کورونا وائرس سے بچنے کے لیے ہم بار بار اپنے ہاتھ دھو رہیں ہیں، گھر میں رہ رہیں، لیکن اس کے علاوہ ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
سیکندر آباد میں واقع سن شائن اسپتال کی ڈاکٹر اے یو پرشانت نے بتایا کہ پورے دن ہم بہت سارے سطحوں، دروازوں کی کنڈیوں، لفٹ کے بٹن کو چھوتے ہیں، لیکن ان تمام جگہوں پر وائرس کے متحرک ہونے کے امکان ہیں اور ایسی جگہوں سے مائکرو آرگنزم ہمارے ناک، آنکھ اور منہ کے ذریعہ ہمارے جسم میں داخل ہوسکتے ہیں۔چونکہ کوویڈ 19 ہوائؤں کے ذریعہ نہیں پھیل سکتا ہے، لیکن کسی فرد کے چھینکنے اور کھانسی سے مائکروب کی منتقلی کا باعث بن سکتی ہے، کیونکہ وہ گھنٹوں تک ماحول میں سرگرم رہ سکتے ہیں۔
ڈاکٹر پرشانت نے کہا کہ ہ کورونا وائرس وبائی بیماری ہے جس نے ہمیں اس بات سے آگاہ کیا کہ ہم اپنے چہرے کو کتنی بار چھوتے ہیں۔ چونکہ لوگوں کو چہرہ چھونے کی عادت ہے اور اس عادت کو 'ٹکس' کہتے ہیں۔
اس پر قابو پانا ایک بہت ہی مشکل عادت ہے، ایک مطالعہ کے مطابق ہم ایک گھنٹہ میں 16 بار اپنے چہرے کو چھوتے ہیں، جب ڈاکٹر پرشانت سے پوچھا گیا کہ اس سے نمٹنے کے لئے کون ساطریقہ ہے اس پر انہوں نے خود آگاہی سے کام لینے کا مشورہ دیا۔
جب ہم خارش، کھجلی کی خواہش محسوس کرتے ہیں تب ہم انگلیاں استعمال کرتے ہیں جب کہ اسوقت ہمیں ٹشو کو استعمال کرنا چاہئے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو اپنی کہنی کو استعمال کر کے چھینکنا چاہیے کیونکہ اس طرح جراثیم پھیلنے کے امکان کم ہوتے ہیں۔
چہرے کو چھونے سے احتراز کرنے کے لیے چند نکات :
سب سے پہلے آپ یہ شناخت کریں کے آپ چہرے کے کون سے حصے کو چھوتے ہیں اور کیوں چھوتے ہیں؟ بہت سے لوگ اپنی آنکھ اور ناک کو چھوتے رہتے ہیں
چہرے کو چھونے کی بہت سی عادات ہیں جیسے اپنے چہرے سے اپنے بالوں کو ہٹانا، چہرے میں موجود دانے کو چھونا یا ناک سے خشک جلد ہٹانا۔ تاہم مستقل تناؤ اور اضطراب کا علاج کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس کے لیے پیشہ ورانہ مدد لی جائے۔ جیسے کوویڈ 19کی خبروں کو دیکھتے ہوئے اپنے ناخن کترتے ہیں تاہم اس کے بجائے آپ ان کو تھوڑا سا کاٹ دیں۔
- جب آپ چہرے سے رابطہ کریں تو مختلف راستے تلاش کریں۔ جب آپ اپنے چہرے کو چھونے کا دل کریں اس وقت آپ اپنے بازو کھجلانے جیسے بے ترتیب سرگرمیاں کرتے ہوئے اپنی توجہ مبذول کریں ، کیونکہ یہ توجہ ہٹانے کا ایک بہتر طریقہ ہے۔
ایک بات ذہن نشین کرلیں کہ اپنے چہرے کو نہیں چھونا آپ کی حفاظت کے لئے ہے - ہمیشہ یاد رکھیں مستقل چہرہ چھونے سے آپ کو زیادہ خطرہ ہوتا ہے ، کیوںکہ مائکروبس چہرے کے پوائنٹس کے ذریعہ بھی صحت مند جسم میں داخل ہوسکتے ہیں۔
کورونا وائرس کو سخت جنگ دینے کے لئے اس اقدام کی پیروی کرنا نہایتی ضروری ہے اور یہ پیغام پھیلانے کے دوران یہ یاد رکھیں کہ بھارت کورونا کے خلاف لڑ رہا ہے۔یہ لڑائی صرف انفرادی حفظان صحت اور احتیاطی تدابیر کو برقرار رکھ کر ہی جیتی جاسکتی ہے۔کورونا وائرس سے بچنے کے لیے ہم بار بار اپنے ہاتھ دھو رہیں ہیں، گھر میں رہ رہیں، لیکن اس کے علاوہ ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
سیکندر آباد میں واقع سن شائن اسپتال کی ڈاکٹر اے یو پرشانت نے بتایا کہ پورے دن ہم بہت سارے سطحوں، دروازوں کی کنڈیوں، لفٹ کے بٹن کو چھوتے ہیں، لیکن ان تمام جگہوں پر وائرس کے متحرک ہونے کے امکان ہیں اور ایسی جگہوں سے مائکرو آرگنزم ہمارے ناک، آنکھ اور منہ کے ذریعہ ہمارے جسم میں داخل ہوسکتے ہیں۔چونکہ کوویڈ 19 ہوائؤں کے ذریعہ نہیں پھیل سکتا ہے، لیکن کسی فرد کے چھینکنے اور کھانسی سے مائکروب کی منتقلی کا باعث بن سکتی ہے، کیونکہ وہ گھنٹوں تک ماحول میں سرگرم رہ سکتے ہیں۔
ڈاکٹر پرشانت نے کہا کہ ہ کورونا وائرس وبائی بیماری ہے جس نے ہمیں اس بات سے آگاہ کیا کہ ہم اپنے چہرے کو کتنی بار چھوتے ہیں۔ چونکہ لوگوں کو چہرہ چھونے کی عادت ہے اور اس عادت کو 'ٹکس' کہتے ہیں۔
اس پر قابو پانا ایک بہت ہی مشکل عادت ہے، ایک مطالعہ کے مطابق ہم ایک گھنٹہ میں 16 بار اپنے چہرے کو چھوتے ہیں، جب ڈاکٹر پرشانت سے پوچھا گیا کہ اس سے نمٹنے کے لئے کون ساطریقہ ہے اس پر انہوں نے خود آگاہی سے کام لینے کا مشورہ دیا۔
جب ہم خارش، کھجلی کی خواہش محسوس کرتے ہیں تب ہم انگلیاں استعمال کرتے ہیں جب کہ اسوقت ہمیں ٹشو کو استعمال کرنا چاہئے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو اپنی کہنی کو استعمال کر کے چھینکنا چاہیے کیونکہ اس طرح جراثیم پھیلنے کے امکان کم ہوتے ہیں۔
چہرے کو چھونے سے احتراز کرنے کے لیے چند نکات :
سب سے پہلے آپ یہ شناخت کریں کے آپ چہرے کے کون سے حصے کو چھوتے ہیں اور کیوں چھوتے ہیں؟ بہت سے لوگ اپنی آنکھ اور ناک کو چھوتے رہتے ہیں
چہرے کو چھونے کی بہت سی عادات ہیں جیسے اپنے چہرے سے اپنے بالوں کو ہٹانا، چہرے میں موجود دانے کو چھونا یا ناک سے خشک جلد ہٹانا۔ تاہم مستقل تناؤ اور اضطراب کا علاج کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس کے لیے پیشہ ورانہ مدد لی جائے۔ جیسے کوویڈ 19کی خبروں کو دیکھتے ہوئے اپنے ناخن کترتے ہیں تاہم اس کے بجائے آپ ان کو تھوڑا سا کاٹ دیں۔
- جب آپ چہرے سے رابطہ کریں تو مختلف راستے تلاش کریں۔ جب آپ اپنے چہرے کو چھونے کا دل کریں اس وقت آپ اپنے بازو کھجلانے جیسے بے ترتیب سرگرمیاں کرتے ہوئے اپنی توجہ مبذول کریں ، کیونکہ یہ توجہ ہٹانے کا ایک بہتر طریقہ ہے۔
ایک بات ذہن نشین کرلیں کہ اپنے چہرے کو نہیں چھونا آپ کی حفاظت کے لئے ہے - ہمیشہ یاد رکھیں مستقل چہرہ چھونے سے آپ کو زیادہ خطرہ ہوتا ہے ، کیونکہ مائکروبس چہرے میں موجود پورس کے ذریعہ بھی صحت مند جسم میں داخل ہوسکتے ہیں۔
کورونا وائرس کو سخت جنگ دینے کے لئے اس اقدام کی پیروی کرنا نہایتی ضروری ہے اور یہ پیغام پھیلانے کے دوران یہ یاد رکھیں کہ بھارت کورونا کے خلاف لڑ رہا ہے۔یہ لڑائی صرف انفرادی حفظان صحت اور احتیاطی تدابیر کو برقرار رکھ کر ہی جیتی جاسکتی ہے۔