مشرف عالم ذوقی پہلے کے مقابلے اب زیادہ لکھتے ہیں اور انھیں اپنے تخلیقی عمل کے لیے پہلے سے زیادہ سوچنے کا موقع ملتا ہے، وہیں ساتھ ساتھ وہ کچن میں نئے تجربے بھی کررہے ہیں۔
ایسے وقت میں جب کہ لاک ڈاون کی وجہ سے لوگ پریشان اور اضطراب ذہنی میں مبتلا ہیں، تخلیقی عمل سے وابستہ افراد نے اس لاک ڈاون کو نعمت اور غنیمت جان کر فن پارے تخلیق کرنا شروع کردیا ہے۔
انہیں میں ایک مشرف عالم ذوقی بھی ہیں، جن کے کئی ناولوں نے اردو دنیا کو اپنا گرویدہ بنا لیا وہ لاک ڈاون کے دوران اضطراب میں جینے کی بجائے اسے تخلیقی کام کو بہتر کرنے میں استعمال کر رہے ہیں۔
مشرف عالم ذوقی کے مطابق 'اس وقت پورا ہندوستان سہما ہوا ہے، بلکہ پوری دنیا سہمی ہوئی ہے، بہت سارے نوجوان بے روزگار ہوچکے ہیں۔ لوگ پریشان ہیں، ظاہر ہے اس وبا کی خطرناکی دیکھ کر دہشت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے'۔
'لیکن اس وائرس کی وجہ سے لاک ڈاون نے میری زندگی پر یہی اثر مرتب کیا کہ اب میرا لکھنا اور پڑھنا زیادہ ہوگیا ہے، "مرگ انبوہ" ناول کے دیگر سلسلے میں بہت تیزی سے لکھ رہا ہوں'۔
مشرف عالم ذوقی جیسا ادیب بندشوں اور لاک ڈاون کے درمیان کیا کرتا ہے، سنئے یہ انٹرویو