے میں کیوں ہچکچاہٹ محسوس کررہی ہے؟'

انتونی نے کہا ہے کہ 'جب پینگونگ تسو جھیل کے قریب لائن آف ایکچوول کنٹرول (ایل اے سی) کی خلاف ورزی کرتے ہوئے چین نے پھر سے کشیدگی پیدا کرنے کوشش کی، اس کے باوجود بھی چین کے خلاف تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی'۔

بھارت کے سابق وزیر دفاع نے نوٹ کیا کہ 'چینی پیپلز لبریشن آرمی کے دستوں کے ذریعہ مشرقی لداخ میں ایل اے سی کی خلاف ورزی تقریبا چار ماہ سے جاری ہے۔ اسی دوران بھارت 15 جون کو وادی گلوان کے علاقے میں پی ایل اے کے فوجیوں کے ساتھ ایک مہلک جھڑپ میں 20 فوجیوں کو کھو چکا ہے۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق پی ایل اے میں پرتشدد جھڑپ میں ہلاک ہونے والے چینی جوانوں کی تعداد 40 ہے، حالانکہ چین ان اعدادوشمار کی تصدیق نہیں کرتا'۔

انھوں نے کہا ہے کہ 'گزشتہ چار مہینوں سے سرحدی حملے ہو رہے ہیں۔ تاحال بھارتی حکومت صرف بیان جاری کرتی رہی ہے، جبکہ چین اپنی فوجوں کو متحرک کررہا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'پی ایل اے کے جوانوں کی نقل و حرکت نہ صرف مشرقی لداخ میں ہورہی ہے بلکہ بھارت کے اروناچل پردیش اور سکم کی سرحد پر بھی وہ اسی طرح کررہا ہے'۔

انتونی نے کہا ہے کہ 'پی ایل اے کے فوجی ان علاقوں میں بھارتی گشتی ٹیموں کو گشت کی اجازت نہیں دے رہے ہیں جہاں وہ پہلے گشت کرتے تھے'۔

سابق وزیر دفاع نے کہا کہ 'چینی فوجیوں کے خلاف کوئی کارروائی کرنے میں ہچکچاہٹ یہ تاثر دے رہی تھی کہ ہم چینی جارحیت کا سامنا کرنے کی طاقت اور سکت نہیں رکھتے'۔

اس کے برخلاف بھارتی فوج نے کہا کہ وہ ایسی کسی بھی جارحیت سے نمٹنے کے لئے پوری طرح تیار ہے۔

انتونی نے یاد دلایا ہے کہ 'سنہ 2013 میں وادی دیپ سانگ میں بھی ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا جہاں چینی افواج کو بالآخر خطہ چھوڑنا پڑا اور بعد ازاں امن بحال ہوا'۔

بتادیں کہ اس وقت کے وزیراعظم منموہن سنگھ کی سربراہی میں یو پی اے حکومت کے دوران انتونی سات برس سے زیادہ عرصے تک وزیر دفاع رہے۔

سابق میں بھارت کی دفاعی تیاریوں کے بارے میں پارلیمنٹ میں ایک مفصل بیان پیش کرتے ہوئے انتونی نے فوج، فضائیہ اور بحری صلاحیتوں کو آگے بڑھانے کے لئے دفاعی بجٹ میں اضافے کی ضرورت کو تسلیم کیا تھا۔

انتونی کے یہ ریمارکس کانگریس کے سابق سربراہ راہل گاندھی کے مطابق ہیں، جو مودی سرکار کو ہند ۔ چین لداخ سرحدی موقف پر تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.