آئین، جمہوریت اور حقوق کے پرامن دفاع اور این پی آر، این آر سی اور سی اے اے کے خلاف سراپا احتجاج کا مسکن شاہین باغ میں احتجاج کے نت نئے شعور اور انقلابی فکر کو اجاگر کر رہی ہے۔
اور اب اس تحریک کی فکری و علمی سرگرمیوں کے دائرہ کو مزید فعال ، زیادہ موثر کرتے ہوئے یہاں پر پولیس کی مبینہ زیادتی کی داستان کو تصویری نمائش کی شکل دے کر ہر ذی شعور انسان کو باور کرانے کی کوشش کی گئی ہے ۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ ان تصاویر میں معصوم طلباء کو پولیس نے کس قدر مبینہ زیادتی کا نشانہ بنایا ہے، یہ سب دکھایا گیا ہے۔
شاہین باغ میں جہاں 26جنوری کو قومی پرچم لہرایا گیا تھا ۔ اسی کے عقب میں ڈیوائیڈر پر مختلف نوعیت کی پولیس اور حکومتی ظلم کی داستان فوٹو گیلری لگائی تھی۔
اس میں بھارت کے مختلف علاقوں کی تصاویر ہیں جو پولیس کی مبینہ ناروا سلوک کی داستان بیان کر رہی ہیں ۔
تاہم اس میں بیشتر جامعہ ملیہ، علی گڑھ اور جے این یو کی تصاویر آویزاں ہیں جس سے لوگوں کو یہ باور کرانا ہے کہ پولیس نے کس طرح کا غیر انسانی سلوک ان طلبہ اور لوگوں کے ساتھ پیش کیا ہے جو پر امن طریقے سے متنازع شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔