نائیڈو نے سوشل نٹ ورکنگ ویب سائٹ پر لکھے ایک مضمون میں کہا ہے کہ کورونا وبا سے پوری دنیا گھٹنوں پر ہے۔ یہ اس بات کا صاف اشارہ ہے کہ انسانوں کو اپنے وجود کو بچانے کے لئے اپنی طرز زندگی میں حقیقی تبدیلی لانی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ وبا نے طرز زندگی کے بارے میں سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔ معاشی سرگرمیاں اگر غلط سمت میں ہو تو یہ سنگین نتائج لاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اس بات کا بھی اشارہ ہے کہ بقائے باہمی کے درمیان ہی زندگی ممکن ہے، انہوں نے بارہ اصولوں کا ذ کر کرتے ہوئے کہاہے کہ کورونا جیسی وبا سے نمٹنے کے لئے زندگی کے تئیں سوچ اورمعاشی سرگرمیوں کے طریقہ کار میں تبدیلی لانا ضروری ہوگا۔
زندگی تنہائی میں ممکن نہیں ہے لیکن کورونا وبا ملنے جلنے سے زیادہ پھیلتا ہے اس لئے ایسے راشتے تلاش کرنے ہوں گے جس سے زندگی بھی ممکن ہوجائے اور وبا کو بھی روکا جاسکے۔ ماسک لگانا چہرہ ڈھکنا، ہاتھ صاف رکھنا، ایک دوسرے کو نہ چھونا اور صاف ستھرے رہنا نئے طریقے ہوں گے۔
نائب صدر نے کہا کہ کورونا وائرس نےثابت کردیا ہے کہ زندگی میں فوری تبدیلی ہوسکتی ہے اس لئے فطرت اور دیگر مخلوقات کے تئیں ہم آہنگی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کا مسئلہ انفرادی نہیں ہے بلکہ انسانی تہذیب سے جڑا ہے۔ اس لئے موجودہ تہذیب کو بچانے کے لئے نئے طریقہ کار اپنائے جانے چاہئیں اور اس سمت میں کوشش ہونی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ’’زندگی کو طویل عرصے تک بند نہیں رکھا جاسکتا ہے۔ ہمیں نئے طریقے تلاش کرنے ہوں گے۔ ایچ آئی وی۔ ایڈز کی طویل عرصے تک کوئی بھی دوا موجودہ نہیں تھی لیکن عادتوں میں تبدیلی لاکر اس چیلنج کا سامنا کیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ نئی صورت حال سے نمٹنے کے لئے مثبت سوچ اپنانی ہوگی اور یہ اعتماد رکھنا ہوگا کہ سائنس کے ذریعہ کورونا کے مسئلہ پر قابو پایا جاسکتا ہے، دیر سویرسائنس اس کی کوئی دوا تلاش کرلے گا۔
نائیڈو نے میڈیا سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ واقعات کی صحیح جانکاری دی جانی چاہئے۔ اس بیماری کو ٹریجدی کی طرح پیش نہیں کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو نئے طریقے سے جینا چاہئے اور محفوظ رہنا چاہئے۔