مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے پاکستان کو ایک واضح انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت اپنی سرحدوں پر کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کو برداشت نہیں کرے گا اور کسی بھی طرح کے اقدامات کا بھرپور جواب دے گا۔
انہوں نے کہا 'ابھی سفارتی اور فوجی سطح پر بات چیت جاری ہے اور مجھے یقین ہے کہ اس مسئلے کو حل کیا جائے گا'۔
شاہ لداخ اور کچھ دیگر علاقوں میں چین کے ساتھ سرحدی تنازعہ اور دونوں ممالک کے فوجیوں کے مابین تصادم کی ویڈیو اور تصاویر کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دے رہے تھے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ نریندر مودی حکومت اپنی بین الاقوامی سرحدوں کو کمزور نہیں ہونے دے گی اور ملک کی خودمختاری کے تحفظ کے لئے تمام اقدامات کرے گی، 'اس سلسلے میں کوئی شک نہیں ہونا چاہئے'۔
جب سرحد سے متعلق پاکستان کی حرکتوں کے بارے میں پوچھا گیا تو شاہ نے کہا کہ بھارت نے کبھی توسیع پسندانہ پالیسی اختیار نہیں کی ہے لیکن وہ اپنی سرحدوں پر کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کو برداشت نہیں کرے گا۔
شاہ نے کہا 'اگر کوئی ایسا کرنے کی کوشش کرتا ہے تو ہم اس کا مناسب جواب دیں گے، یہ ہمارا فرض اور ذمہ داری ہے'۔
وزیر داخلہ نے کوویڈ 19 کے خلاف جاری لڑائی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت اس وبا کے پھیلنے سے نمٹنے میں کامیاب رہی ہے۔
انہوں نے کہا 'یہ معلوم نہیں ہے کہ ویکسین اور دوائی کب تک آئے گی، لوگ کب تک اپنے گھروں میں رہیں گے؟ میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ بھارت اور نریندر مودی کی کوویڈ 19 کے خلاف لڑائی اب تک کامیاب رہی ہے۔
شاہ نے کہا کہ پورا ملک متحد ہو کر ایک ساتھ لڑرہا ہے، لہذا کورونا وائرس کے خلاف جنگ کامیاب رہی ہے۔
انہوں نے کہا ، 'جہاں تک انلاک -1 (پیر سے شروع ہونے والے) کا تعلق ہے تو ، ریاست، ضلع، پنچایت اور اشھا کارکن تیار ہیں، کوویڈ19 سے لڑنے کے لئے ایک فوج تیار ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ مرکزی حکومت ، وزیر اعظم اور خود انہیں اس بات پر افسوس ہے کہ کچھ تارکین وطن مزدوروں کو پیدل چلنا پڑا جب کہ ان کی آمد و رفت کے انتظامات کیے جارہے تھے۔
انہوں نے کہا 'ہوسکتا ہے کہ یہ غلط مواصلات یا آگاہی کی کمی کی وجہ سے ہو، لیکن میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ریلوے کے ذریعہ تقریبا چار ہزار مزدوروں کی خصوصی ٹرینیں چلائی گئیں، جس کے ساتھ ہی 50 لاکھ سے زیادہ لوگ گھروں تک پہنچ چکے ہیں، اس کے علاوہ قریب 40 لاکھ افراد اپنی منزل تک پہنچنے کے لیے بسوں کا استعمال کیا۔
شاہ نے کہا 'میں ریلوے کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں کہ روٹ ڈرائیور نہ ہونے کے باوجود وہ اتنی لیبر ٹرینیں چلانے میں کامیاب رہا'۔