سینیئر کانگریسی رہنما اور سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم نے وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کو نشانہ بناتے ہوئے ان سے سوال کیا کہ جب حکومت کے پاس نجی تجارت کے کوئی اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں تو حکومت کسانوں کو کم سے کم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) کی فراہمی کو کیسے یقینی بنائی گی۔
چدمبرم نے ٹویٹ میں کہا 'وزیر زراعت نے کہا ہے کہ حکومت کسانوں کو ایم ایس پی کی گارنٹی دے گی، نجی تجارت آج بھی ہو رہی ہے، کسان آج بھی ایم ایس پی سے کم پیسوں پر اناج فرخت کر رہے ہیں، اگر وزیر زراعت جادوئی طریقے سے ایم ایس پی لارہی ہے تو انہوں نے ایسا پہلے کیوں نہیں کیا'۔
انہوں نے کہا 'مرکزی وزیر کس طرح جان سکیں گے کہ کس کسان نے اپنا اناج کس ٹریڈر کو بیچ دیا ہے؟ ایسے ہی ملک میں لاکھوں لین دین کا کیسے پتہ چلے گا، جو پورے ملک میں روزانہ ہوتا ہے۔ اگر وزارت کے پاس اعداد و شمار نہیں ہیں تو وہ ایم ایس پی کی ادائیگی کی ضمانت کیسے دے گا؟
انہوں نے مزید کہا 'وزیر زراعت اور حکومت یہ سمجھتی ہے کہ کسان حکومت کے خالی وعدے پر یقین کرنے کے لئے اتنے بے وقوف ہیں؟ کیا مودی سرکار نے ہر بھارتی کے بینک کھاتے میں 15 لاکھ روپے ڈالنے کا وعدہ پورا کیا؟۔ کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کیا؟۔ کیا حکومت نے ہر سال 2 کروڑ ملازمتیں پیدا کرنے کا وعدہ پورا کیا؟'۔
یہ بھی پڑھیے
درگاہ اجمیر میں زائرین کی عدم موجودگی سے سناٹا
مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے 17 ستمبر کو اپوزیشن جماعتوں پر زور دیا کہ وہ کسانوں کی آمدنی میں اضافے کے مقصد سے زراعت سے متعلق دو بلوں پر سیاست نہ کریں اور کہا کہ کم سے کم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) برقرار رہے گی۔
انہوں نے لوک سبھا میں دو زراعت کے بلوں پر بحث کے لئے اپنے جواب کے دوران کہا 'سیاست کا چشمہ اتار کر کسان کا چشمہ لگا لو، کسانوں کے نقطہ نظر سے اس بل کو دیکھو'۔