اس موقع پر دور دراز سے یہاں پہونچے زائرین نے کثرت سے رنگ کھیلا اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور یکجہتی کی مثال پیش کی۔
حاجی وارث علی شاہ کی شائد واحد ایسی درگاہ ہوگی جہاں ہولی کی موقع رنگ کھیلا جاتا ہوگا۔
حاجی وارث علی شاہ کی مزار پر رنگ کب سے کھیلا جا رہا ہے اس کا کوئی درج ثبوط نہیں، لیکن لمبے وقفے سے یہاں ہولی کے دن کثرت سے رنگ باری کی جاتی ہے. ہولی کے موقع پر یہ درگاہ میں رنگ کیوں کھیلا جاتا ہے؟
اس کو لیکر لوگوں کی اپنی اپنی روایت ہے،کچھ کا ماننا ہے کہ حاجی وارث علی شاہ خود بھی ہولی کھیلتے تھے۔
اس لئے ہولی کھیلنے کی یہ رسم رائیج ہے لیکن اس کا ذکر کسی کتاب میں نہیں ملتا ہے۔
زیادہ تر اسے آپسی بھائی چارے کی علامت ہی مانتے ہیں، اسی وجہ سے ہر برس یہاں ملک کے کونے کونے سے افراد ہولی کے موقع پر آتے ہیں اور تمام مذاہب اور مسلک کے لوگ ملکر ہولی کا جشن مناتے ہیں۔
اس برس سے بھی ملک کے کونے کونے سے آئے لوگوں ملکر ہولی کھیلی، خاص بات یہ ہے کہ ہولی کی، جشن کے دوران لوگ کورونہ وائیرس کا ڈر بھی بھول گئے ہیں۔
پیش ہے یہاں ہولی منانے افراد سے کچھ بات چیت۔