ETV Bharat / bharat

'وزیر زراعت کسانوں سے بات چیت کر سکتے ہیں'

author img

By

Published : Dec 21, 2020, 7:20 AM IST

رواں ماہ کے آٹھ دسمبر بعد سے مرکز اور کسان رہنماؤں کے مشترکہ محاذ کے مابین کوئی میٹنگ نہیں ہوئی ہے۔

وزیر زراعت آج یا 22 دسمبر کو کسانوں سے بات چیت کر سکتے ہیں
وزیر زراعت آج یا 22 دسمبر کو کسانوں سے بات چیت کر سکتے ہیں

مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے اشارہ کیا ہے کہ مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر آج یا 22 دسمبر کو کسانوں سے بات چیت کریں گے۔ کسانوں کے ساتھ مرکزی حکومت کی بات چیت سے متعلق ایک سوال پر شاہ نے کہا کہ حکومت مطالبات کے بارے میں ایک یا دو دن میں کسانوں سے بات کرے گی۔

مغربی بنگال کے دورے کے موقعے پر بول پور میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کسانوں سے ملاقات کریں گے اور ایک یا دو دن میں ان کے مطالبات پر تبادلہ خیال کریں گے۔ شاہ نے کہا 'مجھے صحیح وقت کا پتہ نہیں ہے لیکن تومر کسانوں کے مطالبات پر تبادلہ خیال کے لیے 21 یا 22 کو کسانوں کے نمائندوں سے مل سکتا ہے۔'

قابل غور بات یہ ہے کہ گذشتہ 26 نومبر کے بعد سے بہت سی کسان تنظیمیں سنگھو بارڈر، ٹکری بارڈر اور اتر پردیش کی سرحد سمیت دہلی-ہریانہ کی سرحد پر احتجاج کر رہی ہیں۔ اس سلسلے میں متحدہ کسان مورچہ کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت تینوں قوانین کو ختم نہیں کرتی ہے تب تک اس کی مخالفت جاری رہے گی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ 17 دسمبر کو وزیر زراعت تومر نے کاشتکاروں کو ایک خط لکھ کر ڈیڈ لاک کو ختم کرنے پر زور دیا تھا، تومر نے اپنے خط میں 192 میں بھارت چین جنگ کا بھی ذکر کیا تھا، ان کے خط کو وزیر اعظم مودی نے ری ٹویٹ کیا اور کہا کہ وزیر زراعت نے اپنے جذبات کسانوں کے سامنے رکھے ہیں، یقینی طور کسان تومر کا خط پڑھیں۔

وضاحت کر دیں کہ مرکز اور کسانوں کے مابین 3 دسمبر کو سات گھنٹے تک جاری رہنے والی مذاکرات بھی نتیجہ خیز نہیں تھے، جس کے بعد اگلی میٹنگ کا فیصلہ 5 دسمبر کو کیا گیا تھا۔ آٹھ دسمبر کے بھارت بند کے بعد وزیر داخلہ شاہ اور کچھ کسان رہنماؤں کے مابین ایک ملاقات ہوئی تھی۔ شاہ سے ملاقات کے بعد کسان رہنماؤں نے کہا تھا کہ حکومت ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ اب کوئی مذاکرات نہیں ہوگا۔

اس سے قبل جمعہ 18 دسمبر کو مدھیہ پردیش کے کسانوں سے خطاب کے دوران وزیر اعظم مودی نے زرعی قانون کی مخالفت کرنے والے لوگوں کی شدید نکتہ چینی کی تھی، انہوں نے کہا تھا 'گذشتہ کئی دنوں سے ملک میں کسانوں کے لیے بنائے گئے نئے قوانین کے بارے میں بہت بحث ہو رہی ہے۔ زرعی اصلاحات کے یہ قوانین راتوں رات نہیں آئے تھے۔ گزشتہ 20-22 سالوں سے ہر حکومت نے اس پر بڑے پیمانے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ کم و بیش تمام تنظیموں نے ان پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ ہمارے ملک کے کسان، کسان تنظیمیں، زرعی ماہرین، زرعی معیشت دان، زرعی سائنس دان، ترقی پسند کسان بھی زراعت میں بہتری کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایم ایس پی کو ختم کرنے کی کوشش پر سیاست چھوڑ دینے کا اعلان

یہ بھی پڑھیں: 'آخری انجام تک تحریک جاری رہے گی'

یہ بھی پڑھیں:کسانوں کی آج بھوک ہڑتال، حکومت نے ایک بار پھر بات چیت کی پیشکش کی
یہ بھی پڑھیں:احتجاج کرنا کسانوں کا جمہوری حق: سپریم کورٹ


وزیر اعظم مودی نے مدھیہ پردیش کے رئے سین میں منعقدہ ریاستی سطح کی زراعت کانفرنس سے خطاب کیا۔ مودی نے کہا کہ میں ملک کے کسانوں کو یوریا کی یاد دلاؤں گا۔ یاد رکھیں، انہوں نے کہا کہ یاد کیجیے 7-8 سال پہلے یوریا کیسا تھا؟ کیا کسانوں کو راتوں رات یوریا کے لیے قطار میں کھڑا ہونا پڑا تھا یا نہیں؟ بہت ساری جگہوں پر کسانوں پر یوریا کے لیے لاٹھی چارج ہونے کی اطلاعات آتی تھیں یا نہیں؟

اس سے قبل 17 دسمبر کو چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے کسانوں کی تحریک کے بارے میں سپریم کورٹ میں کہا تھا، تعطیل بینچ کیس کی سماعت کرے گی۔ عدالت نے کہا کہ کسان تنظیموں کی باتیں سننے کے بعد ہی حکم جاری کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ نے اشارہ کیا کہ وہ کسانوں اور حکومت کے مابین تعطل کو دور کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے سکتی ہے، جو دہلی کی سرحدوں پر زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، کیونکہ یہ جلد ہی ایک قومی مسئلہ بن سکتا ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے اشارہ کیا ہے کہ مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر آج یا 22 دسمبر کو کسانوں سے بات چیت کریں گے۔ کسانوں کے ساتھ مرکزی حکومت کی بات چیت سے متعلق ایک سوال پر شاہ نے کہا کہ حکومت مطالبات کے بارے میں ایک یا دو دن میں کسانوں سے بات کرے گی۔

مغربی بنگال کے دورے کے موقعے پر بول پور میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کسانوں سے ملاقات کریں گے اور ایک یا دو دن میں ان کے مطالبات پر تبادلہ خیال کریں گے۔ شاہ نے کہا 'مجھے صحیح وقت کا پتہ نہیں ہے لیکن تومر کسانوں کے مطالبات پر تبادلہ خیال کے لیے 21 یا 22 کو کسانوں کے نمائندوں سے مل سکتا ہے۔'

قابل غور بات یہ ہے کہ گذشتہ 26 نومبر کے بعد سے بہت سی کسان تنظیمیں سنگھو بارڈر، ٹکری بارڈر اور اتر پردیش کی سرحد سمیت دہلی-ہریانہ کی سرحد پر احتجاج کر رہی ہیں۔ اس سلسلے میں متحدہ کسان مورچہ کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت تینوں قوانین کو ختم نہیں کرتی ہے تب تک اس کی مخالفت جاری رہے گی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ 17 دسمبر کو وزیر زراعت تومر نے کاشتکاروں کو ایک خط لکھ کر ڈیڈ لاک کو ختم کرنے پر زور دیا تھا، تومر نے اپنے خط میں 192 میں بھارت چین جنگ کا بھی ذکر کیا تھا، ان کے خط کو وزیر اعظم مودی نے ری ٹویٹ کیا اور کہا کہ وزیر زراعت نے اپنے جذبات کسانوں کے سامنے رکھے ہیں، یقینی طور کسان تومر کا خط پڑھیں۔

وضاحت کر دیں کہ مرکز اور کسانوں کے مابین 3 دسمبر کو سات گھنٹے تک جاری رہنے والی مذاکرات بھی نتیجہ خیز نہیں تھے، جس کے بعد اگلی میٹنگ کا فیصلہ 5 دسمبر کو کیا گیا تھا۔ آٹھ دسمبر کے بھارت بند کے بعد وزیر داخلہ شاہ اور کچھ کسان رہنماؤں کے مابین ایک ملاقات ہوئی تھی۔ شاہ سے ملاقات کے بعد کسان رہنماؤں نے کہا تھا کہ حکومت ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ اب کوئی مذاکرات نہیں ہوگا۔

اس سے قبل جمعہ 18 دسمبر کو مدھیہ پردیش کے کسانوں سے خطاب کے دوران وزیر اعظم مودی نے زرعی قانون کی مخالفت کرنے والے لوگوں کی شدید نکتہ چینی کی تھی، انہوں نے کہا تھا 'گذشتہ کئی دنوں سے ملک میں کسانوں کے لیے بنائے گئے نئے قوانین کے بارے میں بہت بحث ہو رہی ہے۔ زرعی اصلاحات کے یہ قوانین راتوں رات نہیں آئے تھے۔ گزشتہ 20-22 سالوں سے ہر حکومت نے اس پر بڑے پیمانے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ کم و بیش تمام تنظیموں نے ان پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ ہمارے ملک کے کسان، کسان تنظیمیں، زرعی ماہرین، زرعی معیشت دان، زرعی سائنس دان، ترقی پسند کسان بھی زراعت میں بہتری کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایم ایس پی کو ختم کرنے کی کوشش پر سیاست چھوڑ دینے کا اعلان

یہ بھی پڑھیں: 'آخری انجام تک تحریک جاری رہے گی'

یہ بھی پڑھیں:کسانوں کی آج بھوک ہڑتال، حکومت نے ایک بار پھر بات چیت کی پیشکش کی
یہ بھی پڑھیں:احتجاج کرنا کسانوں کا جمہوری حق: سپریم کورٹ


وزیر اعظم مودی نے مدھیہ پردیش کے رئے سین میں منعقدہ ریاستی سطح کی زراعت کانفرنس سے خطاب کیا۔ مودی نے کہا کہ میں ملک کے کسانوں کو یوریا کی یاد دلاؤں گا۔ یاد رکھیں، انہوں نے کہا کہ یاد کیجیے 7-8 سال پہلے یوریا کیسا تھا؟ کیا کسانوں کو راتوں رات یوریا کے لیے قطار میں کھڑا ہونا پڑا تھا یا نہیں؟ بہت ساری جگہوں پر کسانوں پر یوریا کے لیے لاٹھی چارج ہونے کی اطلاعات آتی تھیں یا نہیں؟

اس سے قبل 17 دسمبر کو چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے کسانوں کی تحریک کے بارے میں سپریم کورٹ میں کہا تھا، تعطیل بینچ کیس کی سماعت کرے گی۔ عدالت نے کہا کہ کسان تنظیموں کی باتیں سننے کے بعد ہی حکم جاری کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ نے اشارہ کیا کہ وہ کسانوں اور حکومت کے مابین تعطل کو دور کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے سکتی ہے، جو دہلی کی سرحدوں پر زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، کیونکہ یہ جلد ہی ایک قومی مسئلہ بن سکتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.