بعدازاں، آزاد بھارت کی پارلیمنٹ نے بھی گاندھی جی کو باضابطہ 'فادر آف دی نیشن' کے طور پر تسلیم کیا۔
عام طور پر کسی بھی آزاد ملک کے پہلے صدر کو ایسا لقب دیا جاتا ہے۔ گاندھی جی اس طرح کے کسی بھی عہدے پر فائز نہیں تھے اور نہ ہی انہوں نے اس کے لئے کبھی کوئی مطالبہ کیا۔ گاندھی جی ہمیشہ ہی عہدے اور منصب سے بے نیاز رہے۔
سبھاش چندر بوس نے یہ لقب گاندھی جی کو اس لئے دیا تھا کیونکہ انہوں نے گاندھی جی کو بھارت کو بطور قوم تعمیر کرتے ہوئے دیکھا تھا۔
ایک قوم اپنی جغرافیائی اور سیاسی حدود پر قائم ہوتی ہے۔ یہ اپنی تاریخ کی وجہ سے نہیں بلکہ جذباتی اتحاد پر قائم ہوتی ہے۔
بنگلہ دیش اپنی مشترکہ زبان کی وجہ سے جذباتی اتحاد کو حاصل کرنے کی ایک مثال ہے جبکہ مشترکہ مذہب پاکستان کے بنیاد کی مثال ہے۔
بھارت میں بہت سی زبانیں بولی جاتی ہے۔ بھارت میں قومیت کا احساس اس کے جذباتی اتحاد کی وجہ سے ہے اور انگریزوں کی غلامی سے آزاد ہونے کے اس مشترکہ احساس کی وجہ سے ہے۔
گاندھی جی پہلے ایسے رہنما نہیں تھے جنہوں نے برطانوی حکمرانی سے بھارت کی آزادی کا مطالبہ کیا تھا اور بھی متعدد اعلی رہنما تھے جنہوں نے آزادی کا مطالبہ کیا۔
پھر آزاد بھارت کی پارلیمنٹ نے باضابطہ طور پر صرف گاندھی جی کو ہی بابائے قوم قرار دینے کا فیصلہ کیوں کیا؟
گاندھی جی کو یہ اعزاز اس لیے حاصل تھا کیوں کہ انہوں نے لوگوں میں قومیت کا احساس پیدا کیا تھا اور آپس میں جذباتی اتحاد پیدا کرنے میں ان کا کلیدی رول تھا۔ انہوں نے یہ کام عام لوگوں کے ساتھ مضبوط جذباتی تعلقات پیدا کرکے کیا۔ اور اسی وجہ سے وہ تمام رہنماؤں میں فوقیت رکھتے ہیں اور ملک نے انہیں پوری عقیدت کے ساتھ بابائے قوم تسلیم کیا۔