شدت پسندوں کے خلاف بھارتی فضائیہ کے آپریشن کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان حالات کشیدہ ہو گئے تھے۔ کشیدگی میں اس وقت مزید اضافہ ہو گیا، جب دوسرے دن پاکستانی فضائیہ نے بھارتی سرزمین پر بم گرائے۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خاں نے بھارتی پائلٹ ابھینندن وردھمان کی گرفتاری کے ایک دن بعد ہی قومی اسمبلی میں اسے رہا کرنے کا اعلان کیا۔
عمران خاں نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے یہ قدم بھارت اور پاکسان مابین امن کی فوری بحالی کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔
ان کے اس قدم کو عالمی طور پر سراہا گیا اور اس بات کا قوی امکان نظر آنے لگا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں جلد ہی بہتری آئے گی۔
مسٹر خان کے اس اعلان کو ایک طبقے نے بھارتی وزیراعظم نریندر کی مظبوط پالیسی کے طور دیکھا، جبکہ میڈیا میں بھی اسے بھارتی پالیسی کی فتح کے طور پر دکھایا گیا۔
![undefined](https://s3.amazonaws.com/saranyu-test/etv-bharath-assests/images/ad.png)
مسٹر خاں نے بھارتی پائلٹ ابھینندن کو فوری رہا کرکے امن کا پیغام دیا اور اس بات کا اشارہ دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت ہی امن کا واحد ذریعہ ہے۔
تاہم بھارت میں ہونے والے عام انتخابات سے قبل دونوں ممالک کے درمیان بات چیت یا امن مذاکرت کی کوئی امید نظر نہیں آ رہی ہے۔
لیکن عمران خان نے بھارتی پائلٹ کو فوری رہا کرکے جذبۂ خیر سگالی کا پیغام ضرور دیا ہے، جس کی بنیاد پر سفارتی سطح پر پاکستان کو برتری حاصل ہے۔
وہیں دوسری جانب بھارتی بالاکوٹ حملے کے تعلق سے ایسے بہت سارے سوالات ہیں، جن کے جوابات کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق بالاکوٹ کے مقام پر بھارتی فضائیہ کے حملے میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی، تاہم نوران شاہ نام سے ایک شخص زخمی ضرور ہوا تھا۔ ہاں اس حملے میں کئی کچے مکانات کو نقصان پہنچا تھا۔
![undefined](https://s3.amazonaws.com/saranyu-test/etv-bharath-assests/images/ad.png)