اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے نئی دہلی میں چینی سفارتخانے کے ترجمان، جی رونگ نے کہا کہ 31 اگست کو بھارتی فوجیوں نے متعدد سطح پر چین اور بھارت کے مابین اتفاق رائے کی خلاف ورزی کی۔ بھارتی فوجیوں نے پینگونگ تسو جھیل کے جنوبی ساحل کے ساتھ اور ہند چین سرحد کے مغربی ساحل پر رِکن پاس کے قریب غیر قانونی طور پر ایکچول کنٹرول آف لائن کو عبور کیا، جس سے سرحد پر مزید کشیدگی پیدا ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے اس اقدام نے چین کی علاقائی خودمختاری کی شدید خلاف ورزی کی ہے۔ بھارت نے دونوں ممالک کے مابین متعلقہ معاہدوں، پروٹوکولز اور تنقیدی اتفاق رائے کی شدید خلاف ورزی کی ہے اور چین- بھارت سرحدی علاقوں میں امن و امن کو بہت نقصان پہنچا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ' بھارت نے سرحد پر تناؤ کم کرنے کے لیے دونوں فریقوں کی کوششوں کے خلاف کارروائی کی ہے اور چین اس کی مخالفت کر رہا ہے'۔
چین نے بھارتی فریق سے کہا اپیل کی ہے کہ وہ اپنی فوج کو قابو کرے۔ چین نے کہا ہے کہ فریقین کو چاہیے کہ وہ اپنے وعدوں کی ایمانداری سے پابندی کریں، اشتعال انگیز اقدامات کو فوری طور پر بند کریں، ایکچول لائین آف کنٹرول عبور کرنے والے فوج کو فوری واپس لے اور کوئی ایسی حرکتیں نہ کریں جس سے تناؤ بڑھے اور صورتحال مزید خراب ہوجائے'۔
اسی دوران مشرقی لداخ میں سرحدی تنازع پر تعطل کو کم کرنے کے لیے دونوں ممالک کی افواج کے مابین ایک بریگیڈ کمانڈر سطح کا اجلاس جاری ہے۔ یہ میٹنگ میچشول/ مولڈو میں ہورہی ہے، جس میں پینگونگ جھیل کے جنوبی کنارے پر صورتحال سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کی جائے گی۔ بھارتی فوج کے ذرائع نے یہ اطلاع دی ہے۔
یہ اجلاس ہفتہ اور اتوار کی آدھی رات کو لداخ میں چوشول کے قریب پینگونگ تسو کے جنوبی ساحل کے قریب بھارتی علاقوں میں جانے کی کوشش کے بعد بھارت فوج کی کوشش کے بعد ہوا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اعلی فوجی اور دفاعی حکام نے مشرقی لداخ کی پوری صورتحال کا جائزہ لیا ہے۔ آرمی چیف جنرل ایم ایم ناروانے نے تازہ ترین محاذ آرائی پر اعلی فوجی عہدیداروں سے ملاقات کی۔
ایک ذرائع نے بتایاکہ' فوج نے پینگونگ تسو علاقے میں واقع تمام اسٹریٹجک پوائنٹز پر قبضہ کیا ہے اور فوج اور اسلحہ کی تعیناتی کو تقویت بخشی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی تعیناتی سے اس علاقے میں بھارت کو بہت فائدہ ہوگا۔ بھارت نے خطے میں اسپیشل آپریشن بٹالین سے بھی فوجی دستے تعینات کیے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ چینی فوج کی ایک بڑی تعداد پینگونگ تسو کے جنوبی ساحل کی طرف بڑھ رہی تھی جس کا مقصد مذکورہ علاقے پر تجاوزات کرنا تھا لیکن اس کوشش کو ناکام بنانے کے لیے بھارتی فوج نے ایک اہم تعیناتی کی۔