حیدرآباد میں گزشتہ کئی دنوں سے شدید بارش کے دوران بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان پہنچا ہے۔ ان ہی میں سے تاریخی قلعہ گولکنڈہ بھی ہے۔ یہاں کے مختلف مقامات منہدم ہوگئے ہیں۔
بالخصوص حصار کا پچھلا حصہ، موتی دروازہ کا کچھ حصہ، نئے قلعہ کے برج، اٹھارہ سیڑھی کے برج اور کٹورا ہاوس کی دیوار منہدم ہوگئی ہے وہیں فصیل کے کچھ حصے منہدم ہوگئے ہیں۔
تاریخی قلعہ گولکنڈہ آٹھ کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے قلعہ گولکنڈہ کی حصار کے لیے 70 فٹ اونچی دیوار جس کو فصیل بھی کہا جاتا ہے اور ہر تھوڑے فاصلے پر ایک برج ہیں جس پر توپیں موجود ہے۔
ابتدائی تخمینے کے مطابق گذشتہ ایک ہفتہ کے دوران ریاست تلنگانہ میں شدید بارش سے 70 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور پانچ ہزار کروڑ سے زائد کی املاک کو نقصان پہنچا ہے۔
مقامی سماجی کارکن محمد افضل نے کہا کہ 'بارش سے منہدم ہونے کے بعد ابھی تک کوئی اعلی حکام وزراء اور محکمہ آثار قدیمہ کے ذمہ داران نے دورہ تک نہیں کیا'۔
محمد افضل نے کہا ہے کہ 'گزشتہ برس بارش میں موتی دروازہ کا حصہ منہدم ہوگیا تھا، اس کے بعد سے تاحال اس کی تعمیری کام کا آغاز نہیں ہوا'۔
انھوں نے کہا ہے کہ 'یہ تاریخی ورثہ قومی اثاثہ ہے اس کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہیں- اس کے تحفظ کیلئے مرکزی و ریاستی حکومت اقدامات کریں اور جو تاریخی مقامات منہدم ہو گئے ہیں اس کی جلد از جلد مرمت کریں'۔
انہوں نے کہا کہ 'متحدہ ریاست آندھراپردیش میں نصابی کتب میں حیدرآباد کے تاریخی عمارتوں پر اسباق ہوا کرتا تھا لیکن تشکیل تلنگانہ کے بعد یہ اسباق کتابوں میں نظر نہیں آرہے ہیں'۔
محمد افضل کے مطابق 'مسلم ورثہ کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے- اس کے تحفظ کیلئے مسلم قائدین اور سماجی شخصیتوں کو آگے آنے کی ضرورت ہے'۔
واضح رہے کہ قلعہ گولکنڈہ کی تعمیر سلطنت بہمنی، سلطنت کاکتیا اور سلطنت قطب شاہی کے دارالحکومت میں مکمل ہوئی۔
حیدرآباد کے تاریخی گولکنڈہ قلعہ سنہ 1512ء میں قطب شاہی دور میں قلعہ کی دیواریں تعمیر کی گئی تھی۔ اس کا کام 1512ء سے 1687 تک مکمل ہوں۔
گولکنڈہ قلعہ کی تعمیر میں پتھر اور گچی کے استعمال کیا گیا ہے قلعہ کی اونچائی 360 فیٹ ہیں بالحصار 7 ایکٹر پر مشتمل ہے، جس کے نو دورازہ ہیں جس کے ذریعے قلعہ گولکنڈہ میں داخل ہوا کرتے ہیں۔
اب صرف پانچ دورزہ ہی استعمال کیے جا رہے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ان منہدم شدہ عمارات کی تعمیر کب ہوگا؟