ETV Bharat / bharat

مشرقی لداخ میں بھارت اور چین نے جمع کیے اسلحہ: ذرائع کا دعویٰ

بھارت اور چینی افواج کے درمیان پچیس دن سے زائد عرصے سے جاری تعطل کے درمیان دونوں ممالک مشرقی لداخ کے متنازعہ علاقے میں واقع اپنے فوجی اڈوں پر توپ اور جنگی گاڑیوں سمیت بھاری سامان اور اسلحہ اکٹھا کررہے ہیں۔

مشرقی لداخ میں بھارت اور چین نے جمع کیے اسلحہ: ذرائع
مشرقی لداخ میں بھارت اور چین نے جمع کیے اسلحہ: ذرائع
author img

By

Published : Jun 1, 2020, 9:59 AM IST

لداخ میں بھارت اور چین کے مابین کشیدگی برقرار ہے، فوجی ذرائع کے مطابق تازہ ترین پیش رفت میں دونوں ممالک کی فوجیں مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پر اسلحہ، ٹینک اور دیگر بھاری گاڑیاں لے کر آرہی ہیں۔

علاقے میں جنگی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے دونوں فوجوں کی یہ مشق ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب دونوں ممالک فوجی اور سفارتی سطح پر بات چیت کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ چینی فوج مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول کے پاس اپنے فوجی اڈوں پر توپوں، پیادہ جنگی گاڑیوں اور بھاری فوجی سازوسامان کے ذخیرہ کو بتدریج بڑھا رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق بھارتی فوج، چینی فوج کے قریب اس علاقے میں اضافی دستوں کے علاوہ فوجی سازو سامان اور توپ جیسے ہتھیار بھیج رہی ہے، ذرئع نے بتایا کہ بھارت اس وقت تک پیچھے نہیں ہٹے گا جب تک پینگونگ تس، وادی گلوان اور دیگر بہت سے علاقوں میں امن وامان کی صورتحال معمول پر نہیں آجاتی۔

چینی فوج نے ڈیمچوک اور دولت بیگ اولڈی میں بھی اپنی موجودگی میں اضافہ کیاتھا، یہ دونوں حساس علاقے ہیں اور ماضی میں بھی دونوں ممالک کے فوجیوں کے مابین یہاں جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔

یہ خیال کیا جاتا ہے کہ چین نے پینگونگ تس اور وادی گالان میں تقریبا 2500 فوجی تعینات کیے ہیں، اور آہستہ آہستہ عارضی ڈھانچے اور اسلحہ شامل کررہے ہیں، تاہم تعداد کے بارے میں کوئی سرکاری اعداد و شمار موجود نہیں ہیں۔

یہ خیال کیا جاتا ہے کہ چین نے پینگونگ تس اور وادی گلوان میں تقریبا 2500 فوجی تعینات کیے ہیں، اور آہستہ آہستہ عارضی ڈھانچے اور اسلحہ شامل کررہے ہیں، تاہم تعداد کے بارے میں کوئی سرکاری اعداد و شمار موجود نہیں ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ مصنوعی سیارہ سے لی گئی تصاویر سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ چین نے مانک سرحد کے اطراف میں بنیادی انفراسٹرکچر میں مستقل طور پر اضافہ کیا ہے، جس میں پینونگ تسو علاقے سے تقریبا 180 کلومیٹر دور ایک فوجی ہوائی اڈے کی تعمیر بھی شامل ہے۔

بھارتی فوج کے جائزے کے مطابق اس کا مقصد بھارت پر دباؤ ڈالنا ہے، فوج کے ایک سینئر افسر نے کہا 'ہم چینی چالوں سے بخوبی واقف ہیں، بھارتی فوج اپنے موقف پر قائم ہے اور ہم اس علاقے میں امن وامان کی بحالی کے علاوہ پر راضی نہیں ہیں۔

وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ہفتے کے روز کہا کہ چین کے ساتھ تنازعہ حل کرنے کے لیے فوجی اور سفارتی سطح پر دو طرفہ بات چیت جاری ہے۔

وادی میں گلوان میں پیونگونگ تسو جھیل اور ڈربوک شیوک، دولت بیگ اولڈی روٹ کے قریب علاقے میں سڑک کی تعمیر کے خلاف بھارت کی مخالفت اس تعطل کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

لداخ میں بھارت اور چین کے مابین کشیدگی برقرار ہے، فوجی ذرائع کے مطابق تازہ ترین پیش رفت میں دونوں ممالک کی فوجیں مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پر اسلحہ، ٹینک اور دیگر بھاری گاڑیاں لے کر آرہی ہیں۔

علاقے میں جنگی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے دونوں فوجوں کی یہ مشق ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب دونوں ممالک فوجی اور سفارتی سطح پر بات چیت کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ چینی فوج مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول کے پاس اپنے فوجی اڈوں پر توپوں، پیادہ جنگی گاڑیوں اور بھاری فوجی سازوسامان کے ذخیرہ کو بتدریج بڑھا رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق بھارتی فوج، چینی فوج کے قریب اس علاقے میں اضافی دستوں کے علاوہ فوجی سازو سامان اور توپ جیسے ہتھیار بھیج رہی ہے، ذرئع نے بتایا کہ بھارت اس وقت تک پیچھے نہیں ہٹے گا جب تک پینگونگ تس، وادی گلوان اور دیگر بہت سے علاقوں میں امن وامان کی صورتحال معمول پر نہیں آجاتی۔

چینی فوج نے ڈیمچوک اور دولت بیگ اولڈی میں بھی اپنی موجودگی میں اضافہ کیاتھا، یہ دونوں حساس علاقے ہیں اور ماضی میں بھی دونوں ممالک کے فوجیوں کے مابین یہاں جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔

یہ خیال کیا جاتا ہے کہ چین نے پینگونگ تس اور وادی گالان میں تقریبا 2500 فوجی تعینات کیے ہیں، اور آہستہ آہستہ عارضی ڈھانچے اور اسلحہ شامل کررہے ہیں، تاہم تعداد کے بارے میں کوئی سرکاری اعداد و شمار موجود نہیں ہیں۔

یہ خیال کیا جاتا ہے کہ چین نے پینگونگ تس اور وادی گلوان میں تقریبا 2500 فوجی تعینات کیے ہیں، اور آہستہ آہستہ عارضی ڈھانچے اور اسلحہ شامل کررہے ہیں، تاہم تعداد کے بارے میں کوئی سرکاری اعداد و شمار موجود نہیں ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ مصنوعی سیارہ سے لی گئی تصاویر سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ چین نے مانک سرحد کے اطراف میں بنیادی انفراسٹرکچر میں مستقل طور پر اضافہ کیا ہے، جس میں پینونگ تسو علاقے سے تقریبا 180 کلومیٹر دور ایک فوجی ہوائی اڈے کی تعمیر بھی شامل ہے۔

بھارتی فوج کے جائزے کے مطابق اس کا مقصد بھارت پر دباؤ ڈالنا ہے، فوج کے ایک سینئر افسر نے کہا 'ہم چینی چالوں سے بخوبی واقف ہیں، بھارتی فوج اپنے موقف پر قائم ہے اور ہم اس علاقے میں امن وامان کی بحالی کے علاوہ پر راضی نہیں ہیں۔

وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ہفتے کے روز کہا کہ چین کے ساتھ تنازعہ حل کرنے کے لیے فوجی اور سفارتی سطح پر دو طرفہ بات چیت جاری ہے۔

وادی میں گلوان میں پیونگونگ تسو جھیل اور ڈربوک شیوک، دولت بیگ اولڈی روٹ کے قریب علاقے میں سڑک کی تعمیر کے خلاف بھارت کی مخالفت اس تعطل کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.