وزیراعلی ممتا بنرجی نے کہ 'چونکہ وشوا بھارتی یونیورسٹی ایک مرکزی یونیورسٹی ہے، اسی لیے وہ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گی، لیکن یونیورسٹی کی جس طرح سے حد بندی کی جا رہی ہے، وہ رابندر ناتھ ٹیگور کے اس تصوراتی یونیورسٹی کی منافی ہے جس کا انہوں نے خواب دیکھا تھا۔
انہوں قدرتی طور پر کھلی فضا میں تعلیم کا تصور پیش کیا تھا، اسی لیے یونیورسٹی کی گھیرا بندی طلباء اور مقامی افراد کو قبول نہیں، میں اس طرح کی حد بندی کی حمایت میں نہیں ہوں۔'
واضح رہے کہ ریاست کے دارلحکومت کولکاتا سے 60 سے 70 کیلو میٹر کی دوری پر واقع بنگلہ زبان کے عظیم شاعر و ادیب رابندر ناتھ ٹیگور کی قائم کردہ وشوا بھارتی یونیورسٹی آج دن بھر سرخیوں میں رہی، یونیورسٹی سے لگے پوش میلہ میدان کی حد بندی کے خلاف مقامی افراد اور طلبا نے شدید احتجاج کیا، یونیورسٹی کے پوش میلہ میدان کی حد بندی کی تعمیراتی کام بند کرادیا گیا اور توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔
اس سلسلے میں آج گورنرز مغربی بنگال جگدیپ دھنکر نے وزیر اعلی ممتا بنرجی سے بات چیت بھی کی، وزیر اعلی ممتا بنرجی نے کہا کہ وشوا بھارتی یونیورسٹی مرکز کے تحت ہے اسی لیے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گی، لیکن وشوا بھارتی یونیورسٹی کا قیام رابندر ناتھ ٹیگور کے اس تصورات پر مبنی ہے جس میں انہوں نے ایک ایسے تعلیم گاہ کا خواب دیکھا تھا، جس میں کنکریٹ نہ ہو بلکہ فطرت مناظر،کھلی فضا قدرت کی تمام تر رعنائیوں کے بیچ درخت کی چھاؤں میں کھلی فضا میں تعلیم کا نظم ہو۔
رابند رناتھ ٹیگور کے خوابوں کے اس تعلیم گاہ میں اس طرح کا تعمیری کام ان کے تصوراتی یونیورسٹی کے منافی ہے، وہ چاہتے تھے کہ قدرت کی رعنائیوں سے پر چرند پرند کی نغموں کے بیچ ایک شانتی نکیتن ہو اور ایک بے مثال تعلیم گاہ ہو، ایسے میں اگر کوئی وشوا بھارتی یونیورسٹی میں کنکریٹ کے درمیان مقید کرتا ہے تو وہ رابندر ناتھ ٹیگور کی بنیادی تصور کے مخالف ہے۔
وزیر اعلی ممتا بنرجی نے کہا کہ وہ کبھی بھی اس طرح کی تعمیر کی حمایت نہیں کریں گی، اس کے علاوہ انہوں کہا کہ ضلع انتظامیہ کو وی سی، طلباء اور مقامی افراد کے نمائندوں کے ساتھ تبادلہ خیال کرکے اس مسئلے کو حل کرنا چاہیے۔