منگل کو ہند۔ چین کے درمیان بریگیڈ کمانڈر کی سطح کے مذاکرات کے بعد آج صبح دس بجے مذاکرات کا تیسرا دور پھر شروع ہوا۔
چین کی درخواست پر چشول مولڈو میں ہونے والی بات چیت میں پیگونگ جھیل کے جنوبی کنارے پر گذشتہ ہفتے ہوئے واقعہ سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
اس بات چیت کا مقصد تازہ ترین واقعات کے بعد ایک بار پھر سرحدی کشیدگی پر برقرار تناؤ کو کم کرنا اور حالات کو معمول پر لانا ہے۔
ذرائع کے مطابق دونوں فریقین کے درمیان پہلے دور میں دو مذاکرات میں کسی مسئلے پر اتفاق نہیں ہوسکا۔
اس دوران تازہ واقعات کے پیش نظر وزارت داخلہ نے چین، نیپال اور بھوٹان سے متصل سرحدوں پر تعینات سلامتی دستوں کو پوری طرح چوکس رہنے کا حکم دیا ہے۔
بھارت تبت سرحد پولیس کو اتراکھنڈ، اروناچل پردیش،ہماچل پردیش، لداخ اور سکم میں جبکہ بارڈر فورس کو نیپال اور بھوٹان سرحد پر سخت نگرانی رکھنے کو کہا گیا ہے۔
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے منگل کو قومی سلامتی مشیر، چیف آف ڈفینس اسٹاف جنرل بیپن راوت، فوج کے سربراہ جنرل منوج مکند نرونے اور ڈائرکٹر جنرل ملٹری آپریشنز اور دیگر اعلی عہدے داروں کے ساتھ اعلی سطحی میٹنگ میں حالات کا جائزہ لیا اور مستقبل کے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا۔
سنگھ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں کے وزرائے دفاع کی میٹنگ میں حصہ لینے کے لئے آج ماسکو روانہ ہورہے ہیں۔ اس میٹنگ میں چین کے وزیر دفاع بھی شامل ہوں گے۔
اس دوران فوج نے واضح طورپر کہا ہے کہ چین کے ذریعہ چومار مین دراندازی کی کوشش سے متعلقہ رپورٹ صحیح نہیں ہیں۔
رپورٹ میں چین کی جن سرگرمیوں کا ذکر کیا گیا ہے وہ باقاعدہ سرگرمیوں کا حصہ ہیں جو چینی فوجی اپنے علاقے میں کرتے ہیں اور اسے دراندازی کی کوشش نہیں مانا جاسکتا۔
یہ بھی پڑھیے:بھارت چین تنازع: چین کی جہاں تھی نظر بھارت وہاں پر قابض
اس دوران فوج نے اس طرح کی باتوں کو بھی ایک دم غلط بتایا ہے کہ پچھلے ہفتے پیگونگ جھیل کے جنوی کنارے کے نزدیک ہوئے واقعات کے دوران چین کے کچھ فوجیوں کو حراست میں لے لیا گیا۔